سیکریٹری خزانہ بلوچستان کے گھر سے 73 کروڑ روپے برآمد
کوئٹہ: سیکریٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کے گھر قومی احتساب بیورو (نیب) کی کارروائی کے دوران 73 کروڑ روپے سے زائد نوٹ برآمد کیے گئے جس کے بعد بلوچستان حکومت نے انہیں معطل کردیا۔
ڈان نیوز نے نیب ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ گھر سے ایک لوکر اور نوٹوں سے بھرے 14 بیگ تحویل میں لے لیے گئے ہیں جبکہ نوٹوں کے علاوہ گھر سے کروڑوں روپے مالیت کا سونا، پرائز بانڈ اور سیونگ سرٹیفیکٹ بھی برآمد کیے گئے ہیں۔
سیکریٹری خزانہ پر لوکل گورنمنٹ اور پی ایس بی پی کے فنڈز میں ایک ارب سے زائد کےغبن کا الزام ہے جبکہ مشتاق رئیسانی کا کل نیب کورٹ میں ریمانڈ لیا جائے گا۔
اس سے قبل نیب نے اربوں روپے بدعنوانی کے الزام میں سیکریٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کو گرفتار کیا تھا۔
نیب کا کہنا ہے کہ مشتاق رئیسانی پرلوکل گورنمنٹ ترقیاتی فنڈزمیں اربوں روپےکرپشن کا الزام ہے۔
نیب حکام نے سول سیکریٹریٹ کوئٹہ میں محکمہ خزانہ کے دفتر پر چھاپہ مارکر مشتاق رئیسانی کو گرفتار کیا۔
نیب نے محکمہ خزانہ کے دیگر ملازمین کو بھی تفتیش کیلئے حراست میں لے لیا اور ساتھ ہی محکمہ خزانہ کا ریکارڈ بھی قبضے میں لے لیا۔
بلوچستان کے مشیر خزانہ مستعفی
دوسری جانب سیکریٹری خزانہ کی گرفتاری کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر برائے خزانہ خالد لانگو نے استعفی دے دیا۔
مشیرخزانہ بلوچستان خالد لانگو نے کوئٹہ پریس کلب میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ان کے محکمے کے سیکریٹری پر الزامات لگے ہیں اور وہ اپنی اخلاقی ذمہ داری سمجھتے ہوئے استعفی دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے تک وہ یہ عہدہ قبول نہیں کریں گے۔
خیال رہے کہ مشتاق رئیسانی 3 سال سے بلوچستان کے سیکریٹری خزانہ تھے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے اقتدار کے دور میں بھی وہ اسی عہدے پر فائز تھے۔
ن لیگ کی حکومت کے دور میں سندھ کے بعد بلوچستان میں نیب کی جانب سے بڑی کارروائی ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیب ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا کہ سیکرٹری خزانہ بلوچستان سے تفتیش جاری ہے اور آئندہ آنے والے دنوں میں مزید گرفتاریوں کا امکان ہے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
تبصرے (2) بند ہیں