• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:21pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:43pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:45pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:21pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:43pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:45pm

'ایگزیکٹ اسکینڈل ابتدائی تصورات سے بھی بڑا'

شائع April 11, 2016

امریکی روزنامے نیویارک ٹائمز نے ایک نئی رپورٹ میں پاکستان کی معروف آئی ٹی کمپنی ایگزیکٹ کے حوالے سے مزید کئی دعوے کیے ہیں اور یہ کہا گیا ہے کہ یہ اسکینڈل ابتدائی تصورات سے بھی بڑا ہے۔

نیویارک ٹائمز کے تفتیشی صحافی ڈیکلن والش نے گزشتہ سال ایگزیکٹ کے مبینہ جعلی تعلیمی اسناد، گھوسٹ یونیورسٹیوں اور صارفین سے ہیرا پھیری کے اسکینڈل کا انکشاف کیا تھا۔

ایگزیکٹ کو اسی رپورٹ کے بعد تحقیقات کا سامنا ہے جب کہ کمپنی کے تمام دفاتر بند ہیں۔

مزید پڑھیں : پاکستانی کمپنی پر دنیا بھر میں جعلی ڈگریاں بیچنے کا الزام


ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب احمد شیخ، منیجر وقاص عتیق، ذیشان انور، محمد صابر اور ذیشان احمد سمیت 14 دیگر عہدیداران کو گزشتہ سال مئی میں مبینہ جعلی اسناد کی تیاری اور فروخت، فرضی اسکولوں/یونیورسٹیوں کے ڈپلوما اور ایکریڈیشنز فراڈ آن لائن سسٹم کے ذریعے سمیت غیرقانونی طور پر 'سینکڑوں ملین ڈالرز' کمانے پر حراست میں لیا گیا تھا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے اس مقدمے کی حتمی چارج شیٹ گزشتہ ماہ جمع کرائی تھی مگر ملزمان تاحال ٹرائل کے منتظر ہیں۔

آف شور کمپنیاں

some_text

          ' پلیز، پلیز جیکب میں اپنے تمام اثاثے آخری ادائیگی ادا کرنے کے لیے فروخت کرچکا ہوں، میرا نیند اور کھانا پینا سب ختم ہوچکا ہے'          

اس نئی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام نے پاکستانی انتظامیہ کو آگاہ کیا ہے کہ ایف بی آئی نے ایگزیکٹ کو ایک ' ڈپلوما مل' کے طور پر شناخت کیا ہے جو ' آن لائن ڈمی کمپنیوں اور اداروں کے ساتھ کام کررہی تھی'۔

رپورٹ میں امریکی حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ شعیب شیخ تین آف شور کمپنیوں کے مالک تھے جو امریکی ریاست ڈیلاویئر میں رجسٹرڈ تھیں، اور انہیں 'غیرقانونی آمدنی' پاکستان ترسیل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

یہ نئے انکشافات مالیاتی ریکارڈز، کمپنی رجسٹریشنز، حلف ناموں، پاکستانی اور امریکی حکام کے درمیان رابطوں سمیت ' عدالت میں پیش کی گئی فون ٹیپ کے ذریعے سینکڑوں گھنٹوں پر مشتمل بات چیت' کے ذریعے اخذ کیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق کمپنی سے متعلق دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ برٹش ورجینیا آئی لینڈز، قبرص، دبئی اور پاناما میں بھی شیل کمپنیوں کی ملکیت رکھتی تھی۔ شعیب شیخ مبینہ طور پر فرضی نام 'ریان جونز' کو استعمال کرتے ہوئے ان کمپنیوں کی دستاویزات پر دستخط کرتے تھے۔

حکومتی حکام کی جعلی شخصیات کو اپنانا

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں 'ایگزیکٹ کے سروز سے حاصل کردہ فون ٹیپ کی گئی سینکڑوں گھنٹوں کی بات چیت' کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایگزیکٹ کے سیلز ایجنٹ خود کو امریکی وکلاءیا یو ایس اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے حکام ظاہر کرکے صارفین کو زیادہ ادائیگیاں کرنے پر مجبور کرتے تھے۔

یہ پڑھیں: ایگزیکٹ کیس پراسرار ہو گیا

رپورٹ میں ایسے ہی جعل سازی کے ایک کیس کا ذکر کیا گیا جس میں ایک پاکستانی شخص کو ایگزیکٹ کے ایک سیلز ایجنٹ 'جیکب' سے رسید فراہم کرنے کی درخواست کی جو خود کو ایک امریکی یونیورسٹی کا عہدیدار ظاہر کرتا تھا۔

پاکستانی شخص نے کہا کہ وہ پہلے ہی ڈیڑھ لاکھ ڈالرز ایگزیکٹ کو ادا کرچکا ہے ' پلیز، پلیز جیکب میں اپنے تمام اثاثے آخری ادائیگی ادا کرنے کے لیے فروخت کرچکا ہوں، میرا نیند اور کھانا پینا سب ختم ہوچکا ہے'۔

سیلز ایجنٹ نے ممکنہ پولیس ایکشن کی دھمکی دینے سے قبل اپنے ردعمل میں یہ کہا ' دیکھیں آپ کو زیادہ رقم ادا نہیں کرنی، بس مزید 10 ہزار ڈالرز دینے ہیں"۔

مبینہ فراڈ کو چھپانے کے لیے اقدامات

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ جب پاکستانی پولیس نے تفتیش شروع کی تو شعیب شیخ نے اپنے ملازمین کو ' کمپنی دستاویزات جلانے' اور دیگر شواہد تباہ کرنے کی ہدایت جاری کی مگر تفتیش کار کافی ڈیٹا حاصل کرنے میں کامیاب رہے جن سے ایگزیکٹ کا امریکی ناموں کی فرضی آن لائن یونیورسٹیوں کے ذریعے جعلی اسناد فراہم کرنے کے مرکزی کاروبار کا انکشاف ہوا۔

نیویارک ٹائمز نے ایک پولیس رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ایک امریکی عدالت میں آن لائن بیلفورڈ ہائی اسکول کے متاثرہ صارفین کے مقدمے کی سماعت کے دوران یہ انکشاف ہوا ' ایگزیکٹ حکام کمپنی کے کیفے ٹیریا کے ایک اردلی کو اسکول کے بانی کے طور پر پیش ہونے کے لیے راضی کیا'۔

شعیب شیخ کی بہن اور امریکی شہر شکاگو کی رہائشی عظمیٰ شاہین کو اس مقدمے میں گواہی کے لیے طلب کیا گیا، عدالتی دستاویزات سے انکشاف ہوتا ہے کہ عظمیٰ شاہین نے " حالیہ برسوں میں 37 ملین ڈالرز سے زائد امریکن بینک اکاﺅنٹس سے پاکستان میں ایگزیکٹ کو منتقل کیے"۔

پراسیکوشن کے دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایگزیکٹ کے کروڑوں ڈالرز کے کم از کم 32 بینک اکاﺅنٹس متعدد ممالک میں ہیں۔ شعیب شیخ سے متعلق تین بینک اکاﺅنٹس کو امریکی مقدمے کے دوران منجمند کردیا گیا۔

کیس کے گرد غیریقینی صورتحال

ایگزیکٹ کے خلاف تفتیش کو اس وقت غیرمتوقع رکاوٹ کا سامنا ہوا جب اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر زاہد جمیل نے ٹرائل کے آغاز سے قبل عدالتی کارروائی سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے کہا 'حالات' کے باعث ان کے لیے کام جاری رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق عدالتی سماعت سے جڑے دو ججز نے خود کو بغیر کسی وضاحت کیے اس معاملے سے الگ کرلیا ہے۔

میڈیا تجزیہ کاروں کو ایگزیکٹ کے سی ای او کے طاقتور کنکشنز کا ہاتھ اس میں نظر آتا ہے، رپورٹ کے مطابق ' یہ تعلقات شاید ان کی حمایت کے لیے کام کررہے ہیں'۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 24 اکتوبر 2024
کارٹون : 23 اکتوبر 2024