کراچی میں تین مقامات پر دستی بم حملے
کراچی: شہر قائد میں اس وقت خوف کی فضا دیکھنے میں آئی جب دو گھنٹے کے اندر شہر کے تین مختلف مقامات پر دستی بم حملے کیے گئے۔
پہلا حملہ ضلع شرقی میں مبینہ ٹاون تھانے پر ، دوسرا ضلع وسطی میں کریم آباد میں طالبات کے کالج کے قریب بس اسٹاپ جبکہ تیسرا ضلع جنوبی میں نارتھ ناظم آباد کے ایک اسکول پر کیا گیا۔
پہلا دستی بم حملہ سپر ہائی وے کے قریب واقع مبینہ پولیس تھانے پر کیا گیا۔
پولیس کے مطابق موٹر سائیکل سوار ملزمان نے گھریلو ساختہ بوتل بم تھانے پر پھینکا جس سے ڈیوٹی پر تعینات ایک اہلکار زخمی ہوا۔
موٹر سائیکل سوار ملزمان حملے کے بعد بآسانی فرار ہو گئے۔
حملے میں آصف علی لاشاری نامی اہلکار معمولی زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
حملے کے بعد ابوالحسن اصفہانی روڈ کے ایک ٹریک کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا جبکہ خوف و ہراس کے باعث دکانیں اور کاروبار بھی جزوی طور ہر بند ہوا۔
بم حملے کی اطلاع ملنے پر پولیس کے ساتھ ساتھ رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی، بعد ازاں بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کر لیا گیا جس نے شواہد جمع کرنا شروع کر دیئے۔
دستی بم حملے سے تھانے کے باہر کھڑی ہیڈ محرر کی کار کو بھی نقصان پہنچا اور اس کے شیشے ٹوٹ گئے۔
مبینہ تھانے پر حملے کے کچھ دیر بعد ہی کریم آباد میں طالبات کے کالج کے قریب بس اسٹاپ پر دستی بم سے حملہ کیا گیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ کریم آباد کے فلائی اوور کے اوپر سے ایک دستی بم کالج کے قریب بس اسٹاپ پر پھینکا گیا جس سے کالج میں موجود طالبات اور عملے میں خوف وہراس پھیل گیا۔
اس وقت کالج کے گیٹ اور اس کے قریب بس اسٹاپ پر زیادہ رش تھا جس سے کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا۔
رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری فوری طور پر کالج کے باہر اور بس اسٹاپ پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
پولیس ترجمان کے مطابق کریم آباد میں اپوا گرلز کالج پر حملہ ہوا جس سے کالج کی دیوار کو معمولی نقصان پہنچا۔
ڈان نیوز کے مطابق بم حملے کے بعد انتظامیہ نے گرلز کالج اور اس سے تھوڑا فاصلے پر واقع پولی ٹیکنک کالج میں تدریسی عمل معطل کر کے طلبہ کی چھٹی کر دی جبکہ دونوں تعلیمی اداروں کو بند کر دیا گیا،
تیسرا دستی بم حملہ نارتھ ناظم آباد کے بلاک اے میں ایک اسکول کے قریب ہوا۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ حملے میں 2 بچے بھی معمولی زخمی ہوئے البتہ پولیس کی جانب سے اس کی تردید کی گئی۔
بم حملے کی اطلاع ملتے ہی والدین کی بڑی تعداد بچوں کو لینے اسکول پہنچ گئی جبکہ انتظامیہ کی جانب سے اسکول کو بند کر دیا۔
کچھ ہی وقت کے وقفے سے تین دستی بم حملوں کے حوالے سے پولیس نے شبہ ظاہر کیا کہ اس میں ایک ہی گروہ ملوث تھا تاہم پولیس ان کو فوری پکڑنے میں کامیاب نہ ہو سکی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ بم دیسی ساختہ تھا جن کو بوتل کے ذریعے بنایا گیا تھا جبکہ ان کو موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے تینوں مقامات پر پھینکا۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں کراچی میں دستی بم حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا نوٹس
کراچی میں تین مقامات پر حملوں کا وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نےنوٹس لیتے ہوئے اس کی رپورٹ طلب کی۔
قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ سے بات ہوئی ہے، سیکیورٹی ادارے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔
بم حملوں پر وزیر اعلی سندھ نے مزید کہا کہ دوبارہ شرارتیں شروع ہوئی ہیں لیکن ہم مایوس نہیں ہوں گے اور نہ ہماری فورسزمایوس ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ فورسز کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، حملوں سے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔