سوات میں ڈی ایس پی قتل،طالبان کاحملےکا دعویٰ
پشاور:خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) ہلاک جبکہ ان کے 2 محافظ زخمی ہوگئے۔
حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔
ڈان نیوز کے مطابق ڈی ایس پی شانگلہ محمد الیاس سبزی منڈی کے علاقے میں محافظوں کے ہمراہ دورہ پر تھے کہ نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کر دی، فائرنگ کے نتیجے میں ڈی ایس پی موقع پر ہلاک ہوگئے تاہم ان کے محافظ زخمی ہوئے۔
ڈی ایس پی اور ان کے محافظوں کو فوری طور پر مقامی ہسپتال منتقل کیا گیا، لیکن اس سے قبل ہی محمد الیاس دم توڑ چکے تھے۔
واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے کر تفتیش کا آغاز کردیا گیا۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ترجمان محمد خراسانی کی جانب سے میڈیا کو ارسال کی گئی ای میل میں حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔
دوسری جانب پولیس کی جانب سے حملہ آوروں کے حوالے سے فوری طور پر کسی بھی قسم کی معلومات جاری نہیں کی گئیں۔
خیال رہے کہ یہ خطہ 2007ء میں پاکستانی حکومت کے کنٹرول سے اُس وقت باہر ہوگیا تھا جب ملا فضل اللہ جو اب کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سربراہ ہیں، نے علاقے کا کنٹرول حاصل کرلیا تھا۔
بعد ازاں جولائی 2009ء میں ایک آپریشن کے ذریعے پاک فوج نے وادی کا کنٹرول واپس حاصل کیا، اس وقت فوج کا کہنا تھا کہ آپریشن کے دوران عسکریت پسندوں کو ختم کر دیا گیا ہے یا شدت پسندی پر آمادہ طالبان کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ دیگر کو سوات سے فرار ہونے پر مجبور کردیا گیا۔
یاد رہے کہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی کو بھی 2012ء میں سوات ہی میں طالبان کی جانب سے ہدف بنایا گیا تھا۔
مزید پڑھیں : سوات میں ملالہ یوسف زئی قاتلانہ حملے میں زخمی
بعدازاں انہیں طبی امداد کے لیے برطانیہ لے جایا گیا۔ ملالہ کو پہلی مرتبہ 2013ء میں نوبیل انعام کے لیے نامزد کیا گیا تھا، 2014 میں انہوں نے امن اور تعلیم کے فروغ پر نوبیل انعام حاصل کیا، یہ کسی بھی پاکستانی شہری کے لیے دوسرا نوبیل انعام تھا۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
تبصرے (1) بند ہیں