• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

پی پی پی نے مجرموں کو چھڑانے کا قانون منظور کیا: سراج الحق

شائع January 24, 2016

کراچی: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) دنیا کی واحد جماعت ہے جس نے مجرموں کو پکڑنے کے بجائے انہیں چھڑانے کا قانون سندھ اسمبلی سے منظور کروایا ہے۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں سراج الحق نے کہا کہ حکومت پہلے اداروں کو تباہ کرتی ہے اورپھر ان کی فروخت کا اعلان کردیتی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ قومی خزانے سے 175 ارب ڈالر چوری کئے گئے ہیں۔

سراج الحق نے احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مارچ میں حکومت کی کرپشن عوام کے سامنے لائیں گے۔

سراج الحق نے سندھ حکومت کو بھی سخت تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے مجرموں کو چھڑانے کا قانون پاس کر کے انوکھا کام کیا ہے۔

یاد رہے کہ 15 جنوری کو حزب اختلاف کی شدید مخالفت کے باوجود سندھ اسمبلی نے کرمنل پراسیکیوشن ترمیمی بل منظور کرلیا تھا۔

اس ایکٹ کے تحت حکومت سندھ کسی بھی کیس کو عدالت کی رضامندی سے فیصلے سے قبل ہی واپس لے سکتی ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کے ممبران نے اس ترمیم کی شدید مخالفت کرتے ہوئے ترمیم کو سندھ حکومت کے لیے ’قانونی استثنیٰ‘ قرار دیا تھا۔

حکومت سندھ کا دعویٰ ہے کہ عدالت عظمیٰ نے 2009 کے کرمنل پراسیکیوشن قانون میں ترمیم کرنے کا حکم دیا تھا اس لیے مذکورہ ترمیم عدالتی حکم پر عملدرآمد کرتے ہوئے کی گئی۔

اپوزیشن جماعتوں کا خیال ہے کہ یہ ترمیم حکومتی جماعت کو فائدہ پہنچانے کے لیے منظور کی گئی، جس سے حکومتی جماعت کے چند رہنماؤں اور مخصوص بیوروکریٹس کو فائدہ ہوگا جن کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات چل رہے ہیں۔

قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت سندھ کے قانونی مشیروں نے اس بل کو بڑی مہارت سے تیار کیا ہے اور ترمیم میں تفتیشی افسران کا ذکر اس لیے کیا گیا ہے تاکہ تفیتیش کرنے والے رینجرز اہلکاروں کو سندھ حکومت کے پراسیکیوٹر جنرل کے کنٹرول میں لایا جاسکے۔

سیکشن (9-A) کے تحت پراسیکیوٹر جنرل عدالت کی رضامندی سے کسی بھی ملزم کے خلاف کیس کو واپس لے سکے گا۔

پراسیکیوٹر جنرل کو کسی بھی کیس کو واپس لینے سے قبل حکومت سے اجازت لینی ہوگی اور پھر وہ عدالت سے درخواست کرے گا کہ فلاں ملزم کے خلاف کیس کو واپس کر دیا جائے۔

رپورٹس کے مطابق اگر جرم کی سزا 3 سال تک ہے تو اس کے لیے اسے ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر سے اجازت لینی ہوگی لیکن اگر جرم کی سزا 7 سال ہے تو اس کے لیے پراسیکیوٹر جنرل سے اجازت لینی ہوگی جبکہ خصوصی عدالتوں اور ہائی کورٹ میں چلنے والے کیسز کی اجازت سندھ حکومت سے لینی ہوگی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Haider Shah Jan 25, 2016 11:33am
Mulana Sahab, don't forget you also part of this political family. All political parties are the same .by the way from when Jamait-Islami have sincere thought of well being of Pakistan?, history tell us different?

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024