فلم ریویو : بیٹ مین ورسز سپرمین
برسوں تک بیٹ مین اور سپرمین کے درمیان مقابلے کی مارکیٹنگ ڈی سی کامکس کے ان ٹائٹنز کے درمیان انتہائی حیران کن جنگ کے طور پر کی گئی، عقلمندانہ انداز سے ایڈٹ کیے گئے ٹریلرز سے ایسا نظر آیا کہ ان کی لڑائی اس سطح پر پہنچ جاتی ہے کہ وہ دونوں پوری طاقت سے ایک دوسرے کے سامنے آجاتے ہیں۔
مگر حقیقت تو یہ ہے جب یہ دونوں آخرکار گھنٹوں تک ایک دوسرے کو دھمکانے کے بعد آمنے سامنے ہوتے ہیں تو یہ مقابلہ بمشکل کچھ منٹ ہی چلتا ہے اور ناراض سپرمین مضبوط بیٹ کو ایک جان لیوا ٹرک کے ذریعے رگڑ دیتا ہے۔
یہ لڑائی بالکل اسی طرح کی ہے جو فرینک ملر کے گرافک ناول دی ڈارک نائٹ ریٹرنز میں دکھائی گئی جس نے ڈائریکٹر زیک سنائیڈر کی اس فلم کو متاثر کیا، مگر آپ فلم میں بہت زیادہ ایکشن یا تشدد کی توقع کرتے ہیں تو بیٹ مین ورسز سپرمین آپ کو مایوس کردے گی۔
ذاتی طور پر میں مایوس نہیں ہوا کیونکہ میں اپنے دو فیورٹ سپرہیروز کو کسی صورت ہارتے نہیں دیکھنا چاہتا تھا اور اس کے پہلے ریلیز ہونے والے ٹریلرز ایڈیٹنگ کا جادو تھے اور میں اب بھی فلم کی مارکیٹنگ کی اس حرکت پر حیران ہوں۔
جیسا لیکس لوتھر خود کہتا ہے کہ ٹریلرز سینما کا قدیم ترین جھوٹ ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ میں ان دونوں کو ایک دوسرے کے دشمن کے طور پر دیکھنے کے لیے تیار نہیں تھا جس کی وجہ ان کے مضبوط کردار ہیں، جیسے بیٹ مین ایک زبردست کردار ہے اور اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اگرچہ کرسٹین بیل کرسٹوفر نولان کی بیٹ مین ٹرائی لوجی میں بیٹ مین کا معیار قائم کیا جس سے بیٹ مین ورسز سپرمین میں بیٹ مین کو زیادہ بہتر دکھانے کے لیے جگہ بنی، تاہم بین ایفلک اب تک اسکرین پر نظر آنے والے سب سے بہترین بیٹ مین ہیں۔
بروس وائنی کے کردار میں دن میں ایک سوچ بچار میں گم ارب پتی جبکہ رات میں بیٹ مین کے روپ میں مثالی ثابت ہوئے۔
ٹیکنالوجی اور خوف کو استعمال کرکے وہ کسی بھی خطرے یہاں تک کہ سپر ہیومینز کا بھی سامنا کرسکتے ہیں۔
اگر کرسٹین بیل کا بیٹ مین درجن بھر آدمیوں کو بیک وقت شکست دے سکتا ہے تو بین ایفلک اس سپرہیرو کا زیادہ خوفناک ورژن ہیں جو ایک چھوٹی فوج سے ٹکرا سکتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ برسوں کے تنازعات اور شکستوں نے اس بیٹ مین کو تلخ اور لگ بھگ کنٹرول سے باہر کردیا مگر پھر بھی وہ قتل عام یا اسلحہ استعمال کرنے کا خواہشمند نہیں۔
مگر جب آپ کو لگتا ہے کہ بین ایفلک کا بیٹ مین کرسٹین بیل کے بیٹ مین کو کسی بھی دن لڑائی میں ہرا سکتا ہے، وہی یہ بات بھی ذہن میں آتی ہے کہ بیل کا بیٹ مین زیادہ عقلمند تھا، اس کی وجہ صرف یہ نہیں کہ وہ زیادہ اسمارٹ فلم کا حصہ تھا بلکہ وہ کوئی احمق اس پر اثرانداز نہیں ہوسکتا تھا۔
زیک سنائیڈر پر مین آف اسٹیل میں سپرمین (ہنری کیول) کے ہاتھوں ایک پورے شہر کی تباہی پر پرستاروں کی جانب سے تنقید ہوئی تھی، اس کے ردعمل میں ناقدین کی زد میں آنے والے ڈائریکٹر نے بیٹ مین ورسز سپرمین کا بیشتر حصہ مین آف اسٹیل کے نتائج کے تجزیے میں گزارا، اس فلم میں ہم ایسی دنیا دیکھیں گے جو سپرمین کے حوالے سے منقسم ہے۔
اس فلم کا آغاز بروس وائنی کے ساتھ سانحے سے ہوتا ہے اور ان اموات کو دکھایا جاتا ہے جو سپرمین کی زوڈ کے ساتھ جنگ کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ اپ سیٹ کردینے والے اوپننگ مناظر کے بعد آپ سمجھ سکتے ہیں کہ آخر وائنی سپرمین سے نفرت کیوں کرتا ہے، تاہم لیکس لوتھر (جیسی ایزنبرگ) کے ہاتھوں کھیلتے ہوئے جس طرح وہ کرپٹن کے آخری بیٹے کو مارنا چاہتا تھا وہ ہنسا دینے والا تھا۔ بین ایفلک کے بیٹ مین کی واحد خامی یہی ہے کہ وہ عقل سے عاری نظر آتا ہے۔
جیسا آپ توقع کرسکتے ہیں لیکس لوتھر سپرمین کو بھی بیٹ مین کے خلاف لڑنے کے لیے اکساتا ہے اور اس کے لیے وہ بلیک میلنگ کا حربہ بھی آزماتا ہے۔
جب دنیا کے یہ سپرہیرو آخرکار آمنے سامنے آتے ہیں، تو سپرمین بیٹ مین کو لیکس لوتھر کے کھیل کے بارے میں بتانے کی کوشش کرتا ہے مگر ناکام رہتا ہے کیونکہ بیٹ مین کچھ سنتا ہی نہیں۔
بدقسمتی سے یہ کچھ زیادہ ہی بولی وڈ سے متاثرہ حصہ ہے اور ایسی کوئی قابل فلم وجہ سمجھ نہیں آتی کہ آخر سپرمین بیٹ مین کو اس وقت تک کیوں سمجھا نہیں سکا جب تک ڈائریکٹر نے ان کے درمیان کافی جنگ نہیں کروا دی۔
یہاں سے صورتحال مزید بولی وڈ انداز کی ہوجاتی ہے۔
جیسی ایزنبرگ نے لیکس کے کردار میں تکلیف دہ حد تک اوور ایکٹنگ کی، ان کی پرفارمنس پر کم از کم تنقید بھی کی جائے تو اسے بھول چوک سے بھرپور ہی کہا جائے گا اور اس فلم کے ناقص ڈائیلاگ نے اسے مزید بدتر کردیا۔
بدقسمتی سے یہ بیٹ مین ورسز سپرمین کا صرف واحد مسئلہ نہیں ہے، دیگر مسائل میں پلاٹ میں جھول، غیر ضروری خواب کے مناظر اور کچھ ناقص کمپیوٹر گرافکس وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
فلم کے ولن ڈومز ڈے کو نہ صرف ضائع کیا گیا بلکہ ڈی سی کامکس کی اس دنیا کا قبل از وقت حصہ بنادیا گیا۔
ہاں ڈومز ڈے سے ٹکرانے سے پہلے دنیا کو سپرمین سے محبت کرتے دکھانا چاہیے تھا مگر اب یہ واضح ہے کہ سنائیڈر اس کردار کو سمجھنے سے قاصر رہے ہیں۔
اچھی بات یہ ہے کہ گال گاڈوٹ نے ونڈر ویمن کو زبردست انداز سے نبھایا اور جن مناظر کا حصہ بنیں اس کا میلہ لوٹ لیا۔
ڈومز ڈے کے ناقص کمپیوٹر گرافکس کو ہٹا دیا جائے تو بیٹ مین ورسز سپرمین دیکھنے میں ایک شاندار فلم ہے جس میں کچھ مناظر سحر طاری کردینے والے ہیں۔
اگرچہ یہ فلم ایک بار دیکھنے کے قابل ہے مگر زیک سنائیڈر کی محدود صلاحیت نے اسے متاثر کیا ہے، ان کی ناقص ایڈیٹنگ اور کہانی بیان کرنے میں جھول مایوس کن حد تک ناہموار ہیں۔
اب تو ایسا لگتا ہے کہ بیٹ مین ورسز سپرمین کی بجائے اس کا زیادہ بہتر ٹائٹل بیڈ فلم میکنگ ورسز سپر فین سروس ہونا چاہئے تھا۔
یہ مضمون 3 اپریل کو ڈان سنڈے میگزین میں شائع ہوا۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔