• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

را ایجنٹ کی گرفتاری: 'اب یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیے'

شائع April 14, 2016
وزیراعظم نواز شریف لندن پہنچے پر صحافیوں سے بات چیت کررہے ہیں — فوٹو بشکریہ مریم نواز ٹوئٹر آکاؤنٹ
وزیراعظم نواز شریف لندن پہنچے پر صحافیوں سے بات چیت کررہے ہیں — فوٹو بشکریہ مریم نواز ٹوئٹر آکاؤنٹ

لندن: وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ ہندوستانی خفیہ ایجنسی 'را' کا ایجنٹ کلبھوشن یادیو بلوچستان سے گرفتار ہوا ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ اب یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیئے۔

لندن پہنچنے پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ایک دوسرے کے معاملات میں دخل اندازی کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ وہ 'اپنے چیک اپ کے لیے لندن آئے ہیں'۔

مزید پڑھیں: ’را‘ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے میں ملوث: آرمی چیف

انھوں ںے کہا کہ پیپلزپارٹی کے عمران خان کے دھرنے کا حصہ نہ بننے کے فیصلے کی قدر کرتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے دور اقتدار کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ 'ہم نے کبھی بھی آصف زرداری کی حکومت گرانے کی کوشش نہیں کی تھی'۔

پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'ان سے اچھا تعلق رہا ہے، آج انھیں اس تعلق کی یاد نہیں آرہی'۔

انھوں نے عمران خان کی سیاست پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ایک صاحب کسی صورت میں کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے، جبکہ 'غیرسنجیدہ سیاست کرنے والوں کو جلد سمجھ آجائے گی'۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو کوئی موقع دیا جائے گا نہ وہ اپنے عزائم میں کامیاب ہوں گے، 'بچکانہ سیاست سے پاکستان کی ترقی روکنے کی کوشش نہ کی جائے'۔

یہ بھی پڑھیں: 'راہداری منصوبے کے خلاف را کا خصوصی سیل قائم'

سیاسی مخالفین کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ 'معلوم نہیں ہم پر کیا کیا الزامات لگائے گئے ہیں تاہم ہم خندہ پیشانی سے سب برداشت کررہے ہیں'۔

انھوں نے کہا کہ کسی کو بھی منفی سیاست زیب نہیں دیتی اور پاکستان کی اچھی روایات کو آگے بڑھانا چاہیے، سب کو مل کر چلنا ہوگا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس پر قوم سے خطاب میں اپنا مؤقف بیان کر چکا ہوں تاہم سمجھ میں نہیں آتا کہ پاناما لیکس میں ان پر کہاں الزامات لگائے گئے ہیں۔

انھوں ںے اس عزم کا اعادہ کیا کہ چیک اپ کروانے کے بعد وہ دگنی رفتار سے ملکی ترقی کے لیے کام کریں گے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان سے انڈین نیوی کا حاضر سروس افسر گرفتار

وزیراعظم نے ملک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ 'ملکی ترقی کا راستہ روکنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی'۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی پریس کانفرنس کا حوالا دیتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار نے حکومت کا نقطہ نظر اچھی طرح سے بیان کردیا ہے۔

خیال رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم نواز شریف کے طبی معائنے اور علاج کے لیے برطانیہ جانے کی تصدیق کرتے ہوئے سیاسی مخالفین کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز کے علاج کے معاملے پر سیاست نہ کی جائے، وہ بیرون ملک علاج کے لیے گئے ہیں، چند دنوں میں واپس آ جائیں گے۔

وفاوی وزیر کا کہنا تھا کہ اس ملک میں چند لوگوں کے لیے بیمار ہونا بھی گناہ ہے، بعض لوگ بیماری میں بھی طعنہ زنی کرتے ہیں، بدقسمتی سے خود کو تعلیم یافتہ کہنے والے بہت سطحی مخالفت پر آ گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی لندن روانگی،لاہورایئرپورٹ پر اہم اجلاس

یاد رہے کہ گذشتہ دنوں آف شور ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی انتہائی خفیہ دستاویزات منظر عام پر آنے سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوگئے۔

ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادیمیر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا، آئس لینڈ کے وزیر اعظم اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل تھے۔

پاناما پیپرز کی جانب سے انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹی گیشن جرنلسٹس کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے اس ڈیٹا میں وزیراعظم نواز شریف کے اہل خانہ کی آف شور ہولڈنگز کا ذکر بھی موجود ہے۔

ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کے مطابق، وزیراعظم کے بچوں مریم، حسن اور حسین ’کئی کمپنیوں کے مالکان یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے‘۔

ان دستاویزات کے منظر عام پر آتے ہی اپوزیشن جماعتوں بالخصوص پاکستان تحریک انصاف نے وزیراعظم اور ان کے اہلخانہ کی آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کے ساتھ ساتھ وزیراعظم سے استعفیٰ کا بھی مطالبہ کیا۔

دوسری جانب وزیراعظم کے دورہ لندن کے اعلان کے ساتھ ہی ملک بھر میں قیاس آرائیوں کا آغاز بھی ہوگیا۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف

اگرچہ وزیراعظم ہاؤس کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے سفر کا مقصد میڈیکل چیک اپ ہی ہے، لیکن سیاسی حلقے یہ تھیوری تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری پہلے ہی لندن میں موجود ہیں، لہذا سیاسی حلقے دونوں کی لندن موجودگی کو ایک اور 'لندن پلان' سے تشبیہہ دے رہے ہیں۔

دوسری جانب وزیراعظم کی لندن روانگی کے پیش نظر وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے اپنا دورہ امریکا ملتوی کردیا، اب وزیراعظم کی عدم موجودگی میں وہ اہم معاملات دیکھیں گے۔

وزیراعظم نواز شریف کی لندن سے اسلام آباد واپسی 18 اپریل کو متوقع ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

شریف ولی کھرمنگی۔ Apr 14, 2016 02:56pm
میاں جی یہ پانامہ والے تحریک انصاف میں کب سے شامل ہوئے جو آپ کے خلاف سازش کر بیٹھے؟ آپ علاج کراکر آجائیں اور جسطرح ایگزیکٹ کے شیخ کو پکڑ کر انکوائیری کروارہا ہے اسی طرح مریم، حسن اور حسین کو نیب کے حوالے کرکے تفتیش کروائیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024