• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

پاناما لیکس: وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ

شائع April 8, 2016 اپ ڈیٹ April 19, 2017

اسلام آباد : اپوزیشن جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پاناما لیکس سے متعلق تحقیقات مکمل ہونے تک وزیر اعظم نواز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔

اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاناما لیکس پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاناما لیکس پر ایسا کمیشن بنایا جائے جو سب کو قابل قبول ہو، ہم ایک بااختیار کمیشن چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی شریف خاندان کی پگڑی اچھالنا مقصد نہیں، اصلاح مقصد ہے، حکومت کا اب تک جو موقف سامنے آیا ہے اس کی دھجیاں اڑا سکتا ہوں مگر ایسا نہیں کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جتنے جوڈیشل کمیشن بنے قوم مطمئن نہیں ہوسکی، بہت سے جوڈیشل کمیشنز کی رپورٹ ہی شائع نہیں ہوسکیں، جبکہ حکومت کی کمیشن کی تجویز کو تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن مسترد کر چکی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے مطالبہ کیا کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لیے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں کمیشن قائم کیا جائے، جس کی فارنزک آڈٹ کا تجربہ رکھنے والی بین الاقوامی فرم معاونت کرے۔

some_text

          ایسی تقاریر کی گئیں جیسے تمام لوگ گنگا اور جمنا سے نہا کر آئے ہیں
                                                            — وزیراطلاعات

ان کا کہنا تھا کہ آج نیب خاموش کیوں ہے، چیئرمین اسٹیٹ بینک نے چپ کا روزہ کیوں رکھا ہے، الیکشن کمیشن آج کہاں ہے، پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لیے اخلاقی، آئینی اور جمہوری راستہ تلاش کیا جائے، جبکہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کا ایسا راستہ نکالا جائے جسے عوام بھی تسلیم کریں۔

انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس میں صرف شریف خاندان کا نام نہیں، دیگر افراد کا ذکر بھی کیا جانا چاہئے۔

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ پاکستان کو ترقی کی منازل طے کرنے سے روکنے کے لیے بین الاقوامی طور پر پاناما لیکس کا معاملہ اٹھایا گیا ہے، آج ملک کو قائد اعظم کے بعد نواز شریف جیسا لیڈر مل گیا ہے تو اس سے فائدہ اٹھایا جائے۔

پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ وزیر اعظم، ان کے فرزند اور بیٹی پاناما لیکس کی فہرست میں سرفہرست ہیں، آج کوئی سو موٹو نہیں ہو رہا، سپریم کورٹ سے کوئی اشارہ نہیں دیا جاتا کہ پٹیشن لے آو، جبکہ ایوان کو وہ ذرائع بتائے جائیں جن سے آپ نے اتنا پیسہ کمایا۔

شازیہ مری نے وزیراعظم سے عہدے سے الگ ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آج آپ کے پاس وہ اخلاقی جواز نہیں رہا جس کی بنیاد پر آپ قائد ایوان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کی شفاف تحقیقات اور فارنزک آڈٹ کرایا جائے، جبکہ قوم کے پیسوں سے پریس کانفرنسز کا سلسلہ بند کیا جائے۔

شازیہ مری کے وزیر اعظم سے استعفے کے مطالبے پر حکومتی بینچوں سے نو نو کے نعرے لگائے گئے۔

ایوان میں پانامہ لیکس پر ایم کیو ایم نے بھی حکومت کا اعلان کردہ کمیشن مسترد کردیا۔

ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی آصف حسنین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج آرٹیکل 62 اور 63 کہاں گیا، جن لوگوں نے ملک کا خزانہ لوٹا وہ کیسے اقتدار میں بیٹھے ہیں، جبکہ ملک کو چلانے کے لیے دنیا بھر سے اربوں روپے کا قرض لیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی حمود الرحمٰن کمیشن بنا، پہلی بار سن رہے ہیں جس پر الزام ہے وہی کمیشن بنا رہا ہے، کمیشن غیر جانبدار ہونا چاہیے، جبکہ اس کی تشکیل کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے کہ کون کون لوگ کمیشن میں شامل ہوں گے۔

آصف حسنین نے کہا کہ پارلیمنٹ ایک اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی قائم کرے، کوئی پارلیمنٹ میں بیٹھا ہے یا باہر سب کا احتساب ہونا چاہیے، تحقیقات سے کوئی بھی مبرا نہیں ہونا چاہیے۔

وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے اپوزیشن اراکین پر پرستے ہوئے کہا کہ پاناما لیکس پر ایسی تقاریر کی گئیں جیسے تمام لوگ گنگا اور جمنا سے نہا کر آئے ہیں، پانامہ پیپرز میں مسلم لیگ (ن)، وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کے حوالے سے ایک لفظ بھی ایسا تحریر نہیں کہ ان سے غیر اخلاقی اور غیر قانونی فعل سرزد ہوا ہے، جبکہ پاناما لیکس میں ایسا کچھ نہیں جس سے پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچا ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ جس نے آف شور کمپنی کو غلط استعمال کرنا ہو وہ اپنے سامنے دیواریں کھڑی کرتا ہے، وزیر اعظم کے صاحبزادوں نے آف شور کمپنیوں میں اپنے نام نہیں چھپائے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان پر چندے کی رقم میں خورد برد کا مقدمہ ہے، وہ کیوں الیکشن کمیشن نہیں جاتے، ہائی کورٹ کے حکم کے پیچھے چھپے ہوئے ہیں۔

پرویز رشید نے کہا کہ کمیشن کے قیام پر کوئی سپریم کورٹ جانا چاہتا ہے تو راستہ کھلا ہے، ملک کی تاریخ میں احتساب کے لیے خود کو پیش کرنے کی روایت مسلم لیگ (ن) نے قائم کی، آج اگر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن بنانے کا اعلان کرتے تو بھی اپوزیشن کو منظور نہ ہوتا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں پرویز رشید کی تقریر کے دوران حکومتی اور تحریک انصاف کے ارکان میں جھڑپ بھی ہوئی۔

پی ٹی آئی کا وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ

دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم کیا جانا چاہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک حکومت اور اپوزیشن کے اتفاق رائے سے قائم ہونے والا کمیشن تحقیقات مکمل نہیں کرلیتا وزیر اعظم نواز شریف کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہوجانا چاہیے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024