جرائم میں ملوث کارکنوں کو واپسی کا راستہ دینا ہوگا، مصطفیٰ کمال
کراچی: سابق ناظم کراچی مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے واپسی کے راستے پر آنے والے کارکن ان کے ساتھ شامل ہونے کے بجائے اپنے گھر والوں کے پاس جائیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صرف اسیر ہی نہیں ان کا پوارا خاندان پریشان ہے۔
سابق ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ کوئی نوجوان پیدائشی دہشت گرد اور ٹارگٹ کلر نہیں ہوتا، ان کی ماؤں نے انہیں دہشت گرد پیدا نہیں کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ان نوجوانوں نے جرم کیے ہوں گے لیکن انہیں راستے پر واپس لانا ہوگا اور واپسی کا راستہ دینا ہوگا۔
مصطفیٰ کمال کی کراچی آمد پر پریس کانفرنس : 'ہم محب وطن لوگ تھے، 'را' کے ایجنٹ ہوگئے'
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بھی لوگوں کو پہاڑوں سے اتارا گیا اور ان سے مذاکرات کیے گئے۔
انہوں نے جیلوں میں قید ایم کیو ایم کارکنوں کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ پہلی مرتبہ ان کی جماعت نے انہیں تسلیم کیا ہے جنہیں پہلے تسلیم نہیں کیا جاتا تھا۔
کچھ دیر قبل ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں سابق ناظم کراچی نے کہا کہ ' فاروق بھائی کو دونوں ہاتھوں سے سلام کرتا ہوں، وہ معصوم آدمی ہیں، ان کی باتوں کا میرے پاس کوئی جواب نہیں۔'
یہ بھی پڑھیں: 'جلد بتائیں گے قافلے میں کون کون شامل ہے'
فاروق ستار نے دعویٰ کیا تھا کہ جیل میں ایم کیو ایم کے کارکنان کے بیرک پر رینجرز کی موجودگی میں چھاپہ مارا گیا جبکہ ان سے کسی اور کے ساتھ شامل ہونے کے لیے حلف نامے پر دستخط کروانے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔
ان کے مطابق کراچی سینٹرل جیل کے بیرک نمبر 18، 19، 24 اور 25 سے ایم کیو ایم کے 40 انڈر ٹرائل کارکنان کو حراست میں لےکر ان پر تشدد کیا گیا، بعد ازاں ان کو بند وارڈ کر دیا گیا یعنی ان سے جیل کی تمام سہولیات واپس لے لی گئیں، بند وارڈ میں ان کو بیرک سے چہل قدمی کے لیے نہیں بھی نکالا جاتا جبکہ ان کے بنیادی حقوق سلب کر دیئے گئے ہیں۔
تاہم سندھ کے وزیر داخلہ انور سیال نے ایم کیو ایم کے تمام الزامات مسترد کر دیئے ہیں۔
سہیل انور سیال کا کہنا تھا کہ سندھ کی تمام جیلوں میں معمول کے مطابق سرچ آپریشن کیا جاتا ہے۔
مزید جانیں: 'اسٹیبلشمنٹ کسی پر ہاتھ رکھنے کے بجائے الطاف سے بات کرے'
مصطفیٰ کمال نے بتایا کہ ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ شاہد حیات ان سے متحدہ کے قائد الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کے سلسلے میں تحقیقات میں تعاون کی درخواست کی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق کراچی کے ڈیفنس میں مصطفیٰ کمال کی رہائش گاہ پر ہونے والی ملاقات میں شاہد حیات نے سابق ناظم کراچی سے وہ تمام شواہد طلب کیے جو انہوں نے اپنی پریس کانفرنس میں بیان کیے تھے.
خیال رہے کہ 10 روز قبل ایم کیو ایم کے سابق رہنما مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی نے پارٹی سے الگ ہو کر نئی جماعت بنانے کا اعلان کیا تھا، جس میں متحدہ قومی موومنٹ کے رکن سندھ اسمبلی ڈاکٹر صغیر احمد، افتخار عالم اور وسیم آفتاب شامل ہو چکے ہیں جبکہ ان کی جانب سے مزید افراد کے شامل ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے.
مصطفیٰ کمال کی 'نئی جماعت' کی جانب سے کراچی کے باغ جناح میں اپریل کے آغاز میں جلسے کا بھی اعلان کیا جاچکا ہے.
مصطفی کمال 2005 سے 2009 تک متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے کراچی کے نامزد ناظم رہے، ایم کیو ایم نے انہیں 2011 میں سینیٹ کا ٹکٹ جاری کیا تاہم اپریل 2014 میں وہ سینیٹ سے مستعفی ہو گئے اور اس کے بعد سے وہ پارٹی میں مکمل طور پر غیر فعال ہو گئے، پاکستان واپسی تک وہ دبئی میں پاکستان کی ایک بہت بڑی ریئل اسٹیٹ کمپنی میں ملازمت کر رہے تھے۔
دوسری جانب انیس قائم خانی متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے کنوینر رہ چکے ہیں، 2013 کے بعد سے وہ پارٹی میں غیر فعال شمار کیے جاتے ہیں جبکہ ڈاکٹر عاصم حسین کیس میں ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہو چکے ہیں۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں