• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

سانحہ چارسدہ: جوڈیشل تحقیقات کا مطالبہ

شائع January 26, 2016
سید خورشید شاہ — فائل فوٹو/ اے ایف پی
سید خورشید شاہ — فائل فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ نریندر مودی نے سانحہ چارسدہ کی مذمت کی لیکن ہمارے وزیر داخلہ نے نہیں کی، جبکہ اس کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔

پارلیمنٹ ہاوس میں اپنے چیمبر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ آرمی چیف کا مدت ملازمت میں توسیع نہ لینے کا اعلان اچھی روایت ہے، آرمی چیف کی باتوں اور طریقہ کار سے پہلے بھی محسوس کرتا تھا وہ حقیقی سپاہی ہیں، ان کا یہ فیصلہ بہت بڑا فیصلہ ہے جس سے فوج کا وقار مزید بلند ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیشہ ایک جنرل مارشل لاء لگا کر اقتدار پر قبضہ کرلیتا تھا، ان حالات میں جنرل راحیل شریف کا توسیع نہ لینے کا فیصلہ سامنے آنا ہم سب کے لیے قابل فخر ہے، میڈیا کی مہربانی ہے کہ اس نے یہ بحث چھیڑی، بحث چھڑنے کے باعث 10 ماہ قبل آرمی چیف کو وضاحت کرنا پڑی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز قبل پاک فوج کے موجودہ سربراہ جنرل راحیل شریف کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ وہ مدت ملازمت میں توسیع پر یقین نہیں رکھتے اور مقررہ وقت پر ریٹائر ہو جائیں گے.

مزید پڑھیں : مقررہ وقت پر ریٹائر ہوجاؤں گا، آرمی چیف

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے سانحہ چارسدہ کی مذمت کی لیکن ہمارے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے نہیں کی، سانحہ چارسدہ سانحہ اے پی ایس سے کم بڑا سانحہ نہیں ہے اور وزراء کا یہ کہنا کہ میں نے یہ کیوں کہا قابل افسوس ہے۔

واضح رہے کہ چھ روز چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردوں کے حملے میں اسسٹنٹ پروفیسر سمیت 21 افراد ہلاک اور 10 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

سیکیورٹی اداروں نے آپریشن کے بعد چاروں دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا جبکہ حملے کی ذمہ داری طالبان کے گیدڑ گروپ نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

یہ پڑھیں : سانحہ چارسدہ: مقدمہ ہلاک دہشت گردوں پر درج

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ اب کوئی شک نہیں رہا کہ حکیم اللہ محسود کے مرنے پر وزیر داخلہ کو تکلیف ہوئی تھی، وزیر اعظم نواز شریف گزشتہ روز میٹنگ میں نہیں پہنچے، انہیں جلد وطن واپس آکر اہم اجلاس کرنا چاہیے تھا۔

نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نیکٹا سمیت نیشنل ایکشن پلان کے بہت سارے نکات پر عمل نہیں ہوا، دہشت گردوں کا نیٹ ورک ابھی تک نہیں توڑا گیا، دہشت گردی کی 60 سے 70 فیصد نرسریاں پنجاب میں ہیں، جبکہ مسعود اظہر کو کس بنیاد پر اٹھایا گیا وہ وجہ بتائی جائے۔

خورشید شاہ نے آرمی پبلک اسکول اور چارسدہ یونیورسٹی پر حملے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا انصاف صرف فوجی عدالتوں نے کرنا ہے،اب تک 3 ہزار میں سے صرف 60 مقدمات فوجی عدالتوں کو بھیجے گئے، باقی دہشت گردوں کے مقدمات کا فیصلہ کون کرے گا۔

صوبہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پورے پنجاب میں صرف رحیم یار خان سے پیپلز پارٹی جیتی وہ بھی ان سے ہضم نہیں ہو رہی، نواز شریف رحیم یار خان کے بلدیاتی الیکشن میں انتخابی دہشت گردی روکیں، پیپلز پارٹی کے جیتنے والے چیئرمینز کی وفاداریاں تبدیل کرائی جا رہی ہیں، نواز شریف سے پوچھتا ہوں کیا آنے والے الیکشن میں بھی یہی ہوگا، اگر یہ ہی طریقہ کار رہا تو جمہوریت کا مستقبل تاریک ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024