روس کی پاکستان کے ساتھ پہلی بار فوجی مشقیں
ماسکو: روس کی فوج رواں سال 7 بین الاقوامی فوجی مشقوں میں حصہ لے گی، جن میں پاکستان کے ساتھ تاریخ کی پہلی فوجی مشق بھی شامل ہے۔
روسی خبر رساں ادارے ’طاس‘ کی رپورٹ کے مطابق روس کی آرمی کے کمانڈر ان چیف جنرل اولیگ سالو کوو نے کہا کہ دفاعی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ہم نے 7 مشترکہ فوجی مشقیں شیڈول کی ہیں، جن میں روس اور ویتنام کے علاوہ پہلی بار روس اور پاکستان کے درمیان فوجی مشقیں بھی شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور روس کی پہلی مشترکہ فوجی مشقیں پہاڑی علاقے میں ہوں گی۔
مزید پڑھیں : پاکستان، روس کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ
ان کا کہنا تھا کہ روسی فوج رواں سال شنگھائی تعاون تنظیم کی مشترکہ انسداد دہشت گردی کی مشقوں، امن مشن 2016، کلیکٹیو سیکیورٹی ٹریٹی تنظیم کی مشترکہ امن مشقوں، فرنٹیئر 2016 جوائنٹ کمانڈ اینڈ اسٹاف کی فوجی مشق، اندرا 2016 روس ۔ ہندوستان کی مشق اور سیلنگا 2016 روس ۔ منگولیا فوجی مشق میں بھی حصہ لے گا۔
ریڈیو فری یورپ کی رپورٹ میں روسی آرمی کے کمانڈر ان چیف کے حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ روس اپنی بری فوج کو نیٹو ممالک کی فوجی مشقوں کے مقابل لانے کے لیے رواں سال مزید چار ڈویژنز قائم کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں : پاکستان، روس کے درمیان تاریخی اسٹریٹیجک مذاکرات
انہوں نے کہا کہ ایک ڈویژن فورسز کے مرکزی گروپ کے ساتھ تعینات ہوگا، جبکہ تین روس کی ملٹری فورسز کے مغربی گروپ کے ساتھ تعینات کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور روس کے درمیان کئی دہائیوں بعد چند سال قبل ہی مختلف شعبوں میں تعلقات میں بہتری کا آغاز ہوا ہے۔
ایک سال قبل روسی وزیر دفاع سرگئی شوئے گو کے دورہ پاکستان کے موقع پر دونوں ممالک میں دفاعی تعاون بڑھانے کا معاہدہ طے پایا۔
مزید پڑھیں : ماسکو کی پاکستان کو ایم آئی35 ہیلی کاپٹر کی فراہمی کی’سیاسی منظوری‘
تقریباً پانچ ماہ قبل پاکستان اور روس کے درمیان ایم آئی 35 ہیلی کاپٹرز کا معاہدہ طے پایا جس کے تحت پاکستان روس سے چار ہیلی کاپٹرز خریدے گا۔
دفاعی تعاون کے علاوہ پاکستان اور روس ایک دوسرے کے ممالک میں اپنی فوجی تربیت کے لیے بھیجنے میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔
گزشتہ سال پاکستان اور روس کے درمیان پہلی بار تاریخی اسٹریٹیجک مذاکرات ہوئے، جن میں معاشی اور سفارتی تعاون سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو ستمبر 2014 میں پاکستان کا دورہ بھی کرنا تھا، لیکن عین وقت پر چند وجوہات کی بنا پر انہوں نے اپنا یہ دورہ ملتوی کر دیا، تاہم اس کے باوجود دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری کے عمل کو کوئی دھچکا نہیں پہنچا۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
تبصرے (1) بند ہیں