انسانی دماغ کی ذہن گھما دینے والی طاقت
انسانی طاقت میں اتنی طاقت ہوتی ہے یا اتنی معلومات ذکیرہ کرسکتا ہے جتنی اس وقت پورے انٹرنیٹ پر موجود ہوسکتی ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔
سالک انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ کمپیوٹرز کے برعکس جو معلومات کو کوڈز 0s اور 1s میں اسٹور کرتے ہیں، دماغی خلیات 26 مختلف طریقے سے ان اطلاعات کو کوڈ کرتے ہیں۔
محققین کا تخمینہ ہے کہ دماغ پیٹابائیٹ (ایک پدم بائٹس) معلومات کو ذخیرہ کرسکتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ یہ دماغی سائنس کے شعبے کے حوالے سے بہت بڑی دریافت ہے اور ہمارے اندازے کے مطابق دماغ کی یاداشت کی گنجائش میں دس گنا اضافہ ہوتا ہے۔
ذہن گھما دینے والی حد تک معلومات کو ذخیرہ کرنے کے ساتھ ساتھ دماغ ایک مدھم روشنی کا بلب بھی روشن کرسکتا ہے۔
اس میموری اور پراسیسنگ پاور رکھنے والے کمپیوٹر کو چلانے کے لیے 1 گیگا واٹ یا پورے جوہری پاور اسٹیشن کی ضرورت ہوگی جو آپ کے کمپیوٹر کو 20 واٹ کا کرنٹ دے سکے۔
اس تحقیق میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ دماغ انتہائی متحرک رہتے ہوئے کس طرح معلومات کو ذخیرہ کرتا ہے۔
محققین کے مطابق اگر دماغی خلیات دن کے بیشتر وقت 80 فیصد تک غیرمتحرک رہے تو بھی یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک کمپیوٹر کو انسانی دماغ کے مقابلے میں اتنی طاقت پر چلنے کے لیے 50 ملین گنا زیادہ طاقت کی ضرورت کیوں ہے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
تبصرے (2) بند ہیں