• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

وزیراعظم۔آرمی چیف ملاقات:آڈیوکیسے لیک ہوئی؟

شائع May 12, 2016

کراچی: وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے درمیان ملاقات کی ویڈیو فوٹیج نے اس وقت کئی سوالات کو جنم دیا، جب ویڈیو میں بات چیت کی غیر متوقع آڈیو بھی سنائی دی گئی۔

ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والی فوٹیج میں سنا جاسکتا ہے کہ وزیر اعظم، آرمی چیف سے ون آن ون ملاقات میں کہہ رہے ہیں کہ ’تاریخ دے دی گئی ہے۔‘

اگرچہ فوٹیج میں آواز صاف نہیں تھی اور آرمی چیف کا جواب بالکل غیر واضح تھا، لیکن ایک ٹی وی صحافی نے جنرل راحیل شریف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’آپ کو وہاں اس تاریخ سے پہلے پہنچنا ہے۔‘

سول ملٹری قیادت کے درمیان اعلیٰ سطح کی ملاقات کی کیمرے سے عکس بندی معمول کی بات ہے، لیکن اس میں کبھی آواز سنائی نہیں دیتی۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس:آرمی چیف کا معاملہ حل کرنے پر زور

پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے سابق نیوز انچارج نے اس وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اسٹینڈرڈ پروٹوکول کے مطابق، فوٹیج میں آواز بند ہونی چاہیے۔ کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ آرمی چیف کی آواز کیمرے کے مائیکروفون کے ذریعے محفوظ کی جاتی ہے، لیکن اس کے باوجود جب وہ سرکاری ٹی وی پر نشر ہوتی ہے تو اس کی آواز ہمیشہ بند کردی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوٹیج کی ریکارڈنگ پی ٹی وی کا کیمرا مین یا وزیر اعظم ہاؤس میں منعقد ہونی والی تقریبات کے لیے تفویض عملے کا رکن کرتا ہے، لیکن ملاقاتوں کی آواز کبھی ریکارڈ نہیں کی جاتی۔

ویڈیو کی آواز نشر ہونے کا وقت بھی معنی خیز ہے کیونکہ یہ عین اس کے بعد نشر ہوئی جب نامعلوم ذرائع نے صحافیوں کو بتایا کہ ملاقات میں آرمی چیف نے، وزیر اعظم نواز شریف کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ پاناما لیکس کا معاملہ جلد حل کریں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کا ماننا ہے کہ یہ مسئلہ عدم استحکام اور عدم تحفظ کا باعث بن رہا ہے۔

تاہم وزیر اعظم ہاؤس سے جاری بیان میں اس بات کی تردید کی گئی اور میڈیا سے کہا گیا کہ وہ غیر متعلقہ مسائل اور ذرائع سے حاصل ہونے والی قیاس آرائیوں پر کان نہ دھرے۔

خواجہ آصف کا استدلال

بعد ازاں جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی وزیر اعظم اور آرمی چیف کی ملاقات میں پاناما لیکس کا معاملہ زیر بحث آنے کی تردید کی۔

انہوں نے کہا کہ ’جس میڈیا چینل یا صحافی نے یہ بات لیک کی، وہ کیا ملاقات میں موجود تھا؟ یہ ون آن ون ملاقات تھی، تو کسی تیسرے شخص کو اس کی تفصیلات کیسے ملیں؟ پاناما لیکس سیاسی معاملہ ہے جو خود اپنی موت آپ مر رہا ہے۔‘

اس تمام صورتحال سے اس قیاس آرائی کو بھی تقویت ملی کہ بلاامتیاز احتساب کے معاملے پر سول ملٹری تعلقات میں تناؤ پایا جاتا ہے۔

پاناما لیکس کا معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا جب پاناما پیپرز میں وزیر اعظم کے بچوں کی آف شور کمپنیوں کا انکشاف کیا گیا تھا۔

اگرچہ پاناما لیکس میں کئی دیگر سیاسی رہنماؤں کی آف شور کمپنیوں کے بھی انکشافات سامنے آئے تھے، لیکن اپوزیشن وزیر اعظم نواز شریف کے خاندان سے اس کی تحقیقات کے آغاز کا مطالبہ کر رہی ہے۔

اس سلسلے میں عدالتی کمیشن کے لیے حکومت اور اپوزیشن، اپنے علیحدہ علیحدہ ٹرمز آف ریفرنس بھی پیش کرچکے ہیں، لیکن دونوں جانب سے ان ضوابط کار میں اختلافات کے باعث تحقیقات تاخیر کاشکار ہے۔

اتفاقی طور پر پاناما لیکس نے اس بات سے بھی پردہ اٹھا دیا کہ پنجاب میں انسداد دہشت گردی آپریشن کے حوالے سے حکومت اور فوج کے درمیان تنازع تاحال برقرار ہے۔

پنجاب میں فوجی آپریشن کے حوالے سے حکومت نے ابتدا میں مزاحمت کی تھی، لیکن لاہور کے گلشن اقبال پارک میں دھماکے کے بعد فوج نے یکطرفہ طور پر آپریشن کا آغاز کردیا تھا۔

یہ خبر 12 مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (4) بند ہیں

Mohammad Khalid May 12, 2016 09:05am
Koo bakoo phail gai baat tanhai ki Baat hy Sach magar baat hy ruswaai ki ??
Muhammad Iqbal May 12, 2016 10:42am
Panama papers have revealed the corruption of the Pakistani politicians ,it is the time that the supreme court should take the suo motto action and and give the orders of arresting all these people whose names are there in the Panama Leaks and the parents or the husbands whose children or wives have offshore companies or the properties and are the members of the parliament or in the government be disqualified and be sent to the prisons ,their and the names of their be put on ECL ......For the interim period a technocrat government be installed ,assemblies be dissolved and the fresh elections with fair candidates be conducted.....
Muhammad Iqbal May 12, 2016 10:44am
@Mohammad Khalid Dear khalid you are right ......this is really insulting for the government.
badtameez May 12, 2016 10:57am
saariy baateyN theek lekin yeh bataayen ki army intelligence itniy kamzor hey ya jan boojh kar leak huva hey yeh?

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024