کے پی،گلگت بلتستان میں بارشوں سے 60 ہلاکتیں
شانگلہ/ گلگت: خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے کم از کم 60 افراد ہلاک جبکہ 67 زخمی ہوگئے.
ہزارہ اور مالاکنڈ ڈویژن میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث سڑکیں بلاک ہوگئیں، جبکہ شدید بارشوں کی وجہ سے دریاؤں اور نہروں میں طغیانی آگئی، جس سے تعمیرات کو نقصان پہنچا.
خیبر پختونخوا کا ضلع شانگلہ بارشوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں ضلعی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ سیل نے 19 ہلاکتوں اور 30 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی. شدید بارشوں سے علاقے میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، جس سے شانگلہ، کوہستان، سوات اور مالاکنڈ ڈویژن کی سڑکیں اور پل زیرِ آب آگئے، مالاکنڈ کے زیادہ تر علاقوں بجلی سے بھی محروم ہوگئے.
صوبائی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں خیمے اور امدادی سامان روانہ کردیا گیا.
محکمہ موسمیات کے مطابق پشاور میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 45 ملی ملیٹر بارش ہوئی.
ضلع شانگلہ میں مسلسل پانچ روز سے جاری بارشوں کے نتیجے میں دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہوگئی.
ضلعی انتظامیہ کےمطابق شدید بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے قراقرم ہائی وے مختلف مقامات پر بلاک ہوگئی.
سیلاب سے متعد سڑکیں بھی پانی میں بہہ گئیں جبکہ ضلع کے متعدد گھروں کو بھی نقصان پہنچا.
مزید پڑھیں:خیبر پختونخوا، آزاد کشمیر میں بارشوں کے باعث 53 ہلاکتیں
شانگلہ کے علاقے رنیال ماہویرا میں ایک پہاڑی تودہ مکان پر گرنے سے ایک خاتون اور 4 بچے ہلاک ہوئے، 4 مزید افراد اُس وقت ہلاک ہوئے جب مٹہ اغوان کے علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں 2 گاڑیاں دریا میں جاگریں .
مانسہرہ اور کوہستان ڈسٹرکٹ میں بھی بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے.
کوہستان کے ڈپٹی کمشنر فضل خالق نے ڈان کو بتایا، ' قراقرم ہائی وے کو کھولنے کی کوشش کی جارہی ہے، لیکن مسلسل بارشوں کی وجہ سے مشکلات پیش آرہی ہیں، جبکہ ضلع میں ریسکیو سرگرمیاں بھی جاری ہیں.'
لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں مانسہرہ-ناران-جالکھڈ روڈ اور ملحقہ سڑکیں بلاک ہوگئیں، جبکہ پانی کی مرکزی سپلائی لائن کو بھی نقصان پہنچا، جس کے نتیجے میں متعدد علاقوں میں پانی کی قلت ہوگئی.
شدید بارشوں کے نتیجے میں ضلع سوات میں بھی 7 افراد ہلاک ہوئے.
ضلعی انتظامیہ نے ہائی الرٹ جاری کرتے ہوئے ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا جبکہ دریائے سوات کے قریب رہنے والوں کو گھر خالی کرکے محفوط مقام پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی.
اپر دیر کے علاقے میں مکان کی چھت گرنے سے ایک 3 سالہ بچہ ہلاک جبکہ دیگر زخمی ہوگئے.
چترال جانے والے درجنوں افراد بھی لواری ٹاپ کے دونوں جانب پھنسے ہوئے ہیں جو شدید برف باری کے باعث بند ہے.
چترال-گرم چشمہ، بمبوریٹ، کریم آباد اور ترچ روڈ اتوار کو ٹریفک کے لیے بند رہے لیکن مقامی انتظامیہ نے چترال-بونی روڈ کو کھول دیا.
گلگت بلتستان میں 11 لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 12 زخمی ہوئے.
کوہستان اور دیامیر کے علاقے میں جنوبی کوریا کے 4 باشندے لاپتہ ہیں، جو ہفتے کی صبح ہنزہ سے اسلام آباد جارہے تھے، مذکورہ افراد کے ٹریول ایجنٹ نے بتایا کہ ان افراد سے رابطہ شام 5 بجے کے بعد منقطع ہوگیا تھا.
گلگت بلتستان میں بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں بجلی کی فراہمی بھی متعدد علاقوں میں معطل ہوگئی.
گلگت بلتستان کی ڈیزاسٹر میجنمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل وحید شاہ نے ڈان کو بتایا کہ گلگت اور دیامیر ڈویژن کے 6 ڈسٹرکٹس بارشوں سے شدید متاثر ہوئے، انھوں نے بتایا کہ گلگت بلتستان کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جبکہ گلگت میں ایک کنٹرول روم بھی قائم کیا جاچکا ہے تاکہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کا جائزہ لیا جاسکے.
دیامیر میں 550 سے زائد گھر متاثر ہوئے جبکہ سیکٹروں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے.
حکام نے بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے.
گلگت بلتستان کے محکمہ موسمیات کے مطابق بارشیں پیر کے روز بھی جاری رہیں گی، گذشتہ 24 گھنٹے میں یہاں 48 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جاچکی ہے.
گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ حفیظ الرحمٰن نے انتظامیہ کو ہائی الرٹ پر رہنے اور متاثرہ علاقوں کی صورتحال کی نگرانی کی ہدایت کی ہے.
دوسری جانب گلگت بلتستان حکومت نے پیر کو تمام تعلیمی ادارے بھی بند رکھنے کا اعلان کیا.
یہ خبر 4 اپریل 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔