بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے ایک اور رہنما کو پھانسی
ڈھاکا: بنگلہ دیش کی سب سے بڑی مذہبی پارٹی جماعت اسلامی کے رہنما مطیع الرحمٰن نظامی کو سزائے موت دے دی گئی۔
وزیر قانون و انصاف انیس الحق نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ 73 سالہ رہنما نے صدر سے رحم کی اپیل کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد انہیں رات 11:50 سے 12 کے درمیان پھانسی دی گئی۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: جماعت اسلامی اور بی این پی رہنماؤں کو پھانسی
مطیع الرحمٰن نظامی کو 1971 کی جنگ کے موقع پر قتل، ریپ اور ملک کے دانشوروں کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
ان کا مقدمہ متنازع ٹرائل کورٹ میں چلایا گیا تھا، مذکورہ ٹرائل کورٹ بنگلہ دیش کی موجود حکمران جماعت حسینہ واجد کی انتظامیہ نے تشکیل دیں تھی۔
ان ٹرائل کورٹس کے حوالے سے جماعت اسلامی اور اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشلسٹ پارٹی (بی این پی) کا کہنا تھا کہ یہ اقدام ان کے قیادت کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: جماعت اسلامی کے رہنما کو پھانسی
دوسری جانب جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق کی جانب سے مطیع الرحمان کی پھانسی کی مذمت کی گئی۔
ڈان نیوز کے مطابق اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مطیع الرحمان کو پھانسی بے گناہ انسانیت کا خون ہے،
سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ مطیع الرحمان کو پاکستان کی حمایت کی سزا دی گئی۔
واضح رہے کہ دسمبر 2013 سے جاری متنازع ٹرائل کے بعد سے اب تک جماعت اسلامی کے تین اور بی این پی کے ایک رہنما کو پھانسی دی جاچکی ہے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: ملا کی پھانسی کے بعد پرتشدد مظاہروں میں چار ہلاک
حسینہ واجد کی حکومت کا کہنا ہے کہ 1971 میں تحریک آزادی کی جنگ میں پاکستانی فورسز اور جماعت رہنماؤں کی زیر قیادت ان کے حامیوں کے ہاتھوں 30 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے لیکن آزاد ذرائع کے مطابق ہلاک شدگان کی تعداد تین سے پانچ لاکھ تھی۔
جنوری 2010 میں پانچ سابق فوجی افسران کو ملک کے بانی رہنما شیخ مجیب الرحمان اور حسینہ کے والد کے قتل کے الزام میں سزائے موت دی گئی تھی۔
خیال رہے کہ جماعت اسلامی کے رہنما کی اپیل مسترد ہونے کے بعد دارالحکومت ڈھاکا میں سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی تھی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
تبصرے (4) بند ہیں