• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

وزیراعظم اور آرمی چیف سعودی عرب پہنچ گئے

شائع January 18, 2016
وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سعودی عرب کے لیے روانہ ہورہے ہیں—۔فوٹو/ ڈان نیوز
وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سعودی عرب کے لیے روانہ ہورہے ہیں—۔فوٹو/ ڈان نیوز

اسلام آباد: سعودی عرب اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی میں کمی کے لیے وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل سعودی دارالحکومت ریاض پہنچ گئے.

کنگ سلمان ایئرپورٹ پر ریاض کے گورنر نے وزیراعظم نواز شریف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وفد کا استقبال کیا.

وزیراعظم اور آرمی چیف کے ساتھ اس دورے میں مشیر برائے قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ، وزیراعظم کے مشیر برائے امورِ خارجہ سرتاج عزیز اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی سعودی عرب گئے ہیں.

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق ریاض پہنچتے ہی آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور سعودی عزیر دفاع محمد بن سلمان السعود کے درمیان ملاقات ہوئی.

گذشتہ روز دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک اعلامیے میں تصدیق کی گئی تھی کہ وزیر اعظم نواز شریف 18 جنوری کو سعودی عرب اور 19 جنوری کو ایران کا دورہ کریں گے۔

مزید پڑھیں:سعودیہ-ایران کشیدگی کے خاتمے کیلئے پاکستان متحرک

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کے ایران اور سعودی عرب کے ساتھ گہرے برادرانہ تعلقات ہیں جبکہ پاکستان کو دونوں ممالک میں حالیہ کشیدگی پر تشویش ہے اور وزیراعظم دونوں ملکوں کی کشیدگی کو پرامن طریقے سے حل کروانا چاہتے ہیں۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان او آئی سی (آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن) کے ممبر ممالک میں برادرانہ تعلقات کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

یہ پڑھیں:سعودیہ-ایران کشیدگی: 'پاکستان’ثالثی کیلئے تیار‘

وزیراعظم اور آرمی چیف کشیدگی کے خاتمے کے لیے ریاض میں سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز اور تہران میں ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقاتیں کریں گے.

واضح رہے کہ سعودی عرب میں ایک نامور عالم نمر النمر کو موت کی سزا دیئے جانے کے بعد گزشتہ ماہ مظاہرین نے تہران میں واقع سعودی سفارت خانے اور شہر مشہد میں سعودی قونصل خانے پر دھاوا بول دیا تھا۔

واقعے کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایران کے سفارتی عملے کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:سعودیہ۔ایران کشیدگی : کسی ایک ملک کا ساتھ دینا خطرناک

56 سالہ شیخ نمر الباقر النمر کو 12-2011 میں ملک کے سب سے بڑے مشرقی صوبے ’الشریقہ‘ میں حکومت مخالف احتجاج کو منظم کرنے کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی گئی تھی۔

ان کے ہمراہ دیگر 46 افراد کو بھی دہشت گردی کا جرم ثابت ہونے پر موت کی سزا دی گئی تھی۔

شیخ نمر الباقر النمر کو اکتوبر 2014 میں موت کی سزا سنائی گئی تھی، جبکہ سپریم ٹرائل کورٹ اور سپریم کورٹ نے ان کی اپیل مسترد کر تے ہوئے اکتوبر 2015 میں سزائے موت کی توثیق کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : سعودیہ-ایران کشیدگی : 'قومی مفاد مدنظر رکھیں گے'

یاد رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں گزشتہ کئی دہائیوں سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور سعودی عرب کئی بار یہ الزام لگا چکا ہے کہ ایران، عرب ممالک کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔

سعودی عرب کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے متعدد خلیجی ممالک نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا.

تاہم پاکستان نے موقف اختیار کیا تھا کہ ’مناسب وقت‘ آنے پر سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالث کا کردار ادا کیا جائے گا.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024