'فضائی آلودگی سے سالانہ 55 لاکھ اموات'
دنیا بھر میں ہر سال 55 لاکھ لوگ فضائی آلودگی کی وجہ سے وقت سے پہلے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
ایک نئی تحقیق کے مطابق، فضائی آلودگی سے ہونے والی زیادہ تر ہلاکتیں چین اور انڈیا جیسی ترقی پزیر معیشتوں میں ہو رہی ہیں۔
بی بی سی رپورٹ کے مطابق، ہلاکتوں کی بنیادی وجہ توانائی پلانٹس، فیکٹریوں، گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں اور کوئلہ اور لکڑی جلنے سے خارج ہونے والے چھوٹے چھوٹے ذرات ہیں۔
'گلوبل برڈن آف ڈیزیز پراجیکٹ' میں شامل سائنس دانوں نے اعداد و شمار کے حوالے سے یہ بھی بتایا کہ کچھ ملکوں کو اپنے شہریوں کیلئے فضا میں سانس لینے کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے کتنی تیزی اور کہاں تک سفر کرنا ہو گا۔
امریکا کے ہیلتھ ایفکٹس انسٹیٹیوٹ کے ڈین گرینبام نے بتایا 'بیجنگ اور دہلی میں فضائی آلودگی کے حوالے سے ایک خراب دن میں پی ایم 2.5 نامی چھوٹے ذرات 300 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر سے اوپر چلے جاتے ہیں، جبکہ ان کی زیادہ سے زیادہ تعداد 35 سے 25 مائیکرو گرام تک ہونی چاہیے'۔
فضا میں موجود چھوٹے مائع یا ٹھوس ذرات میں سانس لینے سے امراضِ قلب، فالج، سانس کی تکالیف حتی کہ کینسر ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
ترقی یافتہ ملکوں نے اس مسئلہ سے نمٹنے کیلئے گزشتہ کچھ دہائیوں میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں لیکن ترقی پزیر ملکوں میں خراب فضائی معیار سے ہونے والی اموات میں بتدریج اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
تحقیق کے مطابق، غذائی قلت، موٹاپا، شراب نوشی اور منشیات سے کہیں زیادہ اموات کی وجہ فضائی آلودگی ہے۔
'گلوبل برڈن آف ڈیزیز پراجیکٹ' نے ہائی بلڈ پریشر، ڈائیٹری اور تمباکو نوشی کے بعد فضائی آلودگی کو چوتھا بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔