ویب ڈویلپمنٹ: آپ بھی یہ کاروبار کر سکتے ہیں
گذشتہ ماہ انٹرپرینیورشپ کے موضوع پر مضامین کے سلسلے کے بعد کئی افراد کی طرف سے یہ رائے آئی کہ ہم کچھ کرنا چاہتے ہیں، لیکن معلومات کی کمی کی وجہ سے فیصلہ سازی میں شدید مشکلات ہیں۔ اس لیے اس بارے میں مزید کچھ تحریر کریں، جبکہ کچھ خواتین و حضرات کوئی پارٹ ٹائم ‘وائٹ کالر’ کاروبار کرنا چاہتے ہیں، لیکن سمجھ نہیں آتی کیا کریں۔
سوچ بچار کے بعد میں نےفیصلہ کیا ہے کہ آئی ٹی سے وابستہ وہ کریئر جو کم وقت اور کم سرمایہ سے شروع ہوں، ان کی معلومات اکٹھی کر کے پیش کی جائیں۔ اس سلسلے میں پہلے مضمون کے لیے میں نے ویب سائٹ کے موضوع کا انتخاب کیا ہے۔ میرے خیال میں یہ مضمون ایسے تمام دوستوں کے لیے مفید ثابت ہوگا:
جو پہلے ہی سے اس بزنس سے وابستہ ہیں، اور ان معلومات سے ان کے کام میں بہتری آسکتی ہے.
وہ نوجوان جو انٹرپرینیورشپ شروع کرنا چاہتے ہیں.
ایسے خواتین و حضرات جو اپنے فارغ وقت کو استعمال کر کے کمانا چاہتے ہیں۔
وہ بے روزگار افراد جو نوکری کے لیے کسی ہنر کی تلاش میں ہیں.
ویب سائٹ ڈیزائننگ کہاں سے سیکھیں؟
ویب سائٹ ڈیزائننگ کی بنیادی تعلیم حاصل کرنے کے لیے کم از کم میٹرک تعلیم درکار ہوتی ہے۔ یہ خواتین و حضرات دونوں کرسکتے ہیں۔ اس کا بنیادی کورس تین ماہ کا ہوتا ہے، جس کے بعد مزید چار سے چھ ماہ کے مختلف اعلیٰ کورسز بھی ہوتے ہیں، جن کے لیے کم از کم ایف اے کی تعلیم درکار ہوتی ہے۔
ویب سائٹ ڈیزائننگ سیکھنے کے لیے پاکستان میں دونوں طریقے موجود ہیں، یعنی رسمی اور غیر رسمی طریقہ تعلیم۔ آپ اپنی پسند کے کسی بھی طریقے کا انتخاب کرسکتے ہیں۔
ویب سائٹ ڈیزائننگ کی تعلیم کے رسمی طریقے
پاکستان بھر میں ہزاروں کی تعداد میں سرکاری اور نجی ادارے اس کی بنیادی اور اعلیٰ تعلیم دے رہے ہیں، جن کی فیس پانچ ہزار سے بیس ہزار تک ہے، جبکہ صوبہ پنجاب میں ’’یو کے ایڈ‘‘ کے تعاون سے مختلف ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ میں مستحق افراد کو نہ صرف مفت تربیت بلکہ ماہانہ وظیفہ بھی دیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ ہر صوبے میں فنی تعلیم کے لیے قائم ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی ( ٹیوٹا) کے سرکاری ادارے قائم ہیں۔ جہاں اس کی سستی اور معیاری تعلیم دی جاتی ہے۔ اکثر بڑی یونیورسٹیاں بھی چھٹیوں میں اس کے شارٹ کورسز کرواتی ہیں۔
ویب سائٹ ڈیزائننگ کی تعلیم کے غیر رسمی طریقے
اگر آپ کسی وجہ سے (مثلاً عمر زیادہ ہے، خاتون خانہ ہیں، جاب کرتے ہیں، یا طالب علم ہیں) اور کسی تعلیمی ادارے میں جا کر باقاعدہ کلاسز نہیں لے سکتے، تو بھی کوئی مسئلہ نہیں۔ آپ ویب سائٹ ڈیزائننگ کی مہارت غیر رسمی طریقوں سے حاصل کرسکتے ہیں۔ مارکیٹ میں اردو اور انگریزی زبان میں بہت سی کتابیں، اور ویڈیو سی ڈیز اس موضوع پر دستیاب ہیں، جبکہ آن لائن یوٹیوب سمیت بے شمار ویب سائٹ پر اس سلسلے میں ویڈیو لیکچرز دستیاب ہیں۔
آن لائن ویڈیو کورسزکے لیے ایک بڑی مشہور ویب سائٹ lynda ہے جو 1995 سے کام کر رہی ہے اور lynda نامی ایک امریکی خاتون نے قائم کر رکھی ہے۔ اس کی کچھ ممبر شپ فیس ہے لیکن اس کے ویڈیو کورسز بہت معیاری ہیں۔ میں نے خود "کورل ڈرا" کا کورس lynda سے صرف تین دن میں مکمل کیا تھا جس کی بدولت مجھے نہ صرف مالی بچت ہوئی بلکہ وقت اور توانائی سمیت اضافی زحمت سے بھی نجات ملی۔
ویب سائٹ ڈیزائننگ سیکھ لی، اب کیا کریں؟
وہ افراد جو ابھی کاروبار کرنے کی پوزیشن میں نہیں، ان کو یہ ہنر سیکھنے کے بعد نوکری ملنے کے امکانات زیادہ ہوجائیں گے۔ مارکیٹ میں چھوٹی اور درمیانے درجہ کی آرگنائزیشنز، اخبارات، میڈیا ہاؤسز، مالیاتی ادارے، امپورٹ/ ایکسپورٹ، ای کامرس سے وابستہ اداروں، سوفٹ ویئر ہاؤسز، این جی اوز وغیرہ میں ایسے افراد کی شدید ضرورت ہوتی ہے اور ہنرمند افراد کو زیادہ جلدی وائٹ کالر جاب مل جاتی ہے۔
آج کل مارکیٹ میں ایف اے پاس افراد جن کو ویب ڈیزائننگ خاص طور پر پی ایچ پی (PHP) میں ایک سالہ تجربہ ہو، 25 ہزار روپے ماہانہ کی تنخواہ پر جاب مل جاتی ہے ۔ جب کہ بی اے، ایم اے اور ایک سالہ کام کے تجربہ کار افراد کو صرف 15 سے 20 ہزار سے تک کی جاب مل رہی ہے۔
دیگر وہ افراد جو فل ٹائم یا پارٹ ٹائم کوئی بزنس کرنا چاہتے ہیں، وہ ہنر کو بزنس کے لیے بطور اوزار استعمال کر کے جلدی ترقی کرسکتے ہیں خاص طور پر اگر آپ کے پاس بزنس شروع کرنے کے لیے بنیادی سرمائے کی کمی ہے۔ اس کے دو بزنس ماڈل ہیں۔ آپ اپنے حالات کے مطابق کسی ایک بزنس ماڈل کا انتخاب کرسکتے ہیں۔
فری لانسنگ یا پراجیکٹ کی بنیاد پر
اس بزنس ماڈل میں آپ اپنے گاہک کی ضرورت کے مطابق اس کی ویب سائٹ ڈیزائننگ کرتے ہیں اور طے شدہ معاوضہ وصول کرتے ہیں۔ اس کام کو آپ گھر میں بیٹھ کر یا چھوٹے آفس یا شیئر آفس کی صورت میں کرسکتے ہیں۔ اس طرح کے کام کرنے والوں کو فری لانسرز بھی کہتے ہیں۔ لوکل مارکیٹ میں اس وقت چھوٹی ویب سائٹ کی تیاری، جس میں تقریباً دو دن سے کم وقت صرف ہوتے ہیں، پر معاوضہ 6 سے 7 ہزار روپے آسانی سے مل جاتے ہیں جبکہ بڑی یا میڈیم سائز ویب سائٹ کی صورت میں یہ معاوضہ ہزاروں روپے تک ہوتا ہے۔
بیرون ملک سے کام حاصل کرنا
اگر آپ کو انگریزی زبان میں مہارت ہے تو آپ اپنے گھر میں بیٹھ کر بیرون ملک سے بھی کام حاصل کرسکتے ہیں۔ اس وقت دنیا بھر، خاص طور پر ہندوستان، پاکستان اور بنگلہ دیش میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین و حضرات اپنے گھر میں بیٹھ کر دنیا بھر سے کام حاصل کر رہے ہیں اورحقیقت میں ماہانہ ہزاروں ڈالرز کما رہے ہیں۔
دونوں افراد (کام دینے والے اور کام کرنے والے) میں رابطے کے لیے کافی ساری ویب سائٹس قائم ہیں۔ یہ ویب سائٹ (دونوں افراد سے) کام مکمل کرنے کے بعد بل میں سے اپنا کمیشن وصول کرتی ہیں لیکن ان کی سروس اتنی شاندار ہے کہ ان کا کمیشن ادا کرتے ہوئے خوشی ہوتی ہے۔ ای لانس، او ڈیسک، گرو، فری لانسر، 99 ڈیزائنز، اور مائیکرو ورکرز اس طرح کی مشہور ویب سائٹس ہیں۔
اپنی مصنوعات/خدمات کی فروخت
اس بزنس ماڈل میں آپ اپنی ذاتی ویب سائٹ تیار کرتے ہیں اور خود اپنی کوئی مصنوعات یا خدمات آن لائن فروخت کے لیے پیش کرتے ہیں۔ یہ چیزیں بھی ہوسکتی ہیں جیسے موبائل، کتابیں، کپڑے، وغیرہ اور خدمات بھی جیسے سوفٹ ویئر، آرٹ ورک، لوگو ڈیزائن وغیرہ۔
اس کے علاوہ آپ اپنی ویب سائٹس سے عوام الناس یا مارکیٹ کے کسی خاص طبقے کے درمیان رابطے کا کام کرنے کی خدمات پیش کرسکتے ہیں جس کی مثالیں جاب/شادی کی ویب سائٹ، جائیداد/گاڑیوں کی خرید و فروخت کی ویب سائٹ، زمین ڈاٹ کام، روزی پی کے، پاک ویلز ڈاٹ کام ہیں۔ اس بزنس ماڈل میں آمدنی کے ذرائع، ممبر شپ/رجسٹریشن فیس اور اشتہارات ہیں۔ اس طرح کے کام کرنے والے افراد کو ’ویب انٹرپرینیور‘ کہتے ہیں۔
بس ہمت کریں
دوسرے شعبہ جات کے طرح اس شعبے کے مزید بہت سے فوائد ہیں اور اسی طرح اس میں کچھ نہ کچھ مشکلات بھی ضرور ہوں گی، جن سب کو یہاں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن مشکلات در اصل ایک موقع بھی تو پیدا کرتی ہیں۔ اگر کچھ دن غور و فکر کے بعد آپ اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ آپ نے اس فیلڈ میں قدم رکھنا ہے تو پھر دیر مت کریں اور ہمت کریں، تمام مشکلات آہستہ آہستہ خود ہی دور ہوجائیں گی اور کچھ ہی سالوں کے بعد آپ ایک بہتر، خوشحال اور باوقار زندگی بسر کر رہے ہوں گے.
اگلے مضمون میں ’ای کامرس‘ کے موضوع پر کچھ نئی اور مفید معلومات دستیاب ہوں گی۔ اس کے بعد سوفٹ ویئر پروگرامنگ اور گیم ڈویلپمنٹ کے کریئر کے بارے میں واقفیت حاصل کریں گے۔
تبصرے (17) بند ہیں