• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

پی آئی اے کی نجکاری 6 ماہ کے لیے مؤخر

شائع January 30, 2016

راولپنڈی: حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کو 6 ماہ کے لیے مؤخر کردیا ہے.

ساتھ ہی انھوں نے ادارے کے ملازمین سے احتجاج ختم کرنے کی بھی درخواست کی.

شعبہ ہوابازی ڈویژن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر کا کہنا تھا کہ نہ ہی پی آئی اے کی نجکاری کی جارہی ہے اور نہ ہی اس کے ملازمین کو برطرف یا ان سے مراعات واپس لی جارہی ہیں۔

(ن) لیگ کے رہنما نے پی آئی اے کے احتجاج کرنے والے ملازمین کو خبردار کیا کہ حکومت اُن عناصر کے خلاف اختیارات استعمال کرسکتی ہے جو بغیر کسی وجہ کے ادارے کے کام میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: نجکاری کیخلاف پی آئی اےملازمین کی ملک گیر ہڑتال

مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ حکومت کسی بھی احتجاج سے بلیک میل نہیں ہوگی اور اس نے 'ملازمین اور ملک کے وسیع تر مفاد میں اہم فیصلہ' کرلیا ہے۔

انھوں نے پی آئی اے ملازمین کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے درخواست کی کہ وہ مسئلے کے حل کے لیے حکومت سے مذاکرات کا آغاز کریں۔

سینیٹر مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ ملازمین کی جانب سے پی آئی اے کے دفاتر کو بند کرنے کے نتیجے میں حکومت کو بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ نہ ہی پی آئی اے کی نجکاری ہونے جارہی ہے، نہ ہی اس ادارے کے ملازمین کی مراعات لی جارہی ہیں اور نہ ہی انھیں نوکریوں سے نکالا جارہا ہے۔

مشاہد اللہ خان نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے کہا کہ وہ احتجاج ختم کرکے کام کو بحال کریں اور اگر پی آئی اے ملازمین نے احتجاج ختم نہیں کیا تو حکومت اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے ضروری سروسز ایکٹ کو نافذ کرسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کے دفاتر بند کرنے کا اعلان

بعدا ازاں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف نے پی آئی اے ملازمین کے احتجاج کے اثرات کا جائزہ لیا۔

پی آئی اے ترجمان کا کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران یہ بات مشاہدے میں آئی کہ احتجاج کے باعث شہری مشکلات کا شکار ہیں جبکہ ادارے کو بھی کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

اجلاس کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ ایسی صورت حال میں ملک کا نام بدنام ہورہا ہے اور اس کی ساکھ متاثر ہورہی ہے، جس پر اجلاس کے شرکاء نے فیصلہ کیا کہ اس قسم کی صورت حال کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔

یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ پی آئی اے یونین اور ایسوسی ایشنز کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہوا جائے گا اور اگر احتجاج ختم نہ کیا گیا تو ادارے کو حکومت کی جانب سے ضروری سروسز کا حصہ قرار دے دیا جائے گا۔

یہ خبر 30 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024