• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

ٹیم کی انڈیا روانگی سیکیورٹی کلیئرنس سے مشروط

شائع March 5, 2016 اپ ڈیٹ March 8, 2016

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے کہا ہے کہ ہندوستان میں ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی سیکیورٹی یقینی بنانے کیلئے ٹیم بنا دی ہے جو سیکیورٹی کا معائنہ کرنے جائے گی، سیکیورٹی کلیئرنس نہ ملنے تک کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ کے لیے روانہ نہیں گی۔

ہفتے کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کی سیکیورٹی ٹیم ہندوستان میں ہے لیکن وقت کم ہے کیونکہ کرکٹ ٹیم کو بدھ کو ہندوستان روانہ ہونا ہے، سیکیورٹی ٹیم نے مثبت رپورٹ نہ دی تو ٹیم کی روانگی چند دن کی تاخیر کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایک تین رکنی ٹیم تشکیل دے دی ہے جو پیر کو ہندوستان روانہ ہو گی۔

چوہدری نثار نے یقین دہانی کرائی کہ جب تک اس بات کا یقین نہیں ہو جاتا کہ پاکستانی ٹیم ہندوستان میں محفوظ ہے، اس وقت تک ٹیم کو نہیں بھیجیں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہندوستان سے ملنے والی دھمکیاں سنگین نوعیت کی ہیں، ایک انتہاپسند تنظیم نے دھمکی دی ہے کہ وہ پاکستان کو ہندوستان میں کھیلنے نہیں دیں گے۔

مزید پڑھیں: ورلڈ ٹی 20: پاکستانی سیکیورٹی وفد انڈیا جائے گا

انہوں نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ٹیموں کو کرکٹ کھیلنے دی جائے اور سیاست کا نشانہ نہ بنایا جائے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ میں نے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) شہریار خان سے کہا ہے کہ جب تک سیکیورٹی ٹیم کلیئرنس نہیں دے دیتی اس وقت تک انتظار کریں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کی سیکیورٹی یقینی بنانا ہندوستانی حکومت کی ذمے داری ہے کیونکہ ورلڈ کپ ایک دوطرفہ سیریز نہیں بلکہ انٹرنیشنل ٹورنامنٹ ہے اور ہندوستان کو اس میں شریک تمام ٹیموں کی سیکیورٹی یقینی بنانی چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ سینئر افسر اور ایف آئی اے میں ڈائریکٹر عثمان انور اس ٹیم کی سربراہی کریں گے۔

یاد رہے کہ رواں ماہ ہونے آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں 19 مارچ کو دھرم شالا میں پاکستان اور ہندوستان کے خلاف میچ شیڈول ہے تاہم میچ سے قبل ہی مختلف سطح پر پاکستانی کرکٹ ٹیم کو دھمکیاں دیے جانے کے ساتھ ساتھ ساتھ میچ نہ کھیلنے کا انتباہ جاری کیا گیا ہے۔

ہندوستان کی انتہاپسند جماعت اینٹی ٹیرارسٹ فرنٹ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستانی ٹیم ہندوستان سے میچ کھیلنے کیلئے آئی تو وہ دھرم شالا کے اسٹیڈیم کی پچ کھود دیں گے۔

مزید پڑھیں: 'پاکستان، ہندوستان کھیلنے آیا تو پچ کھود دیں گے'

پاکستانی ٹیم کی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شرکت اس وقت مشکوک ہو گئی تھی جب ریاست ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان میچ میں پاکستانی ٹیم کو سیکیورٹی فراہم کرنے سے معذرت کر لی تھی۔

وزیر اعلیٰ ہماچل پردیش ویربہادرا سنگھ نے اتوار کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہم میچ میں سیکیورٹی دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: ہندوستانی ریاست کی قومی ٹیم کو سیکیورٹی دینے سے معذرت

وزیر اعظم پاکستان نے اس صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شرکت کیلئے پاکستانی ٹیم بھیجنے سے قبل سیکیورٹی معاملات کا جائزہ لینے کیلئے وفد ہندوستان بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

'سیاسی الزام تراشیاں’

چوہدری نثار نے کہا کہ اگر متحدہ قو می موومنٹ پر الزامات عائد کرنے والے سابق ناظمِ کراچی مصطفیٰ کمال کے پاس منی لانڈرنگ کے ثبوت ہیں تو پیش کریں۔

ان کا کہنا تھا وہ حیران ہیں کہ ایم کیو ایم حکومت کی خاموشی پر سوال اٹھا رہی ہے۔ ’حکومت کیلئے ضروری نہیں کہ وہ ہر سیاسی الزام تراشی پر اپنا نکتہ نظر پیش کرتی رہے‘۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ مصطفی نے اپنی پریس کانفرنس میں جو الزامات عائد کیے وہ نئے نہیں اور ماضی میں بھی لگتے رہے ہیں۔

وزیر داخلہ کے مطابق، مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس کے بعد لوگوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے ۔ ’مصطفی نےکوئی ٹھوس اور دستاویز شواہد پیش نہیں کیے۔ ان کے الزامات محض زبانی ہیں‘۔

انہوں نے سوال کیا ’کوئی بھی پریس کانفرنس کرے تو کیا اس پر جوڈیشل کمیشن بن جائے؟ ‘

چوہدری نثار نے کہا کہ ڈاکٹر عمران فاروق اور منی لانڈرنگ کیسز پر سابق حکومت نے کوئی پیش رفت نہیں دکھائی۔ ’ 15سال سے منی لانڈرنگ کے الزامات سن رہے ہیں، صرف مسلم لیگ- ن کی حکومت نے شواہد ملنے پر کارروائی کی اور اس حوالے سے دو افراد زیر حراست ہیں‘۔

انہوں نے لندن میں ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی ایف آئی آر پاکستان میں درج ہونا انوکھی بات نہیں۔ ’ برطانیہ میں عمران فاروق قتل کیس پر سست پیش رفت ،مایوس کن ہے‘۔

’کیس کو سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے ۔ایم کیو ایم سمیت سب کو یقین دلاتا ہوں کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی۔‘

انہوں نے واضح کیا کہ ایف آئی اے یا نیب کے اختیارات کو محدود نہیں کیا جا رہا۔’ یورپی یونین نے بھی ایف آئی اے کے کردار کو سراہا ہے‘۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024