تیونس: بےروزگار نوجوان کی خود کشی، احتجاج پر کرفیو نافذ
تیونس: افریقی ملک تیونس میں بے روزگار نوجوان کی خود کشی کے بعد مظاہرے شروع ہو گئے جبکہ ملک کے مختلف علاقوں میں احتجاج کے بعد القصرین صوبے میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق دو روز قبل ایک بے روز گار نوجوان نے خود کشی کر لی تھی جس کے بعد سے ملک کے مغربی صوبے القصرین میں احتجاجی لہر نے جنم لیا اور گزشتہ دو روز میں شدید احتجاج سامنے آیا ہے۔
بے روز گار نوجوانوں کی جانب سے احتجاجی مظاہروں اور جلوسوں میں پولیس سمیت دیگر سیکیورٹی اداروں کی جھڑپیں ہوئی تھیں جس میں اب تک 30 کے قریب افراد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ پولیس مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کرتی رہی ہے۔
مظاہرین کی جانب سے ہلاک ہونے والے نوجوان کی موت کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہرایا جا رہا ہے۔
سیکیورٹی اداروں نے امن عامہ کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے 12 گھنٹے کے لیے کرفیو نافذ کیا۔
خیال رہے کہ ایک نوجوان رِداہ یحیوئی نے القصرین شہر میں اس وقت خود شکی کی تھی جب اس بے روزگار نوجوان کا نام سرکاری سطح پر نوکریوں کی فہرست سے خارج کر دیا گیا تھا۔
رِداہ یحیوئی نے اپنا نام خارج ہونے پر ایک بجلی کے ہائی ٹینشن پول پر چڑھ کر بجلی کی تاروں کو پکڑ لیا تھا جس سے اس کی موت واقع ہو گئی۔
حکومت نے رِداہ یحیوئی کی خود کشی کی تحقیقات کے احکامات جاری کر دیئے ہیں البتہ افریقی ملک الجزائر کی سرحد کے ساتھ واقع تیونسی صوبے القصرین میں احتجاج کو کنٹرول نہیں کیا جا سکا ہے۔
ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق تیونس میں اس وقت بے روزگاری کی شرح 15.3 فیصد ہے، خیال رہے کہ 2011 میں تیونس میں 'عرب انقلاب' شروع ہونے سے قبل بھی 16.7 فیصد بے روز گاری کی شرح تھی۔
یاد رہے کہ 2011 میں ایک 26 سالہ نوجوان محمد البوعزیزی کی خود کشی کے بعد عرب ممالک میں ایک احتجاجی لہر نے جنم لیا تھا جس کے بعد سب سے پہلے تیونس میں 23 سال سے برسر اقتدار زین العابدین بن علی کی حکومت کا خاتمہ ہوا، بعد ازاں اس کو عرب انقلاب کا نام مل گیا اور اس سے کی لپیٹ میں کئی عرب ممالک آئے جن میں مصر ، یمن، اردن، الجزائر، شام سمیت کئی ممالک میں احتجاجی تحاریک شروع ہو گئیں۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں