• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

'جلد بتائیں گے قافلے میں کون کون شامل ہے'

شائع March 8, 2016 اپ ڈیٹ March 9, 2016

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے منحرف رہنما انیس قائم خانی کا کہنا ہے کہ ان کی نئی پارٹی جلد ایک اجتماع کرنے جارہی ہے جس میں ملک بھر سے شرکت کرنے والے ہزاروں پاکستانیوں کی مشاورت سے ان کی نئی پارٹی کا نام کا اعلان اور منشور ترتیب دیا جائے گا۔

انیس قائم خانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم بہت جلد ایک اجتماع کرنے جارہے ہیں، ان لوگوں کے کیلئے جو ہزاروں کی تعداد میں ہم سے فون کے ذریعے رابطہ کررہے ہیں۔ یہ ان کی پارٹی ہے اور ہم ان کو اونرشپ دینا چاہتے ہیں'۔

انھوں نے کہا کہ اجتماع میں شامل ہونے والے لوگوں کی مشاورت سے پارٹی کا نام بھی رکھا جائے گا جبکہ ان ہی کے مشورے سے اس کا منشور بناکر اعلان کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انیس قائم خانی کا کہنا تھا کہ 'صرف ڈاکٹر صغیر کی بات نہیں ہے ہمارے رابطے میں پورا پاکستان ہے۔ ملک بھر سے لوگ یہاں آئیں گے اور ہماری پارٹی میں شمولیت اختیار کریں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ تہلکے کیلئے نہیں آئے بلکہ پورے پاکستان کی عوام کو پیغام دینے آئے ہیں اور انھیں بتائیں گے کہ قافلے میں کون کون شامل ہے اور جلد اچھی اچھی خبریں سامنے آئیں گی۔

ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انیس قائم خانی کا کہنا تھا کہ 'ہم سے ملک بھر سے لوگوں نے رابطہ کیا ہے جس میں سندھ کے شہری علاقوں کے لوگ بھی شامل ہیں، جب پارٹی بنے گی تو اس کے عہدیداران بھی اسی کے مطابق مقرر کئے جائیں گے'۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹر صغیر متحدہ چھوڑ کر مصطفیٰ کمال سےجا ملے

ایم کیو ایم کے سابق رہنما کا کہنا تھا کہ 'ہم شہر کی صورت حال کشیدہ نہیں کررہے، ہم تو یہاں دو لوگ تھے اب تین ہوگئے ہیں اور جو لوگ شہر میں چاکنگ کررہے ہیں وہ از خود کررہے ہیں'۔

انھوں نے مزید کہا کہ اگر چاکنگ کرنے سے شہر کی صورت حال کشیدہ ہورہی ہے تو وہ ان لوگوں سے کہیں گے کہ ایسا نہ کریں۔ کیونکہ 'ہم دلوں میں بسنے آئے ہیں، دیواروں پر نہیں'۔

کراچی کے سابق میئر مصطفیٰ کمال انیس قائم خانی کی جانب سے قائم کی جانے والی 'نئی پارٹی' کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انیس قائم خانی نے کہا کہ وہ کسی منصوبے کے تحت نہیں آئے ہیں۔

'ہم چاہتے ہیں کہ ایسی پارٹی بنائی جائے جو ملک کا گلدستہ ہو۔ اس پارٹی کے عہدیدار کراچی سمیت، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، پشاور،لاہور اور کوئٹہ سے بھی سامنے آئیں'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم سے لوگوں نے ملک کے متعدد علاقوں سے رابطہ کیا ہے اور جب ہم اجتماع کریں گے تو ان میں سے ہی بہترین لوگوں کو منتخب کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: 'ہم محب وطن لوگ تھے، 'را' کے ایجنٹ ہوگئے'

'ایسے لوگوں کو سامنے لایا جائے گا جو سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو کسی بھی قسم کی لسانیت اور فرقہ واریت سے اوپر رکھنا ہے'۔

سیکیورٹی حکام کی جانب سے پیش کی جانے والی مختلف جے آئی ٹیز کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انیس قائم خانی نے کہا کہ اگر کوئی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں تو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے تاہم صرف جے آئی ٹی میں نام آجانے کے باعث کسی کے خلاف کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔

ڈاکٹر صغیر کا الطاف حسین کو الیکشن لڑنے کا چیلنج

کراچی کے سابق میئر مصطفیٰ کمال کی 'نئی پارٹی' میں شمولیت کا اعلان کرنے والے ایم کیو ایم کے سابق رہنما ڈاکٹر صغیر کا کہنا تھا کہ الطاف حسین ملک واپس آئیں اور وہ پاکستان کے کسی بھی حلقے سے ان کے خلاف الیکشن لڑنے کیلئے تیار ہیں۔

ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کے بیان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'میں ڈاکٹر فاروق ستار کا دل سے احترام کرتا ہوں اور ان کی جانب سے ادا کئے جانے والے الفاظ کے بارے مجھے علم ہے کہ وہ ان کے نہیں تھے'۔

انھوں نے مزید کہا کہ 'میں جانتا ہوں کہ وہ کن کے الفاظ تھے'۔

ڈاکٹر صغیر کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے کہے جانے والے الفاظ کہ 'ٹھکانے لگادیں گے اور آخری آرام گاہ تک پہنچا دیں گے' کے حوالے سے میں یہ کہوں گا کہ یہ کام صرف اللہ کا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ وہ فاروق ستار کے سامنے صرف دو باتیں رکھتے ہیں کہ ان کے قائد الطاف حسین خواتین کے سامنے لغو باتیں کرنا اور ملک دشمنی کرنا بند کردیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی ان دنوں شہر میں موجود نہیں اور وہ جیسے ہی واپس لوٹیں گے وہ اپنا استعفیٰ ان کو پیش کردیں گے۔

'نئی پارٹی' میں شمولیت اختیار کرنے والوں کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر صغیر کا کہنا تھا کہ 'اگر ہم سے کوئی مدد طلب کرے گا تو اس کو بالکل مدد فراہم کی جائے گی اور اس کے مسئلے کو حل کیا جائے گا'۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیر صحت سندھ ڈاکٹر صغیر احمد نے ایم کیو ایم اور صوبائی اسمبلی کی نشست سے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کی 'نئی پارٹی' میں شمولیت اختیار کرنے کا اعلان کیا تھا۔

کراچی میں مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران صغیر احمد کا کہنا تھا کہ وہ مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی کے شانہ بشانہ پاکستان کی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔

یاد رہے کہ سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال گذشتہ ہفتے 3 مارچ کو وطن پہنچے تھے، انھوں نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سابق ڈپٹی کنوینر انیس قائم خانی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم سے علیحدگی اور نئی جماعت بنانے کا اعلان کیا تھا۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ہم صرف دو لوگ ایک ایسی پارٹی کی بنیاد رکھ رہے ہیں کہ جس کا کوئی نام نہیں ہے، انھوں نے پاکستانی سبز ہلالی پرچم کو اپنی پارٹی کا جھنڈا قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: سانحہ بلدیہ:انیس قائمخانی کانام بھتے کیلئے استعمال

پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان پر 'شراب نوشی' اور 'را' سے تعلقات کا الزام لگایا۔

مصطفیٰ کمال کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے قائد لاشوں پر سیاست کرتے تھے اور 2 نسلیں کھا جانے کے بعد بھی الطاف حسین کو ترس نہیں آرہا۔

پارٹی بنانے کا مقصد بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ملک میں مقامی حکومتوں کا نظام چاہتے ہیں اور اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ضروری ہے۔

سابق سٹی ناظم کراچی نے کہا کہ ہماری جماعت ملک میں صدارتی نظام چاہتی ہے جس میں عوام صدر کو براہ راست منتخب کریں اور وہ پروفیشنل ٹیم چن کر اپنی کابینہ بنائے۔

یہ بھی پڑھیں: 'سانحہ بلدیہ کی تحقیقاتی رپورٹ میں میرا نام نہیں'

واضح رہے کہ مصطفی کمال 2005 سے 2009 تک متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے کراچی کے نامزد ناظم رہے، ایم کیو ایم نے انھیں 2011 میں سینیٹ کا ٹکٹ جاری کیا تاہم اپریل 2014 میں وہ سینیٹ سے مستعفی ہو گئے اور اس کے بعد سے وہ پارٹی میں مکمل طور پر غیر فعال ہو گئے، پاکستان واپسی تک وہ دبئی میں پاکستان کی ایک بہت بڑی ریئل اسٹیٹ کمپنی میں ملازمت کر رہے تھے۔

دوسری جانب انیس قائم خانی متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے کنوینر رہ چکے ہیں، 2013 کے بعد سے وہ پارٹی میں غیر فعال شمار کیے جاتے ہیں جبکہ ڈاکٹر عاصم حسین کیس میں ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہو چکے ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024