• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

زمانہ قدیم نیلے رنگ سے ناواقف تھا

شائع March 4, 2016
یہ دلچسپ دعویٰ ایک تحقیق میں سامنے آیا ہے— کریٹیو کامنز فوٹو
یہ دلچسپ دعویٰ ایک تحقیق میں سامنے آیا ہے— کریٹیو کامنز فوٹو

کیا آپ یقین کریں گے کہ ایک وقت ایسا بھی تھا کہ انسان نیلے رنگ کو نہیں دیکھ سکتے تھے یا کم از کم اس طرح تو نہیں جیسے آج ہم دیکھ رہے ہیں۔

اور ہاں یہ وہ رنگ ہے جسے انسان نے فطرت میں پائے جانے والے رنگوں میں سب سے آخر میں ایک نام دیا۔

یہ دلچسپ دعویٰ ایک تحقیق میں سامنے آیا ہے۔

تاریخی زبانوں کے ماہر لازاروس گیگر نے قدیم تحریروں پر تحقیق کی جس میں یہ بات سامنے آئی کہ زمانہ قدیم میں لوگ نیلے رنگ کو سمجھنے سے قاصر تھے۔

قدیم یونانی شاعر ہومر کی شہرہ آفاق رزمیہ نظموں کی کتاب اوڈیسی میں انہوں نے سمندر کے رنگ کو وائن ڈارک سے تشبیہ دی ہے بلکہ نیلے رنگ کا پوری کتاب میں ایک بار بھی حوالہ نہیں دیا گیا۔

تحقیق کے مطابق اس کی وجہ یہ انسان نیلے رنگ کودیگر رنگوں کے مقابلے میں کافی عرصے بعد 'دیکھ' سکے تھے اور یہ وہ آخری رنگ تھا جو بیشتر قدیم زبانوں میں سب سے آخر میں لکھا گیا، جیسے یونانی، چینی، جاپانی اور عبرانی وغیرہ۔

تحقیق کے دوران لزاروس نے ایک پیٹرن کو دریافت کیا جس سے معلوم ہوا کہ ہر ثقافت میں سب سے پہلے سیاہ اور سفید یا گہرے اور ہلکے رنگ کے لیے لفظ کو شامل کیا گیا۔

ان کے مطابق اس کے بعد جس رنگ کے لیے لفظ کو زبانوں میں شامل کیا گیا وہ سرخ تھا جس کے بعد پیلے اور سبز کا نمبر آیا اور آخر میں نیلا۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جس قدیم ثقافت میں نیلے رنگ کے لیے لفظ کو شامل کیا گیا وہ مصر کی تھی اور یہی وہ پہلا ملک ہے جہاں سب سے پہلے بلیو ڈائی کو تیار کیا گیا۔

مگر سوال یہ ہے کہ کیا زمانہ قدیم میں لوگ اس رنگ کو واقعی دیکھ نہیں سکتے تھے اور کیوں آخر آسمان تو سب کے سامنے تھا؟ کیا آپ واقعی کسی ایسی چیز کو نہیں دیکھ سکتے جس کا لفظ زبان میں موجود نہ ہو؟

اس حوالے سے ایک محقق جولیس ڈیوڈآف نے نمیبیا کے ہیمبا قبائل پر ایک تجربہ کیا، جس کی وجہ یہ اس قبیلے کی زبان میں نیلے رنگ کے لیے کوئی لفظ موجود نہیں۔

تجربے کے دوران قبیلے کے لوگوں کو چند چوکور ڈبے ٹی وی پر دکھائے گئے جو سب سے سب سبز رنگ کے تھے جبکہ ایک نیلے رنگ کا اور پھر مختلف رنگ کے ڈبے کی نشاندہی کا کہا گیا۔

دلچسپ بات یہ سامنے آئی کہ بیشتر افراد اس بات کا تعین ہی نہیں کرسکے جبکہ دیگر کو بھی جواب دینے میں کافی وقت لگ گیا۔

جب اس کو الٹ کیا گیا یعنی نیلے ڈبوں کی تعداد بڑھا کر ایک سبز ڈبا رکھا گیا تو انہوں نے فوری طور پر اس کی نشاندہی کردی۔

محقق نے اس سے نتیجہ نکالا کہ کسی رنگ کے لیے کوئی لفظ نہ ہونے کے باعث لوگوں کے لیے اس بات کا نوٹس لینا بہت مشکل ہوجاتا ہے کہ وہ دوسروں سے منفرد ہے۔

تو زمانہ قدیم میں انسانوں کی آنکھوں کے سامنے ممکنہ طور پر نیلا رنگ ضرور ہوگا مگر وہ ممکنہ طور پر اس کا نوٹس اس وقت تک نہیں لے سکے جب تک اس کے لیے لفظ زبانوں میں شامل نہیں کرلیا گیا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

حافظ Mar 05, 2016 06:33am
غلط استدلال ہے۔ یہ کہہ سکتے ہیں کہ لفظ نہیں تھا ، یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ بلیوکلر بلائنڈ تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024