• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

'شو آف ہینڈز' پر سندھ حکومت کا موقف مسترد

شائع April 15, 2016
سپریم کورٹ آف پاکستان کا ایک منظر—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
سپریم کورٹ آف پاکستان کا ایک منظر—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سندھ میں میئر اور ڈپٹی میئر کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے کرانے کا حکم دے دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ الیکشن کا عمل 2 ماہ میں مکمل کیا جائے.

یاد رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے 10 فروری کے فیصلے میں متحدہ قومی موومنٹ اور مسلم لیگ فنکشنل کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے سندھ حکومت کی جانب سے حالیہ مقامی حکومتوں کے قانون (لوکل گورنمنٹ آرڈیننس برائے 2015) میں ہونے والی ترمیم کو منسوخ کر دیا تھا، جس کے تحت میئر، ڈپٹی میئرز اور مقامی حکومت کے نمائندوں کے انتخاب کے طریقے کار کو خفیہ رائے شماری سے بدل کر 'شو آف ہینڈ' (ہاتھ کھڑا کرنا) سے تبدیل کر دیا گیا تھا، جبکہ خواتین کی مخصوص نشستوں میں 22 فیصد سے 33 فیصد اضافہ اور یوتھ کی 5 فیصد مخصوص نشستیں متعارف کروائی گئیں.

سپریم کورٹ میں اس کے خلاف سندھ کی صوبائی حکومت کی جانب سے اپیل دائر کی گئی جس پر 17 فروری کو سپریم کورٹ نے سندھ میں ہونے والے میئر، ڈپٹی میئرز، چیئرمین، وائس چیئرمین اور مخصوص نشستوں کے انتخابات کو ملتوی کردیا تھا۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ: سندھ میں میئرز کے انتخاب پر فیصلہ محفوظ

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس اقبال حمید الرحمٰن پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے گذشتہ روز مذکورہ کیس پر فیصلہ محفوظ کیا، جو آج سنایا گیا.

عدالت میں بابر اعوان پیپلز پارٹی، فروغ نسیم ایم کیو ایم جبکہ فاروق ایچ نائیک سندھ حکومت کی نمائندگی کر رہے تھے.

فیصلے کے مطابق عدالت عظمیٰ نے سندھ حکومت کی اپیل جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا اور سندھ میں میئر اور ڈپٹی میئر کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے کرانے کا حکم دیا.

یاد رہے کہ اسی کیس کی 5 اپریل کو ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے خفیہ رائے شماری کے تصور کو اسلام کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ طریقہ کار مغرب سے لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : خفیہ رائےشماری کاتصوراسلام میں نہیں،چیف جسٹس

جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا، 'خفیہ رائے شماری مغرب کا تصور ہے اور یہ اسلام میں موجود نہیں'، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ عام رائے شماری منافقت کی حوصلہ شکنی کرتی ہے۔

دوسری جانب عدالت عظمیٰ نے فریقین کے اتفاق رائے سے دو ہفتے میں سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے سیکشن 18 اے کو بحال کرنے کا حکم دیا، جس کے تحت مخصوص نسشتوں پر نامزدگی پارٹی اکثریت کی بنیاد پر ہوسکے گی.

یاد رہے کہ گذشتہ روز سندھ حکومت کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا تھا کہ مخصوص نشستیں پارٹی لسٹ کی بنیاد پر مکمل کرنے کے لیے پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کا اتفاق ہوگیا ہے اور پارٹی لسٹ پر انتخابات کے لیے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کا سیکشن 18 بحال کرنا ہوگا۔

دوسری جانب عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی ہے کہ وہ 2 مہینے میں الیکشن کا عمل مکمل کرے.

واضح رہے کہ گزشہ 3 سال کے دوران مقامی حکومت کے انتخابات خفیہ رائے شماری یا عام طریقے سے کروانے کے معاملے پر بہت گرما گرم بحث ہو چکی ہے.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024