جنوبی سوڈان: جنگجوؤں کو معاوضے کے بدلے ریپ کی اجازت
جینیوا: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جنوبی سوڈان نے اپنے حامی جنگجوؤں کی اس بات پر حوصلہ افزائی کی کہ وہ معاوضے کے بدلے خواتین کا ریپ کریں جبکہ بچوں کو زندہ جلادیا گیا.
اقوام متحدہ نے اس انکشاف کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں دنیا کی 'ہولناک' ترین مثال قرار دیا ہے.
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس آفس کی ایک رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی یہ خلاف ورزیاں جنگی جرائم کے مترادف ہیں.
اقوام متحدہ کے مطابق اُس کے پاس اِس بات کے ثبوت ہیں کہ جنوبی سوڈان پیپلز لبریشن آرمی (ایس پی ایل اے) اور اس کی حامی ملیشیا کے درمیان اس حوالے سے ایک معاہدہ ہے کہ 'جو کر سکتے ہو کرو اور جو حاصل کر سکتے ہو کر لو‘.
رپورٹ کے مطابق ملک کی 10 ریاستوں میں صرف پانچ ماہ کے دوران 13 سو سے زائد ریپ کے کیسز رپورٹ کیے گئے.
ایک خاتون نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ انھیں 5 پانچ حکومتی اہلکاروں نے سڑک کنارے اُس کے بچوں کے سامنے ریپ کا نشانہ بنایا.
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ زیادہ تر جنگجوؤں نے مویشی اور ذاتی اشیاء چرائیں اور ادائیگی کے طور پر لڑکیوں اور خواتین کو اغواء اور ان کا ریپ کیا.
یہ بھی دیکھا گیا کہ اپوزیشن کی حمایت کرنے والے شہریوں کو، جن میں بچے بھی شامل تھے، زندہ جلایا گیا، درخت سے لٹکا کر پھانسی دے دی گئی اور ان کی لاشوں کے ٹکڑے کردیئے گئے.
اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس چیف زید رعد الحسین نے اپنے بیان میں کہا، 'پوری دنیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی یہ ہولناک ترین مثال ہے'.
2011 میں سوڈان سے آزادی حاصل کرنے کے بعد جنوبی سوڈان کو دسمبر 2013 سے خانہ جنگی کا سامنا ہے.
اس خانہ جنگی کی ابتداء سے ہی اقوام متحدہ کو بچوں پر جنسی تشدد کی 702 رپورٹس موصول ہوچکی ہیں.
جنوبی سوڈان میں حکومتی اور باغی افواج دونوں پر نسلی قتل عام، بچوں کے قتل، بڑے پیمانے پر ریپ، تشدد اور آبادی کی جبری نقل مکانی کا الزام عائد کیا جاتا ہے.
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی سوڈان میں زیادہ تر عام شہریوں کی ہلاکتیں جنگی کارروائیوں کا نتیجہ نہیں ہوتیں بلکہ 'عام شہریوں پر جان بوجھ کر حملے' کیے جاتے ہیں.
مذکورہ رپورٹ سے قبل ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سوڈان کی حکومت نے جان بوجھ کر کم از کم 60 لڑکوں اور مردوں کو ایک شپنگ کنٹینر میں بند کردیا، جہاں وہ دم گھٹنے کے باعث ہلاک ہوگئے.
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں گذشتہ اکتوبر میں ہونے والے ایک واقعے کا حوالہ دیا، جب انھوں نے 23 عینی شاہدین سے انٹرویو کیا، جنھوں نے دیکھا کہ لڑکوں اور مردوں کو ہاتھ باندھ کر زبردستی ایک کنٹینر میں بند کیا گیا اور جس کے بعد انھوں نے ان لاشوں کو گھیسٹتے اور انھیں ٹھکانے لگاتے ہوئے بھی دیکھا.
مذکورہ رپورٹ کےمطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ انھوں نے کنٹینر میں بند لوگوں کو تکلیف سے چیختے چلاتے اور شپنگ کنٹینر کی دیواروں کو پیٹتے ہوئے سنا.
مذکورہ واقعے کو سب سے پہلے جوائنٹ مانیٹرنگ اینڈ ایوالیوشن کمیشن (جے ایم ای سی) نے رپورٹ کیا تھا، جس نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ کنٹینر میں زندہ بچ جانے والوں کو بھی قتل کردیا گیا تھا اور صرف ایک 8 سالہ بچہ ہی زندہ بچا تھا.
اقوام متحدہ کے مطابق جنوبی سوڈان میں جنسی تشدد کی شرح 'خاص طور پر چونکا دینے والی' ہے.
یہ خبر 12 مارچ 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔