چارسدہ حملہ: 6روز بعد افغانستان سے احتجاج
اسلام آباد: خیبر پختونخوا میں چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردوں کے حملے میں مبینہ طور پر افغان سرزمین استعمال ہونے پر 6 روز بعد پاکستان نے افغانستان سے باقاعدہ احتجاج کیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز باچا خان یونیورسٹی پر ہونے والے حملے میں 21 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں طلبہ، اساتذہ اور سیکیورٹی اسٹاف شامل تھا۔
یہ بھی پڑھیں : چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر حملہ
وزارت خارجہ کی ویب سائٹ کے مطابق پاکستان نے افغان ناظم الامور سید عبدالناصر کو طلب کرکے باچاخان یونیورسٹی پر حملے میں افغان سرزمین استعمال ہونے پر شدید احتجاج کیا۔
افغان ناظم الامور کو بتایا گیا کہ باچاخان یونیورسٹی پر حملے میں منصوبہ سازوں نے افغان سرزمین اور ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک استعمال کیا۔
مزید پڑھیں :چارسدہ حملے کی اہم معلومات مل گئیں، فوج
دفتر خارجہ کے مطابق حملے سے متعلق معلومات افغان حکام کو پہلے ہی فراہم کر دی گئی تھیں۔
پاکستان نے افغان حکومت سے دہشت گردی کے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے تعاون کرے۔
یہ بھی پڑھیں : چارسدہ حملہ: 'دہشت گردوں کو ہدایات افغانستان سے ملیں'
خیال رہے کہ 20 جنوری 2016 کو ہونے والے حملے کے بعد کیے گئے آپریشن میں پولیس نے 4 دہشت گردوں کو ہلاک کیا تھا.
بعد ازاں پاک فوج کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ایک ہلاک دہشت گرد کے موبائل فون پر اس کی ہلاکت کے بعد بھی افغانستان سے کالز موصول ہو رہی تھیں.
مزید پڑھیں : چارسدہ یونیورسٹی پر حملے کا مقدمہ ہلاک حملہ آوروں پر درج
بعد ازاں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے افغان صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبد اللہ اور افغانستان میں نیٹو کے کمانڈر جنرل جان کیمبل کو ٹیلی فون کرکے چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر ہونے والے حملے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
آرمی چیف نے دہشت گردی کے اس واقعے میں ملوث عناصر کو تلاش کرنے اور انہیں ہدف بنانے میں تعاون کی درخواست کی.
خیال رہے کہ حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے الگ ہونے والے طالبان گیدڑ گروپ نے قبول کی تھی، اس گروپ کی قیادت عمر منصور خراسانی عرف عمر نرے کر رہے ہیں.
حملے کے تین روز بعد فوج نے 4 افراد کو میڈیا کے سامنے پیش کیا تھا جن کو باچا خان یونیورسٹی میں حملے کا سہولت کار بتایا گیا تھا.
یہ بھی پڑھیں : چارسدہ حملہ: '4 افراد نے سہولت کاری کی'
اسی روز میڈیا بریفنگ میں انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹننٹ جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ 4 حملہ آور افغانستان سے طور خم کے راستے پاکستان آئے تھے، بعد ازاں وہ مردان میں رکے اور 4 افراد کی مدد سے انہوں نے چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کیا.
اسی طرز کا ایک حملہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر کیا گیا تھا جس میں 132 بچوں سمیت 150 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی.
اس حملے کی ذمہ داری بھی طالبان کے گیدڑ گروپ کے سربراہ عمر نرے نے قبول کی تھی.
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں