• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

ایران کے ساتھ تنازع میں پاکستان ثالث نہیں: سعودیہ

شائع January 25, 2016
سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر — فائل فوٹو/ اے ایف پی
سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر — فائل فوٹو/ اے ایف پی

ماناما: سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ کشیدگی کے خاتمے اور تنازعات حل کرنے کے لئے پاکستان کی جانب سے کوئی ثالثی نہیں کی جارہی۔

عرب نیوز کی رپورٹ میں بحرین نیوز ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بحرین کے زیر اہتمام عرب ۔ انڈین تعاون فورم کے پہلے منسٹریل اجلاس کے موقع پر عادل الجبیر نے کہا کہ کئی ممالک نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی تھی، لیکن سعودی حکومت نے انہیں مسترد کردیا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی ختم کرنے کے لیے کسی ملک کو ثالث بننے کی ضرورت نہیں، کیونکہ سعودی اپنے حقوق اور ذمہ داریوں سے بخوی آگاہ ہے جبکہ ایران کو معلوم ہے کہ اس سے کیا توقعات کی جارہی ہیں۔

مزید پڑھیں : نواز شریف کی سعودیہ اور ایران جانے کی تصدیق

سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 35 سال سے زائد عرصے سے ایران نے عرب ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت، فرقہ واریت کے بیج بو کر اور دہشت گردی کی حمایت کر کے جارح نقطہ نظر اپنا رکھا ہے، جبکہ اس حوالے سے کئی پختہ ثبوت بھی موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے علاوہ کئی دیگر ممالک اور اقوام متحدہ نے بھی ایران کو دہشت گردی کے حامی ممالک کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے، ایران میں حکومتی سرپرستی میں کام کرنے والی ایسی ایجنسیاں موجود ہیں جو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہیں، جبکہ ایران کے سیکیورٹی اداروں کے اہلکار دہشت گردی میں ملوث ہونے پر مطلوب ہیں۔

عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ ایران کو اپنے ہمسایہ ممالک سے متعلق پالیسی اور حکمت عملی بدلنی چاہیے اور دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے، تاکہ ہمسایوں سے بہتر تعلقات کی راہ ہموار ہو۔

یہ بھی پڑھیں : سعودیہ-ایران کشیدگی کے خاتمے کیلئے پاکستان متحرک

واضح رہے کہ سعودی عرب میں ایک نامور شیعہ عالم نمر النمر کو موت کی سزا دیے جانے کے بعد گزشتہ ماہ مظاہرین نے تہران میں واقع سعودی سفارت خانے اور شہر مشہد میں سعودی قونصل خانے پر دھاوا بول دیا تھا۔

واقعے کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایران کے سفارتی عملے کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔

سعودی عرب سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کئی دیگر خلیجی ممالک نے بھی ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں : سعودیہ-ایران کشیدگی: 'پاکستان’ثالثی کیلئے تیار‘

تاہم پاکستان نے موقف اختیار کیا تھا کہ ’مناسب وقت‘ آنے پر سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالث کا کردار ادا کیا جائے گا۔

دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو پرامن طریقے سے حل کرانے کے لیے وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے رواں ماہ سعودی عرب اور ایران کا دورہ بھی کیا، جس میں دونوں پر تنازعات کا حل باہمی اتحاد و اتفاق سے نکالنے پر زور دیا گیا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (2) بند ہیں

Haider Shah Jan 25, 2016 06:07pm
کیونکہ سعودی اپنے حقوق اور ذمہ داریوں سے بخوی آگاہ ہے POS, so why you had made 24 x counties Collation ?
Imran Jan 25, 2016 07:51pm
i am with haider shah. this time they are disturbing the peace in world.

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024