لتا منگیشکر اور کراچی کا رکشہ ڈرائیور
کراچی: گذشتہ ہفتے کے اختتام پر پاکستانی گلوکار طاہر شاہ کی نئی میوزک ویڈیو نے سوشل میڈیا پر طوفان برپا کردیا، فیس بک اور ٹوئٹر پر جہاں دیکھو طاہر اور ان کے 'اینجل' کا ہی تذکرہ ہے.
لیکن فیس بک پر ایک اور ویڈیو بھی گردش کرر ہی ہے، جس میں ایک رکشے والے کو مشہور گائیک بڑے غلام علی کی ٹھمری 'یاد پیا کی آئے' گاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے.
اس ویڈیو کو نہ جانے کس نے پوسٹ کیا اور ابتداء میں صرف ان ہی لوگوں نے اسے شیئر کیا، جو موسیقی کی الف ب سے واقف تھے.
اس ٹھمری کو اتنے دل اور جذبے سے گایا گیا تھا کہ اسے سننے والوں کے دل میں گانے والے کے بارے میں جاننے کی جستجو پیدا ہوئی اور پھر معلوم ہوا کہ گلوکار کا نام ماسٹر اسلم ہے جو گلستانِ جوہر کے علاقے پرفیوم چوک کے رہائشی ہیں.
اس ویڈیو کلپ کے اَپ لوڈ ہونے کے چند ہی گھنٹے بعد مشہور ہندوستانی گلوکارہ لتا منگیشکر نے یہ ویڈیو اپنے فیس بک پیج پر شیئر کی اور ساتھ میں انھوں نے لکھا، 'ابھی ابھی مجھے کسی نے یہ ویڈیو بھیجی. یہ کوئی رکشہ چلانے والا ہے، جسے سن کر میں حیران ہوگئی، آپ بھی سنیئے، میں دل سے چاہتی ہوں کہ یہ فنکار رکشہ نہ چلائے، مائیک کے سامنے کھڑا ہو'.
واقعی لتا جی کی جانب سے اس طرح کی تعریف، کسی کے فن کی ایک واضح توثیق ہے.
ماسٹر عالم شہرت سے ناواقف نہیں ہیں. 1993 میں انھوں نے این ٹی ایم چینل کے پروگرام میوزک چیلنج میں حصہ لیا تھا اوروہ ٹیلنٹ شو کے گرانڈ فنالے تک بھی پہنچے تھے.
ڈان سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ 'وہ مقابلہ ایک لڑکی نے جیتا تھا'.
ماسٹر عالم جانتے ہیں کہ اِن دنوں ہر کوئی ان کے متعلق بات کر رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ انھوں نے اپنے بارے میں کافی کچھ بتایا، ان کا کہنا تھا 'مجھے بچپن سے ہی گانے کا بہت شوق تھا. میرا تعلق حیدرآباد سے ہے، اس وقت حالات ایسے نہیں تھے کہ میں اس طرح کی سرگرمیوں میں حصہ لے سکتا، میرے والد ، جو پولیس میں تھے، نے مجھے کبھی بھی اس بات کی اجازت نہیں دی.'
![]()
میں دل سے چاہتی ہوں کہ یہ فنکار رکشہ نہ چلائے، مائیک کے سامنے کھڑا ہو۔
'اُس وقت موسیقی سیکھنے کے حوالے سے بھی کوئی خاص مواقع نہیں تھے، کسی نہ کسی طرح میں استاد امید علی خان اور فتح علی خان تک پہنچا اور ان سے بہت مختصرعرصے تک موسیقی کی تعلیم حاصل کی، انھوں نے مجھے بتایا کہ ریاض کس طرح کیا جاتا ہے. میرا ذہن اس طرف مائل تھا اور میں نے بڑے غلام علی خان، مہدی حسن اورغلام علی اچھے گلوگاروں کو سننا شروع کیا.'
انھوں نے مزیدبتایا، 'میں نے موسیقی کی باقاعدہ تربیت حاصل نہیں کی لیکن ایک مرتبہ اگر میں کوئی کمپوزیشن سن لوں، تو میں فورآ ہی اسے بالکل اسی انداز میں گاسکتا ہوں، یہ خدا کی دین ہے.'
حیدرآباد سے کراچی منتقلی کے حوالے سے ماسٹر اسلم نے بتایا کہ کئی دہائی قبل موسیقی کی محبت انھیں اس شہر کھینچ لائی، انھوں نے بتایا، '1993 میں، میں نے این ٹی ایم کے میوزک چیلنج پروگرام میں حصہ لیا اوراس کے فنالے تک جا پہنچا، میں نے چوتھی پوزیشن حاصل کی، لیکن کراچی کی پرآشوب صورتحال نے مجھے میری خواہش کے مطابق پیشہ اپنانے کی اجازت نہ دی. اسی دوران مجھے لاہور سے ایک کال موصول ہوئی، جو مجھ سے ایک فلم کے لیے گانا گوانا چاہتے تھے، میں وہاں گیا اور گانا ریکارڈ کروایا، لیکن لاہور کے حالات مجھ جیسے انسان کے لیے سازگار نہیں تھے، لہذا میں واپس آگیا. میں نے گانا جاری رکھا لیکن گھر کے معاشی حالات کی وجہ سے میں مستحکم نہ ہوسکا. میں نے پی ٹی وی میں بھی قمر اللہ دتہ صاحب کے ساتھ کام کیا لیکن پھر میں بیمار ہوگیا اور مجھے صحت یاب ہونے میں ڈھائی سال لگے. اس دوران میری ساری جمع پونجی خرچ ہوگئی.'
انھوں نے مزید بتایا، 'میں نے اپنی پوری زندگی میں اللہ کے سوا کسی سے مدد طلب نہیں کی، یہی وجہ ہے کہ گزربسر کرنے کے لیے میں نے رکشہ چلانے کا فیصلہ کیا، مجھے اس میں کوئی شرمندگی محسوس نہیں ہوتی، میں گذشتہ چند سالوں سے اس پیشے سے وابستہ ہوں.'
ماسٹر عالم کو یہ بات یاد نہیں کہ ان کا مذکورہ کلپ کس نے ریکارڈ کیا اور اسے انٹرنیٹ پر اَپ لوڈ کیا، تاہم وہ اس بات سے ضرور واقف ہیں کہ موسیقی کے حلقوں میں ان کا تذکرہ کیا جارہا ہے، یہی وجہ ہے کہ انھوں نے دوبارہ سے ریاض شروع کردیا ہے.
دوسری جانب لتا منگیشکر کی جانب سے تعریف پر بھی وہ ان کے شکرگزار ہیں، ان کا کہنا تھا، 'جب میں نے اس بارے میں سنا تو میری آنکھوں میں آنسو آگئے، میں نے ان کے بارے میں زیادہ نہیں سنا، وہ ایک عظیم فنکار ہیں، وہ موسیقی کے میدان میں دیوی ہیں اور میں تو ابھی فن کا شائق ہوں. میں تو ان کے سامنے خاک کا ایک ذرہ بھی نہیں ہوں.'
ماسٹر اسلم کو مختلف میڈیا اداروں سے انٹرویو کالز تو موصول ہو رہی ہیں لیکن انھیں ابھی تک اپنی گلوگاری کا جوہر دکھانے کے لیے کہیں سے کوئی پیشکش موصول نہیں ہوئی، جبکہ ان کا کہنا ہے کہ وہ صرف گانا چاہتے ہیں.
یہ خبر 12 اپریل 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
تبصرے (1) بند ہیں