'ایم آئی-6، را، سی آئی اے الطاف حسین کی مددگار'
اسلام آباد : عمران فاروق قتل کیس کے ملزم خالد شمیم نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی مرکزی قیادت پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا ہے کہ الطاف حسین، محمد انور کو برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی سکس، ہندوستانی ایجنسی ریسرچ اینڈ انالسز ونگ (را) اور امریکی ایجنسی سینٹرل انویسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) کی مدد حاصل ہے۔
عمران فاروق قتل کیس میں اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں خالد شمیم کا کہنا تھا کہ وہ اپنا کیس عالمی عدالت میں لے کر جائیں گے۔
صحافیوں کے سوال کرنے پر ان کا کہنا تھا کہ وہ اس مقدمے میں وعدہ معاف گواہ بننے کے لیے تیار ہیں۔
ملزم خالد شمیم نے کہا کہ انہیں اس مقدمے میں عوام کی مدد بھی چاہئیے۔
ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس کے ملزمان خالد شمیم اور محسن علی کو سخت سیکیورٹی میں اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کوثر عباس زیدی کے روبرو پیش کیا گیا.
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ چارسدہ پر وکلاء کی ہڑتال کے باعث ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی سماعت بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کرتے ہوئے ملزمان خالد شمیم اور محسن علی کو مزید 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت 4 فروری تک ملتوی کی ہے۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے بانی رہنما عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں چاقو اور اینٹوں کے وار سے قتل کیا گیا تھا، اس کے بعد لندن حکام نے تحقیقات شروع کیں اور ملوث افراد کے خاکے جاری کیے گئے.
لندن پولیس نے ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے حوالے سے محسن علی سید اور محمد کاشف خان کامران کو مطلوب قرار دیا تھا، جو کہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے وقت لندن میں مقیم تھے۔
لندن پولیس نے مذکورہ کیس میں گزشتہ 5 سال کے دوران 3 افراد کو حراست میں بھی لیا تاہم ان پر کوئی الزام لگائے بغیر ہی رہا کردیا گیا۔
یاد رہے کہ یہ متعدد بار رپورٹ ہوچکا ہے کہ محسن اور کامران کو 2010 میں کراچی ایئرپورٹ پر لینڈ کرنے کے بعد پاکستان کے حساس اداروں نے اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔
کیس کے تیسرے مبینہ ملزم خالد شمیم کو جنوری 2011 میں حراست میں لیا گیا جس کے بعد ان کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے پٹیشن سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی گئی۔
مزید پڑھیں : عمران فاروق قتل : الطاف حسین کے خلاف مقدمہ
گزشتہ سال مارچ 2015 میں معظم علی کو ان ملزمان کو برطانیہ کا ویزا فراہمی میں مدد دینے کے الزام میں ان کے عزیز آباد میں واقع گھر سے گرفتار کیا گیا۔
دوسری جانب 18 جنوری 2015 کو فرنٹیئر کور (ایف سی) نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے محسن علی سید اور خالد شمیم کو بلوچستان کے علاقے چمن سے گرفتار کیا۔
ایف سی کا دعویٰ تھا کہ دونوں غیر قانونی طریقے سے افغانستان سے پاکستان میں داخل ہورہے تھے۔
5 دسمبر 2015 کو کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے موقع پر ایف آئی اے نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین، ان کے بھتیجے افتخار حسین، معظم علی خان، خالد شمیم، کاشف خان کامران اور سید محسن علی کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
خیال رہے کہ ایف آئی آر میں نامزد کاشف خان کامران کا انتقال ہو چکا ہے البتہ یہ واضح نہیں کہ ان کا انتقال کن حالات میں اور کہاں ہوا.
یہ بھی پڑھیں : عمران فاروق قتل کیس میں گرفتار 2 ملزمان کا اعتراف جرم
واضح رہے کہ 2 ہفتے قبل عدالت میں کرمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 164 کے تحت اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے خالد شمیم اور محسن علی سید نے اعتراف جرم کیا تھا البتہ تیسرے ملزم معظم علی نے تاحال بیان ریکارڈ نہیں کروایا.
ملزمان نے مجسٹریٹ کے روبرو اعتراف کیا تھا کہ عمران فاروق کا قتل ایم کیو ایم کے سینیئر رہنما محمد انور کی ہدایت پر کیا گیا، محمد انور کا خیال تھا کہ عمران فاروق ایم کیو ایم کا علیحدہ گروپ بنانا چاہتے ہیں۔
ملزمان نے یہ بھی بتایا تھا کہ عمران فاروق کے قتل کو 'ماموں کی صبح ہوگئی' کے کوڈ ورڈز دیئے گئے تھے.
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں