انڈونیشیا: جکارتہ میں متعدد دھماکے، 7 افراد ہلاک
جکارتہ: انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں ہونے والے 6 دھماکوں کے نتیجے میں 4 حملہ آوروں سمیت 7 افراد ہلاک ہوگئے.
خبر رساں ادارے 'اے پی' نے جکارتہ پولیس کے ترجمان کرنل محمد اقبال کے حوالے سے بتایا ہے کہ ڈاؤن ٹاؤن جکارتہ میں ہونے والوں دھماکوں کے نتیجے میں 4 حملہ آوروں سمیت 7 افراد ہلاک ہوئے.
محمد اقبال کے مطابق 'اب صورتحال کنٹرول میں ہے.'
دوسری جانب انڈونیشین پولیس نے حملوں میں ملوث ہونے کے شبہے میں 4 افراد کو گرفتار کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے.
انڈونیشیا کے صدر جوکو وڈو نے ان حملوں کو 'دہشت گردی کا اقدام ' قرار دیا ہے.
سرکاری ٹی وی پر اپنے خطاب میں صدر جوکو کا کہنا تھا کہ 'ہماری قوم کو خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے اور ہم ان دہشت گردی کے اقدامات سے شکست نہیں کھائیں گے.'
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دھماکوں کے بعد فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں.
انڈونیشین نیٹ ورک ٹی وی ون کے مطابق سکنی، سلپی اور کوننگن کے علاقوں میں پاکستانی اور ترکی کے سفارت خانوں کے قریب کم از کم 3 دھماکے ہوئے.
امریکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق 3 خود کش بمباروں نے ڈاؤن ٹاؤن جکارتہ میں اسٹاربکس کیفے میں داخل ہوکر خود کو دھماکے سے اڑا لیا جبکہ 2 مسلح حملہ آوروں نے قریبی پولیس چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا.
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب گذشتہ روز افغانستان کے شہر جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے پر حملہ ہوا، جس کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی.
جکارتہ میں ایک بینک سیکیورٹی گارڈ نے 'اے پی' کو بتایا کہ اس نے کم از کم 5 حملہ آوروں کو دیکھا جن میں سے 3 خود کش بمبار تھے، جنھوں نے اسٹاربکس کیفے میں داخل ہوکر خود کو اڑا دیا، جبکہ دیگر 2 حملہ آوروں نے پولیس چوکی پر حملہ کیا۔
نیشنل پولیس کے ترجمان اینٹن چارلیان نے بتایا کہ ایک یا شاید 2 حملہ آور بعد ازاں موٹرسائیکل پر سوار ہونے میں کامیاب ہوگئے.
اے ایف پی کے مطابق دھماکے جکارتہ میں واقع شاپنگ سینٹر سرینہ مال کے سامنے ہوئے جبکہ اقوام متحدہ کا دفتر بھی کچھ ہی فاصلے پر واقع ہے.
جکارتہ میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے ڈرگز اینڈ کرائم (یو این او ڈی سی) کے علاقائی نمائندے جیریمی ڈوگلز نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں دھماکوں کی تصدیق کی.
جیریمی نے دھماکوں کے مقام کی تصاویر بھی شیئر کیں۔
اے بی سی چینل کے انڈونیشیا میں بیورو چیف نے بھی دھماکوں کے بعد کچھ تصاویر ٹوئٹر پر پوسٹ کیں۔
دھماکوں کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لیا جبکہ علاقے کی ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھی نگرانی کی گئی.
فی الحال اس بات کا تعین نہیں کیا جاسکا کہ حملوں کے پیچھے کس کا ہاتھ ہوسکتا ہے اور نہ ہی ابھی تک کسی گروپ نے حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
2009 کے بعد سے انڈونیشین دارالحکومت میں ہونے والا یہ پہلا بڑا دہشت گردی کا واقعہ ہے جب دو ہوٹلوں میں دھماکے کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک جبکہ 50 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
اس سے قبل 2002 میں انڈونیشیا کے جزیرے بالی کے ایک نائٹ کلب میں ہونے والےدھماکے کے نتیجے میں 202 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں زیادہ تر غیر ملکی تھے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.