• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

مسعود اظہر 'حفاظتی حراست' میں ہیں: رانا ثناءاللہ

شائع January 15, 2016

اسلام آباد: وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کالعدم جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو 'حفاظتی حراست' میں لینے کی تصدیق کردی ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا مسعود اظہر کو محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے اپنی تحویل میں لیا ہے۔

رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ مسعود اظہر کو حفاظتی حراست میں لینے کا مقصدضرورت پڑنے پر مقدمے میں گرفتار کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: پٹھان کوٹ حملہ: پاکستانی تعاون پر ہندوستان مطمئن

انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ اور بہاولپور کے دو مدرسوں کو اس شک کی بنیاد پر سیل کیا ہے کہ ان کا کالعدم جیش محمد سے تعلق ہوسکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بہاولپور میں ایک مدرسہ مسعود اظہر کے بھائی چلا رہے تھے۔

خیال رہے کہ ہندوستان نے مسعود اظہر پر پٹھان کوٹ ایئر بیس حملے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا مسعود اظہر زیرحراست: 'تصدیق نہیں کرسکتے‘

اس سے قبل ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ نے کہا تھا کہ مولانا مسعود اظہر کو حفاظتی تحویل میں لیے جانے کی تصدیق نہیں کرسکتے اور نہ ہی وزیر اعظم ہاؤس کے بیان پر مزید کچھ کہہ سکتے ہیں۔

گزشتہ روز وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت عسکری اور سیاسی قیادت کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں پٹھان کوٹ ایئربیس حملے کی تحقیقات میں کالعدم تنظیم جیش محمد کے کئی افراد کی گرفتاری کی تصدیق کی گئی.

یاد رہے کہ پاکستانی سرحد سے محض 50 کلومیٹر دور پٹھان کوٹ میں ہندوستانی ایئر فورس کے ایئربیس پر دو ہفتے قبل دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا جس کے خلاف چار روز تک آپریشن جاری رہا۔

مزید پڑھیں: ایئر بیس حملہ: ہندوستان نے ’خامیوں' کا اعتراف کرلیا

دہشت گردوں کے حملے میں ہندوستانی فوج کے 7 اہلکار ہلاک ہوئے جب کہ آپریشن میں 6 حملہ آور بھی مارے گئے۔

اس حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان شیڈول خارجہ سیکرٹری کی سطح پر مذاکرات پر خطرے کے بادل منڈلانے لگے تھے۔

ہندوستانی میڈیا کے مطابق انڈین حکومت نے مذاکرات کو ایئربیس حملے کی تحقیقات سے مشروط کیا تھا۔

ہندوستان نے بعد ازاں الزام لگایا کہ دہشت گردوں کے سہولت کار پاکستان میں موجود ہیں اور اس سلسلے میں پاکستان کو چند فون نمبرز بھی فراہم کیے گئے جس پر پاکستان نے ہندوستان کو تحقیقات کی یقین دہانی کرائی۔

جس کے بعد ہندوستان کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات کی بنا پر پاکستانی اداروں نے تحقیقات کا آغاز کیا۔

مولانا مسعود اظہر کون ہیں؟

بہاولپور کے سرکاری اسکول کے استاد کے گھر پیدا ہونے والے مسعود اظہر نے کراچی میں جامعہ بنوریہ سے دینی تعلیم حاصل کی۔ اس دوران وہ افغانستان سے عسکری تریبت حاصل کرچکے تھے

انہیں ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں اننت ناگ کے مقام سے گرفتار کیا گیا تھا۔

انیس سو چورانوے میں ان کا نام اس وقت عالمی افق پر ابھرا جب ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں چھ غیر ملکی سیاحوں کو اغوا کرلیا گیا اور ان کی رہائی کے بدلے مولانا کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔

اس کے چند ماہ بعد نئی دہلی سے بھی چند غیر ملکیوں کو اغوا کرکے بھی مسعود اظہر کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔

یہ دونوں کوششیں ناکام ہونے کے بعد 1999ء میں ان کے ساتھیوں نے ایک ہندوستانی مسافر طیارہ ہائی جیک کیا اور اس کے 155 مسافروں کے بدلے میں انھیں رہا کیا گیا۔

ہندوستانی قید سے رہائی کے بعد وہ پاکستان آگئے اور یہاں انہوں نے جیش محمد کے نام سے ایک نئی تنظیم کی بنیاد رکھی۔

اکتوبر 2001 میں ہندوستان کے زیر انتظام کشمیرمیں جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی کی عمارت اور نئی دہلی میں ہندوستانی پارلیمنٹ کی عمارت پر حملوں کی ذمہ داری بھی جیش محمد پر عائد کی گئی۔

سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے جیش محمد اور لشکر طیبہ پر پابندی عائد کردی تھی لیکن مبصرین کے مطابق جیش محمد نے پابندی کے بعد دوسرے نام سے اپنا مشن جاری رکھا ۔

مولانا مسعود اظہر کا نام ان شخصیات کی فہرست میں شامل ہے جن کی حوالگی کا انڈین حکومت مطالبہ کرتی رہی ہے.

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024