• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

اسلام آباد، کراچی میں پی آئی اے دفاتر کھل گئے

شائع February 8, 2016
پی آئی اے کے ملازمین ادارے کی مجوزہ نجکاری کے خلاف سراپا احتجاج ہیں—۔فائل فوٹو/ رائٹرز
پی آئی اے کے ملازمین ادارے کی مجوزہ نجکاری کے خلاف سراپا احتجاج ہیں—۔فائل فوٹو/ رائٹرز

کراچی/اسلام آباد: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے ترجمان دانیال گیلانی کا کہنا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور کراچی میں پی آئی اے کے ہیڈ آفس کھول دیئے گئے۔

دوسری جانب ملک کے مختلف انٹرنیشنل ایئرپورٹس پر بھی فلائٹس آپریشن 'جزوی طور بحال' ہوگیا.

کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پیر کو پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن جزوی طور پر بحال ہوا، جہاں فلائٹ نمبر پی کے 732 تقریباً 12 گھنٹے کی تاخیر کے بعد دوپہر 1 بجکر 50 منٹ پر جدہ سے زائرین عمرہ کو لے کر وطن پہنچی.

مزید پڑھیں:پی آئی اے فلائٹ سروس کی جزوی بحالی

یاد رہے کہ پی آئی اے کی مجوزہ نجکاری کے خلاف ملازمین کی ہڑتال کے باعث تقریبآ 6 دن تک فلائٹ سروس کی بندش کے بعد گذشتہ روز (یعنی اتوار) کو فلائٹ سروس جزوی طور پر بحال ہوئی تھی،جب دو بوئنگ طیارے سعودی عرب میں پھنسے 725پاکستانیوں کو لے کر وطن واپس پہنچے.

پی آئی اے کی دو مزید پروازوں نے اتوار کی رات بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے جدہ کے لیے اڑان بھری جبکہ ایک اور پرواز پی کے 211 شام میں دبئی کے لیے روانہ ہوئی.

اندرون ملک بھی پی آئی اے کی ایک پرواز 4 مسافروں کو لے کر اتوار کو گلگت ایئرپورٹ پر اتری اور وہاں پھنسے مسافروں کو لے کر واپس اسلام آباد روانہ ہوئی.

ایک ڈومیسٹک اور ایک انٹرنیشنل فلائٹ لاہور سے بھی روانہ ہوئی، تاہم ملک کے باقی ایئرپورٹس پر فلائٹ سروس گذشتہ روز بحال نہ ہوسکی تھی۔

پی آئی اے کی مجوزہ نجکاری اور احتجاج

یاد رہے کہ قومی اسمبلی میں گذشتہ ماہ 21 جنوری کو 6 بل پیش ہوئے تھے، جس میں پی آئی اے کو پبلک لمیٹڈ کمپنی میں تبدیل کرنے کا بل بھی شامل تھا، اس بل کے تحت پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کارپوریشن کو پاکستان انٹرنیشل ایئر لائن کمپنی لمیٹڈ میں تبدیل کیا جائے گا.

یہ بل سامنے آتے ہی ملک بھر میں پی آئی اے کے ملازمین کی تنظیموں نے احتجاج شروع کر دیا، جس سے پی آئی اے کے امور متاثر ہونے لگے تھے.

یہ بھی پڑھیں:پی آئی اے کے 'لاپتہ'ملازمین کی 6 دن بعد واپسی

منگل 2 فروری کی صبح فضائی آپریشن معطل کرنے کی دھمکی کے بعد حکومت نے 1952 کا لازمی سروسز ایکٹ نافذ کر دیا ، جس کے تحت تمام یونینز تحلیل ہو گئیں اور حکومت کو یہ اختیار حاصل ہوگیا کہ وہ ہڑتال یا احتجاج کرنے والے ملازمین کو ملازمت سے فارغ کردے۔

مذکورہ ایکٹ کے نفاذ کے بعد ملازمین مزید مشتعل ہو گئے اور مزدور تنظیموں کے اتحاد نے کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر ریلی نکالنے کی کوشش کی، لیکن رینجرز اور پولیس کی فائرنگ، آنسو گیس شیلنگ اور لاٹھی چارج کے دوران 2 ملازمین ہلاک ہوگئے.

ملازمین کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن بند ہونا شروع ہوگیا،جس کی وجہ سے ادارے کو ایک اندازے کے مطابق 2 ارب 50 کروڑ روپے تک کا نقصان ہوا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Murad Quasim Feb 08, 2016 05:25pm
Hopefully the Government and the employees get along now, and work for a common goal of getting the our national airline back to the zenith where it once used to be. Employees need to realise they need to strive for excellence if they need to beat other airlines. Bludgers will not be tolerated any more.

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024