چارسدہ یونیورسٹی حملہ: وی سی کوہٹانے کی سفارش
پشاور: خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر ہونے والے حملے کی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعلیٰ پرویز خٹک کو پیش کردی گئی.
کمشنر پشاور ڈاکٹر فخرِ عالم، ریجنل پولیس افسر مردان سعید وزیر اور اسپیشل سیکریٹری ہائیر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ غفور بیگ پر مشتمل تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے رپورٹ وزیراعلیٰ کو جمع کروائی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ باچا خان یونیورسٹی پر حملہ نامناسب سیکیورٹی کی وجہ سے ہوا۔
تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے باچا خان یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور سیکیورٹی انچارج کو سیکیورٹی کے مناسب اقدامات نہ کرنے پر ان کے عہدوں سے ہٹانے کی سفارش کی گئی ہے۔
کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ یومیہ مزدوروں کے بجائے یونیورسٹی کے لیے باقاعدہ سیکیورٹی اسٹاف رکھا جائے اور ان سیکیورٹی اہلکاروں کو مناسب اسلحہ کے ساتھ ساتھ تربیت بھی دی جائے۔
کمیٹی نے یہ تجویز بھی دی کہ یونیورسٹی کو سیکیورٹی سے متعلق باقاعدہ ماہرین کی خدمات حاصل کرنی چاہیے جبکہ سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرکے کنٹرول روم بھی قائم کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں : چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر حملہ
خیال رہے کہ چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر 20 جنوری کو 4 دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا، اس حملے میں 18 طلبہ سمیت 21 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ چاروں حملہ آوروں کو آپریشن کے دوران ہلاک کر دیا تھا تھا.
بعد ازاں فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے بتایا تھا کہ ان حملہ آوروں کی 4 افراد نے سہولت کاری تھی، جن میں سے 3 مرکزی سہولت کاروں کو بھی گرفتار کرکے میڈیا کے سامنے پیش کر دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں :چارسدہ حملہ: '4 افراد نے سہولت کاری کی'
چاروں حملہ آوروں کے حوالے سے بھی بتایا گیا تھا کہ ان کی تربیت افغانستان میں کی گئی تھی جبکہ وہ طورخم بارڈر سے پاکستان میں داخل ہوئے اور مردان میں ایک گھر میں قیام کیا، جنھیں ازاں رکشے میں یونیورسٹی تک لایا گیا تھا۔
ڈان نیوز کو موصول ہونے والی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
تبصرے (2) بند ہیں