• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

گستاخانہ بیان: بنگلہ دیش میں ہندو درزی قتل

شائع April 30, 2016 اپ ڈیٹ May 1, 2016

تنگیل: بنگلہ دیش کے وسطی شہر تنگیل میں نامعلوم حملہ آوروں نے ایک ہندو درزی کو اس کی دکان کے باہر پھانسی دے کر ہلاک کردیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بنگلہ دیش میں کام کرنے والے امریکی مانیٹرنگ گروپ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ واقعے کی ذمہ داری عالمی دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کرلی ہے۔

امریکی گروپ نے اپنی ویب سائیٹ پر داعش کے تحت چلنے والی اماق نیوز ایجنسی کے حوالے سے بتایا ہے کہ 'داعش جنگجوؤں نے بنگلہ دیش کے شہر تنگیل میں ایک ہندو درزی کو ہلاک کردیا ہے'۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں میگزین ایڈیٹر قتل

اماق کے مطابق ہلاک ہونے والے شخص پر گستاخانہ جملے کہنے کا الزام تھا۔

واقعے کے حوالے سے پولیس کا کہنا تھا کہ دو حملہ آوروں نے ہندو درزی نکہیل چندرا کو اس کی دکان کے باہر پھانسی دے کر قتل کیا، جس نے شاید کچھ برس قبل پیغمبر اسلام محمد ﷺ کے خلاف گستاخانہ جملے کہے تھے۔

پولیس حکام کے بقول وہ اس بات کی تحقیقات کررہے ہیں کہ آیا واقعہ خاندانی دشمنی کا نتیجہ ہے یا اس میں داعش ملوث ہے۔

تنگیل کے ضلعی پولیس افسر اسلم خان نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 'حملہ آور موٹر سائیکل پر آئے تھے اور ہندو درزی پر اس وقت حملہ کیا جب وہ سڑک کنارے بیٹھا تھا، انھوں نے اس کے ہاتھ، سر اور گردن کو باندھ کر پھانسی دے دی'۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش:اسلام چھوڑکرعیسائی ہونے والا شخص قتل

ادھر ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے اپنی ایک رپورٹ میں پولیس افسر اسلم خان کے حوالے سے کہا ہے کہ نکہیل چندرا کا نام 2012 میں رپورٹ ہونے والے ایک مقدمے میں شامل تھا جو گستاخانہ بیان کے حوالے سے درج کی گئی تھی۔

خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں اس سے قبل دہشت گرد تنظیم داعش اور القاعدہ برصغیر گروپ متعدد افراد کو گستاخانہ بلاگز تحریر کرنے اور بیان دینے پر قتل کر چکا ہے۔

یاد رہے کہ رواں برس فروی میں ایک عدالت نے محمد یونس نامی پروفیسرکو قتل کرنے پر 2 شدت پسندوں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

اس سے قبل جنوبی ایشیا میں القاعدہ کی بنگلہ دیشی برانچ انصار السلام نے رواں ماہ 26 سالہ قانون کے طالب علم نظام الدین صمد کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

بنگلہ دیشی حکام مسلسل ملک میں القاعدہ یا داعش کے وجود کی تردید کررہے ہیں لیکن حال ہی میں ان تنظیموں کی جانب سے اقلیتیوں اور غیر ملکیوں کے قتل کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: تان پورہ کے ماہر یونیورسٹی پروفیسر قتل

واضح رہے کہ سرکاری طور پر بنگلہ دیش ایک سیکولر ملک ہے، لیکن اس کی 160 ملین پر مشتمل آبادی میں 90 فیصد سے زائد مسلمان ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

zeban shah May 01, 2016 05:23am
Bangladesh is an Islamic country not secular, thanks

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024