• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

سانحہ چارسدہ: سینیٹ میں حکومت، سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ پر تنقید

شائع January 20, 2016
۔ — فائل فوٹو
۔ — فائل فوٹو

اسلام آباد: خیبر پختونخوا کے علاقے چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر دن دھاڑے دہشت گردوں کے حملے میں کم از کم 20 ہلاکتوں کے بعد سینیٹ میں حکومت اور سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ پر شدید تنقید کی گئی ہے۔

بدھ کو سینیٹرز نے ملک میں امن و امان برقرار رکھنے میں ناکامی پر حکومت اور سیکیورٹی اداروں کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے قومی ایکشن پلان کا از سر نو جائزے کا مطالبہ کیا ہے۔

سینیٹرز کا ماننا تھا کہ اگر حکومت قومی ایکشن پلان پر من و عن عمل کرتی تو یونیورسٹی پر حملے سے بچا جا سکتا تھا۔

متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹر طاہر مشدمی نے کہاکہ ہائی الرٹ کے باوجود حملہ ظاہر کرتا ہے کہ خفیہ ادارے شہریوں کو تحفظ دینے میں ناکام رہے۔

انہوں نے کہا کہ داعش (دولت اسلامیہ) کے ہمدرد مولانا عبدالعزیز اسلام آباد کےد ل میں بیٹھے ہوئے ہیں لیکن حکومت نے ان کے خلاف کوئی کارروائی تک نہیں کی۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے بھی لال مسجد کے مولانا عبدالعزیز کو ’تحفظ‘ دینے پر حکومت کو مورد الزام ٹھرایا۔

حکومتی سینیٹر محمد حمزہ نے چارسدہ حملے کو خفیہ اداروں کی ناکامی قرار دیا جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے حکومت کی جانب سے حملے کے بعد پارلیمنٹ کا ہنگامی اجلاس نہ بلانے پر افسوس ظاہر کیا۔

سینیٹر جاوید عباسی نے خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن مزید سخت کرنے کے ساتھ ساتھ شدت پسندوں سے مذاکرات پر بھی زور دیا۔

پی پی پی کے اعتزاز احسن نے شدت پسندی کے حوالے اجتماعی رویہ پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے ساتھی سینیٹرز کو یاد دلایا کہ ایک موجودہ وزیر نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی موت پر آنسو بہائے تھے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے

ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ
ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ
کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai of Shewa Jan 21, 2016 01:00am
اج کے واقعے نے لوگوں کی سوچ بدل دی ھے ریاست کی بجائے اج لوگوں نے خود ہتھیار اٹھاۓ تھے ھمارے شہیدوں میں اضافہ کرنے بجائے اس لڑائی کا حل نکالنا ھوگا ہماری زمین پر مذید خون بہانے کی قطعی گنجائش نہیں اب یہ کھیل مکمل بند کرنا ھوگا یہ مفادات کی خودساختہ جنگ کہیں اور لڑی جائے پراکسی وار ھو یا ڈرٹی وار ھو اب اس کو مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا لوگوں نے خود ہتھیار اٹھار کر اسکا کھلا اظہار کردیا ھے

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024