خواجہ آصف کے حلقے میں ووٹوں کی تصدیق کا حکم
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 110 سیالکوٹ میں دوبارہ ووٹوں کی گنتی کے احکامات جاری کر دیئے۔
واضح رہے کہ 11 مئی 2013 کے عام انتخابات میں مذکورہ حلقے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے خواجہ محمد آصف کامیاب ہوئے تھے، جو اب وفاقی وزیر دفاع کا عہدہ سنبھالے ہوئے ہیں.
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار عثمان ڈار کی عذرداری پر این اے 110 میں دوبارہ ووٹوں کی گنتی کے احکامات جاری کیے۔
مئی 2013 کے انتخابات میں این اے 110 سے خواجہ آصف 92 ہزار 848 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جبکہ ان کے مدِمقابل پی ٹی آئی کے عثمان ڈار نے 71ہزار 573 ووٹ حاصل کیے تھے۔
سیالکوٹ کے اس حلقے سے 2008 کے عام انتخابات میں بھی خواجہ آصف ہی کامیاب ہوئے تھے جبکہ عثمان ڈار نے پہلی بار الیکشن میں حصہ لیا تھا۔
عثمان ڈار کی درخواست سپریم کورٹ نے منظور کرتے ہوئے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو ووٹوں کی کاؤنٹر فائلز اور اُن پر لگے انگوٹھے کے نشانات کی تصدیق کے احکامات جاری کیے۔
سپریم کورٹ نے نادرا کو حلقے کے ووٹوں کی تصدیق کرکے 3 ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
نادرا سے ووٹوں کی تصدیق پر آنے والے اخراجات درخواست گزار پی ٹی آئی کے عثمان ڈار برداشت کریں گے۔
یاد رہے کہ این اے 110 قومی اسمبلی کے اُن 4 حلقوں میں شامل ہے، جہاں تحریک انصاف نے سب سے پہلے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیا تھا۔
دیگر حلقوں میں این اے-125 (لاہور)، این اے- 122 (لاہور) اور این اے 154 (لودھراں) شامل تھے۔
واضح رہے کہ 2013 کے عام انتخابات میں این اے 122 میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے مقابلے میں مسلم لیگ (ن) کے ایاز صادق کامیاب ہوئے تھے، بعد ازاں الیکشن ٹریبیونل میں عمران خان نے ان کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا، الیکشن ٹریبیونل نے انتخابات میں بد انتظامی کو وجہ قرار دیتے ہوئے دوبارہ الیکشن کا حکم دیا تو مسلم لیگ (ن) نے قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کو ایک بار پھر امیدوار کھڑا کیا جبکہ ان کے مقابلے میں تحریک انصاف نے علیم خان کو ٹکٹ جاری کیا، تاہم مسلم لیگ (ن) کے ایاز صادق نے پی ٹی آئی کے علیم خان کے مقابلے میں 2 ہزار ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔
ویڈیو دیکھیں : این اے 122 میں ایاز صادق کی ہیٹ ٹرک
این اے 125 میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور موجودہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق تحریک انصاف کے امیدوار حامد خان کے مقابلے میں 39ہزار ووٹوں سے کامیاب ہوئے تھے، ان کی کامیابی کو حامد خان نے الیکشن ٹریبیونل میں چیلنج کیا تھا، ٹریبیونل نے بد انتظامی کی بنیاد پر دوبارہ انتخابات کا حکم دیا تھا لیکن 9 ماہ قبل خواجہ سعد رفیق نے الیکشن ٹریبیونل کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا، یہ کیس تاحال زیر سماعت ہے۔
این اے 154 لودھراں میں آزاد امیدوار صدیق بلوچ نے تحریک انصاف کے جہانگر ترین کے خلاف کامیابی حاصل کی تھی، صدیق بلوچ بعد ازاں مسلم لیگ (ن) میں شامل ہو گئے تھے، تاہم الیکشن ٹریبیونل نے جہانگیر ترین کی جانب سے صدیق بلوچ پر جعلی ڈگری اور دھاندلی کے الزامات پر دوبارہ انتخابات کا حکم دیا، اگرچہ گزشتہ ماہ دسمبر 2015 میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں صدیق بلوچ کو مسلم لیگ (ن) کی حمایت حاصل تھی، تاہم ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کے جہانگیر ترین کو 25ہزار سے زائد ووٹوں سے کامیابی حاصل ہوئی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں