• KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:48am
  • LHR: Fajr 5:06am Sunrise 6:30am
  • ISB: Fajr 5:14am Sunrise 6:40am
  • KHI: Fajr 5:30am Sunrise 6:48am
  • LHR: Fajr 5:06am Sunrise 6:30am
  • ISB: Fajr 5:14am Sunrise 6:40am

یوٹیوب کا اردو ورژن، پاکستانی رسائی سے محروم

شائع January 14, 2016

اسلام آباد: ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب کے اردو ورژن کے آغاز کے باوجود پاکستان کے انٹرنیٹ صارفین کو اب بھی 'یوٹیوب ڈاٹ پی کے' تک رسائی حاصل نہیں ہوسکی، جبکہ یہ ڈومین صرف پاکستان کے لیے مخصوص ہے۔

خیال رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں گوگل نے اعلان کیا تھا کہ یوٹیوب اب اردو میں بھی دستیاب ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا ہے کہ یوٹیوب کی بحالی کے حوالے سے صرف سپریم کورٹ ہی فیصلہ کرسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے تمام فریقین سے 15 روز میں جواب طلب کیا ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ جب تک مذکورہ معاملہ عدالت میں زیرِسماعت ہے ریگولیٹر کے طور پر پی ٹی اے کو اس معاملے پر سرکاری سطح پر بیان دینے کی اجازت نہیں ہے۔

پی ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل نثار احمد نے عدالت کو بتایا تھا کہ ویڈیو شیئرنگ سائٹ پر قابل اعتراض مواد تک رسائی کو روکنا اب ممکن ہے، جو اب تک سائٹ کی بحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ تھا۔ لیکن اس حوالے سے عدالتی حکم کی عدم موجودگی کی وجہ سے یوٹیوب ڈاٹ کام ڈاٹ پی کے (youtube.com.pk) تک رسائی ممکن نہیں۔

مزید پڑھیں: یوٹیوب اب اردو زبان میں دستیاب

اُدھر گوگل کے ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ "یوٹیوب ہوم پیج وزٹ کرنے والے پاکستانی صارفین اب سے یوٹیوب سائٹ اردو میں دیکھ سکیں گے اور پلے لسٹ میں پاکستان میں موجود رجحانات کے ساتھ ساتھ مقبول ویڈیوز بھی موجود ہوں گی، جبکہ ناظرین اب زیادہ آسانی سے ان کے اپنے ملک میں مقبول مواد اور زیادہ سے زیادہ متعلقہ مقامی مواد کو تلاش کرسکتے ہیں"۔

اس سوال کے جواب میں کہ متنازع ویڈیوز کو سائٹ سے ہٹانے کے حوالے سے گوگل کن پیرامیٹرز کا خیال رکھے گا، ترجمان کا کہنا تھا کہ ''جب ہم نے مقامی طور پر یوٹیوب کا آغازکیا تو ہمیں بتادیا گیا تھا کہ جو ویڈیو اس ملک میں غیر قانونی ہوگی ہم اس کا ایک مکمل جائزہ لینے کے بعد اس تک رسائی کو محدود کرسکتے ہیں"۔

ٹرانسپیرنسی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے کسی بھی مواد کو ہٹانے کی درخواست کو گوگل نے قبول نہیں کیا اور گوگل کی جانب سے 2015 میں ریاستی حکام کے ساتھ کم از کم ایک صارف کا ڈیٹا شیئر کیا گیا ہے۔

2012 سے پاکستان میں یوٹیوب کی بندش کے بعد سے ڈیجیٹل حقوق کے کارکن اس کی بحالی کے لیے سرگرم ہیں، تاہم بہت سے گروپس نے گوگل کی جانب سے مقامی ڈومین متعارف کروانے پر اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے اور اس اقدام کے حوالے سے ہونے والے معاہدے میں شفافیت نہ ہونے کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

ڈیجیٹل رائٹس فاونڈیشن کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 'بظاہر یوٹیوب کی بحالی کے حوالے سے گوگل اور پی ٹی اے کے درمیان ہونے والے معاہدے کی شرائط کو واضح طور پر پیش کیا جانا چاہیے'۔

یاد رہے کہ جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا کے لیے گوگل کے پبلک پالیسی اور حکومتی امور کے ایک عہدیدار اِن دنوں اسلام آباد کے دورے پر ہیں جہاں وہ مختلف اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کریں گے۔

تاہم، ان کے متعلقہ سرکاری حکام سے ملاقات کے حوالے سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

یہ خبر 14 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 14 نومبر 2024
کارٹون : 13 نومبر 2024