بلاٹر کو پابندی کے باوجود تنخواہ ملنے کا انکشاف
فیفا کے سابق صدر سیپ بلاٹر پر آٹھ سال کی پابندی عائد کردی گئی تھی لیکن حال ہی میں انکشاف ہوا کہ ہے اس پابندی کے باوجود انہیں اب تک تنخواہ دی جا رہی ہے۔
فیفا کے آڈٹ اور کمپلائنس کمیٹی کے ترجمان نے بتایا کہ فیفا کی جانب سے سیپ بلاٹر کو ابھی ک تنخواہ جاری کی جا رہی ہے۔
بلاٹر کو آٹھ اکتوبر کو معطل کیا گیا تھا تاہم بعد میں فیفا کی اخلاقی کمیٹی نے بدعنوانی، کرپشن اور اختیارات کے غلط استعمال کا مرتکب ٹھہراتے ہوئے فٹبال کی عالمی تنظیم کے سابق صدر سیپ بلاٹر اور سابق نائب صدر مچل پلاٹینی پر آٹھ سال کی پابندی عائد کردی تھی۔
2011 میں بلاٹر پر الزام لگایا گیا تھا کہ پلاٹینی نے بلاٹر کی منظوری سے 1999-2000 کے درمیان بطور صدارتی مشیر کے کام کرنے کے عوض غیرمعاہدہ شدہ تنخواہ کی مد میں دو ملین ڈالر فیفا کے فنڈ سے وصول کئے لیکن دونوں اعلیٰ عہدیداروں نے اس بات کی یکسر تردید کی تھی۔
نئی پیشرفت کے مطابق بلاٹر 26 فروری کو فیفا کے نئے صدر کے انتخاب تک بلاٹر تنخواہ وصول کرتے رہیں گے اور لحاظ سے پانچ ماہ تک کام نہ کرنے کے باوجود اور ایک قائم مقام صدر کی موجودگی میں بھی ان کو تنخواہ دی جاتی رہی۔
آڈٹ کمیٹی کے مطابق ہم بلاٹر کے بونس تو روک دکتے ہیں لیکن معاہدے کے تحت ان کی تنخواہ نہیں روکی جا سکتی۔
کمیٹی کے ترجمان آندریاس بینٹل نے کہا کہ جب تک 26 فروری کو نئے صدر کے انتخاب کیلئے الیکشن نہیں ہوتے، اس وقت تک بلاٹر منتخب صدر ہیں اور اس وجہ سے معاہدے کے تحت وہ تنخواہپ پانے کے مستحق ہیں۔
بلاٹر کے ساتھ پابندی کا شکار پلاٹینی ماضی میں فرانس کی قومی ٹیم کے اسٹار کھلاڑیوں میں سے ایک تھے اور سن 2002ء میں انہوں نے یورپی فٹ بال باڈی UEFA کی صدارتی سنبھالی، پابندی سے قبل وہ فیفا کے عہدہ صدارت کے لیے سب سے موزوں امیدوار سمجھے جا رہے تھے۔
فیفا کو اپنی تاریخ کے بدترین کرپشن بحران کا سامنا ہے جہاں 41 افراد یا اداروں پر کرپشن کے الزامات لگے ہیں جن میں سے متعدد فیفا کے سابق عہدیدار رہ چکے ہیں۔
اس معاملے کی امریکا کے ساتھ ساتھ سوئٹزرلینڈ بھی تحقیقات کر رہا ہے۔