• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

اسلام آباد میں جلسے کی اجازت نہیں دیں گے: نثار

شائع April 11, 2016

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد کے ڈی چوک یا ایف نائن پارک میں سیاسی اجتماع کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ آزادی اظہار کا نہیں، اسلام آباد کے حساس علاقوں کی سیکیورٹی کا مسئلہ ہے۔

' ہر 3 روز بعد اسلام آباد سیل ہونے کا پیغام دیا جاتا ہے، اس سے دنیا میں پاکستان کے حوالے سے غلط پیغام جاتا ہے۔'

چوہدری نثار نے کہا کہ اسلام آباد کو پر امن شہر بنانا میری ذمہ داری ہے، شہریوں کے حقوق اور اس کی عزت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

'جلسے جلوسوں اور سیاسی طاقت دکھانے کے لیے پورا پاکستان پڑا ہے۔ کیا مجبوری ہے کہ جلسہ صرف اسلام آباد میں ہی کرنا ہے؟'

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان پریس کانفرنس کررہے ہیں—ڈان نیوز۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان پریس کانفرنس کررہے ہیں—ڈان نیوز۔

چوہدری نثار نے کہا کہ حکومتی رٹ ہر صورت قائم ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو اگر 24اپریل کا جلسہ کرنا ہے تو اس کی بھی کچھ شرائط ہوں گی اور وہ اس حوالے سے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

مزید پڑھیں: 2سابق ججزکاجوڈیشل کمیشن کی سربراہی سےانکار

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر جلسے کا مقام تبدیل کیا گیا تو قانون نافذ کرنے والے ادارے کارروائی کریں گے۔

ممتاز قادری کی پھانسی پر اسلام آباد کےحال ہی میں ہونے والے مذہبی جماعتوں کے دھرنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں 'گندی زبان' کا استعمال کیا گیا۔

'کیا گندی گالی دینے والا عالم دین ہو سکتا ہے؟'

یہ بھی پڑھیں: پاناما پیپرز: پاکستانیوں کے متعلق انکشافات

پاناما لیکس کے معاملے پر بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آف شور کمپنیوں کا معاملہ حل کرنا ہے تو میڈیا ٹرائل بند کیا جائے۔

some_text

          کیا مجبوری ہے کہ جلسہ صرف اسلام آباد میں ہی کرنا ہے؟ حکومتی رٹ ہر صورت قائم ہوگی
                                                            — چوہدری نثار

انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کو سرے محل سے بات شروع کرنی چاہیے تھی، وزیراعظم نے فیئرفلیٹس سے کبھی انکار نہیں کیا، ہماری میٹنگ ہوتی رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آف شور کمپنی کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے ایف آئی اے سے تفتیش کرنے کا مطالبہ آیا۔

'عمران خان نے میرا نام لے کر کہاکہ وزیرداخلہ کی ذمہ داری ہے ایف آئی اے سے تفتیش کرائے، فیصلہ عمران خان پر چھوڑتا ہوں کہ ایف آئی اے کے افسر کو منتخب کرلیں'

جلسے کا مقام تبدیل کیا گیا تو قانون نافذ کرنے والے ادارے کارروائی کریں گے—ڈان نیوز۔
جلسے کا مقام تبدیل کیا گیا تو قانون نافذ کرنے والے ادارے کارروائی کریں گے—ڈان نیوز۔

انہوں نے کہا کہ شعیب سڈل ایف آئی اے کے افسر نہیں ہیں۔

اس سے قبل پاناما لیکس کے ذریعے وزیراعظم نواز شریف کے اہلخانہ کی آف شور کمپنیوں سے متعلق معلومات سامنے آنے کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ حکومت وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے اس معاملے کی تحقیقات کروانے کے لیے تیار ہے۔

عمران خان نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاناما لیکس کے دعوؤں کی تحقیقات موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں عدالتی کمیشن کے ذریعے کروانے کا مطالبہ کیا تھا۔

عمران خان نے ہفتے کو شعیب سڈل کو آزاد تحقیقاتی کمیشن کا سربراہ مقرر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

پاناما لیکس

واضح رہے کہ کچھ روز قبل انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹیگیٹیو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) نے بیرون ملک ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور قانونی مدد فراہم کرنے والے ادار موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات میں پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور سیاسی شخصیات کے 'آف شور' مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔

پاناما لیکس میں بتایا گیا کہ کس طرح دنیا بھر کے امیر اور طاقت ور لوگ اپنی دولت چھپانے اور ٹیکس سے بچنے کے لیے بیرون ملک اثاثے بناتے ہیں۔

ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے بچوں مریم، حسن اور حسین کئی کمپنیوں کے مالکان ہیں یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے‘۔

وزیر اعظم کے بچوں کے علاوہ دیگر کئی سیاست دانوں اور کاروباری شخصیات کا نام بھی ان معلومات میں سامنے آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’آف شور‘ اکاؤنٹس کیا ہیں؟

یہ معلومات سامنے آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے قومی احتساب بیورو (نیب) کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

بعد ازاں وزیراعظم نواز شریف نے پاناما لیکس کے معاملے پر قوم سے سرکاری ٹی وی پر خطاب میں سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطح کا جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا۔

اس اعلان کے بعد قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے پاناما لیکس پر وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے قائم کردہ جوڈیشل کمیشن مسترد کرتے ہوئے بین الاقوامی ماہرین سے آڈٹ کروانے کا مطالبہ کردیا۔

گزشتہ روز عمران خان نے انکشافات کے بعد وزیراعظم نواز شریف سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے قوم سے حقائق چھپائے اور عوام کو گمراہ کیا۔

اپنے خطاب میں انہوں نے مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں رائیونڈ میں دھرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (2) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai Apr 12, 2016 01:21am
چودھری نثار کی بڑھکیں مارنا پرانی عادت ھے 2014ء میں عمران کے دھرنے سے پہلے بھی چودھری نثار ایسا ہی کہتے رہے لیکن پھر دھرنا بھی ھوا ٹی وی اور پارلمنٹ ہاؤس کا گھیراﺅ بھی ھوا اس دفعہ بھی ایسا ہی ھوگا عمران جہاں چاہتے ھیں وہیں جلسہ کریگا چودھری نثار صرف بیان دیتا رہے گا
ahmaq Apr 12, 2016 01:56am
hum bhi dekheyn gey

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024