پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
اسلام آباد: سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کے دوران خصوصی عدالت نے متعدد بار طلب کیے جانے کے باوجود ملزم کی غیر حاضری پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے.
جسٹس مظہر عالم خان مناخیل، جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر اور جسٹس محمد یاور علی پر مشتمل خصوصی عدالت کے بینچ نے فیصلہ سنایا.
واضح رہے کہ جنرل پرویز مشرف گذشتہ ماہ 18 مارچ کو اُس وقت بیرون ملک روانہ ہوئے تھے جب سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کا حکم جاری کیا تھا.
منگل (19 اپریل) کو مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران خصوصی عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا، 9 صفحات پر مشتمل یہ فیصلہ کورٹ رجسٹرار نے شام سوا 4 بجے سنایا.
سینیئر وکیل احمد رضا قصوری، پرویز مشرف جبکہ چوہدری فیصل حسین ان کے ضمانتی (ر) میجر جنرل راشد قریشی کی نمائندگی کر رہے تھے، جبکہ سینیئر وکیل محمد اکرم شیخ اسپیشل پراسیکیوٹر کے طور پر پیش ہوئے.
مزید پڑھیں:بیرون ملک روانگی: 'مشرف کیلئے قوانین میں نرمی'
عدالتی فیصلے میں فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کو جنرل پرویز مشرف کی گرفتاری یقینی بنانے کے احکامات دیئے گئے اور اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے تو انھیں ملزم کی تلاش کے ثبوت کے ساتھ 11 مئی کو عدالت کے سامنے پیش ہونا ہوگا.
دوسری جانب عدالت نے 14 ہفتوں تک پرویز مشرف کی حاضری سے استثنیٰ کی علیحدہ درخواست کو مسترد کردیا.
مشروف کے ضمانتی میجر جنرل راشد قریشی کی جانب سے جمع کرائی گئی پٹیشن، جس میں انھوں نے درخواست کی تھی کہ اسلام آباد کے سیکٹر ای 11 میں واقع ان کی جائیداد کے بجائے پرائز بونڈز کو بطور ضمانت رکھ لیا جائے، عدالت نے ضمانتی مچلکے ضبط کرنے کا فیصلہ سنایا، کیونکہ وہ ملزم کی عدالت میں پیشی کو یقینی نہیں بنا سکے.
عدالت نے میجر جنرل قریشی کو حکم دیا کہ وہ 2 ہفتے کے اندر کورٹ رجسٹرار کے پاس رقم جمع کروائیں، دوسری صورت میں انھیں شوکاز نوٹس جاری کیا جائے گا.
اس سے قبل میجر جنرل قریشی نے عدالت میں دائر درخواست میں کہا تھا کہ کہ انھوں نے مشرف کی ضمانت مالی فائدے کے لیے نہیں بلکہ انسانی ہمدری کی بنیاد پر دی تھی، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ جنرل مشرف کی بیرون ملک روانگی کے وہ واحد ذمہ دار نہیں ہیں بلکہ حکومت بھی اس حوالے سے ذمہ دار تھی.
تاہم عدالت نے فیصلہ سنایا کہ جیسا کہ ملزم 31 مارچ اور منگل (19 اپریل) کو بھی پیشی پر حاضر نہیں ہوئے، لہذا جنرل قریشی کی درخواست پر اس مرحلے پر غور نہیں کیا جاسکتا.
یہ بھی پڑھیں:مشرف کے ضمانتی کا گھر ضبط ہونے کا خدشہ
عدالت نے واضح کیا کہ جب ایک شخص کسی کی ضمانت لیتا ہے لیکن ضمانتی مچلکوں کا احترام کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اس حوالے سے قانون بہت واضح ہے. عدالت کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ اس کے پاس اس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہے کہ جنرل قریشی کو ملزم کو عدالت میں پیش کرنے کے حوالے سے شوکاز نوٹس جاری کیا جائے.
دوسری جانب عدالت نے وزرات داخلہ کی جانب سے پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی کی وضاحت سے متعلق جمع کرایا گیا جواب بھی مسترد کردیا.
واضح رہے کہ مذکورہ جواب وزارت داخلہ کے سیکریٹری کی جانب سے جمع کرایا جانا تھا لیکن یہ جواب ان کے جونیئر سیکشن آفیسر (ای سی ایل) جہانزیب پتافی نے سیکریٹری کے دستخط سے پیش کیا.
یہ بھی پڑھیں:مشرف معاملہ، اپوزیشن کو 'ٹھنڈا' کرنے کی کوشش
اپنے حکم میں عدالت نے سیکریٹری داخلہ کی غیر موجودگی پر استفسار کیا، جس پر جوائنٹ سیکریٹری چوہدری مبارک نے بتایا کہ سیکریٹری داخلہ چھٹیوں پر ہیں لیکن جواب ان کی اجازت سے ہی جمع کرایا گیا.
جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ چونکہ جواب داخل کروانے کے سلسلے میں طریقہ کار کا خیال نہیں رکھا گیا اور عدالت کو سیکریٹری داخلہ کی غیر موجودگی کا معقول جواز بھی نہیں دیا گیا لہذا یہ جواب قابل قبول نہیں ہے اور اسے مسترد کیا جاتا ہے.
عدالت نے سیکریٹری داخلہ کو اگلی پیشی سے قبل 7 دن کے اندر عدالت کے روبرو خود حاضر ہوکر جواب جمع کرانے کا حکم دیا.
یہ خبر 20 اپریل 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔