آفتاب کی ہلاکت: 'رینجرز کو تحقیقات نہیں کرنی چاہئیں'

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے کارکن آفتاب احمد کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے ابتدائی نتائج میں ان کے جسم کے 35 سے 40 فیصد حصے پر زخموں کے نشانات کی تصدیق کے بعد وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ رینجرز کو اس معاملے کی انکوائری خود نہیں کرنی چاہیے کیونکہ آفتاب کی موت رینجرز کی حراست میں ہی ہوئی۔

وزیر داخلہ نے اس واقعے کی عدالتی تحقیقات کے لیے سندھ حکومت سے رابطے کا بھی اشارہ دیا۔

نجی ٹی وی چینل 'سماء' کے پروگرام 'لائیو وِد ندیم ملک' میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ 'یہ درست نہیں ہے کہ ایک ادارہ جسے الزامات کا سامنا ہو، خود ہی انکوائری کرے۔ آرمی چیف نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے لیکن میرا خیال ہے کہ رینجرز کو خود اس کی تحقیقات نہیں کرنی چاہیئیں۔ یہ سندھ حکومت کا کام ہے اور ہم نے صوبائی حکومت سے اس حوالے سے رابطہ کیا ہے تاکہ اس واقعے کی جوڈیشل انکوائری شروع کروائی جاسکے۔'

مزید پڑھیں:آفتاب احمد پر دورانٍ حراست تشدد کی تصدیق

یاد رہے کہ ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینئر ڈاکٹر فاروق ستار کے کورآڈینیٹر 42 سالہ آفتاب احمد رواں ماہ 3 مئی کو رینجرز کی حراست میں ہلاک ہوگئے تھے۔ رینجرزنے ایک دن قبل ہی انسداد دہشت گردی عدالت سے ان کا 90 روزہ ریمانڈ لیا تھا۔

جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) کے میڈیکو لیگل آفیسرز کی جانب سے کیے گئے ہوسٹ مارٹم کے ابتدائی نتائج سے ظاہر ہوا کہ آفتاب احمد کے جسم پر زخموں کے متعدد نشانات تھے۔ متوفی کے اہلخانہ نےبھی دعویٰ کیا تھا کہ ان کے جسم پر زخموں اور نیل کے متعدد نشانات تھے، جبکہ ابتدائی طور پر انھیں بتایا گیا تھا کہ آفتاب کی موت ہارٹ اٹیک کے باعث ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں : ڈی جی رینجرز کا متحدہ کارکن پر دوران حراست تشدد کا اعتراف

آفتاب کی زیرِحراست موت کے تنازع اور بڑھتی ہوئی تنقید کے بعد رینجرز کی جانب سے ایک انکوائری کے آغاز کے ساتھ ساتھ دعویٰ کیا گیا کہ واقعے میں ممکنہ طور پر ملوث اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کتنے اہلکاروں کو معطل کیا گیا ہے جبکہ یہ بھی سامنے نہ آسکا کہ معطل ہونے والے اہلکاروں میں صرف سپاہی شامل ہیں یا کسی اعلیٰ افسر کو بھی معطل کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: متحدہ کارکن کی ہلاکت،آرمی چیف کاتحقیقات کا حکم

پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق آفتاب کو منگل (3 مئی) کی صبح تقریباً 8 بجے جناح ہسپتال کے شعبہ ایمرجنسی میں لایا گیا، جن کی موت کی تصدیق صبح 8 بجکر 20 منٹ پر کی گئی جبکہ پوسٹ مارٹم بھی اسی شام 4 بجے کیا گیا۔

جے پی ایم سی کے ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹر کلیم شیخ نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ رپورٹ کے مطابق آفتاب کے جسم پر زخموں کے متعدد نشانات تھے، تاہم موت کی حتمی وجہ کا اعلان اُسی وقت کیا جائے گا جب ہمیں ہسٹو پیتھالوجیکل اور کیمیکل ایگزامینیشن کی رپورت موصول ہوجائے گی'۔

یہ بھی پڑھیں:'بیٹے پر تشدد کرنیوالوں کےساتھ بھی وہی سلوک ہوناچاہیے'

ڈان کو موصول پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق آفتاب کے جسم کے مختلف حصوں پر سیاہ اور سرخی مائل زخم پائے گئے، جبکہ سینے اور پیٹ پر خراشوں اور نیل کے نشانات بھی پائے گئے.

یہ خبر 6 مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

atif May 06, 2016 11:34am
ap ka PANAMA LEAKS kay baray mai kia khial hai..........

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2025
کارٹون : 22 دسمبر 2025