پیرس حملے: ماسٹر مائنڈ کی ایک اور 'ویڈیو'
پیرس: فرانس کے دارالحکومت پیرس میں 2 ماہ قبل ہونے والے حملوں کے بعد مفرور صالح عبد السلام کی ایک سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئی ہے جس میں وہ حملوں کے بعد انتہائی اطمینان کے ساتھ فرانس سے بیلجیئم فرار ہو رہا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق 13 نومبر 2015 کی شام ہونے والے حملوں کی اگلی صبح 14 نومبر کو بیلجیئم کی سرحد کے قریب فرانس کے ایک پیٹرول پمپ پر صالح عبد السلام اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کار میں ایندھن ڈلوانے کے لیے رکا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : پیرس میں 6 مقامات پر حملے، 129 افراد ہلاک
خیال رہے کہ 13 نومبر 2015 کو پیرس میں 6 مقامات پر حملے کیے گئے تھے، حملہ آوروں اور سیکیورٹی فورسز میں 4 سے 5 گھنٹے تک مقابلہ جاری رہا اور 14 نومبر کو رات ایک بجے تمام حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا، ان حملوں میں 130 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ 14 نومبر کی صبح عبد السلام صالح پیٹرول پمپ پر ایک اور شخص کے ہمراہ موجود ہے اور انتہائی پر سکون انداز میں جیبوں میں ہاتھ ڈالے ٹہل رہا ہے۔
فرانس کے صدر کا بیان : 'حملے داعش نے کیے'
خیال رہے کہ صالح عبدالسلام پر حملوں کا سہولت کار ہونے کا الزام ہے اور رپورٹس کے مطابق اُس نے ہی حملہ آوروں کو گاڑی میں اس مقام تک پہنچنے میں مدد کی تھی۔
رپورٹس کے مطابق صالح عبدالسلام نے اپنے 2 دوستوں محمد عمری اور صالح حمزہ عتو کو فون کرکے طلب کیا تھا تاکہ وہ اسے فرانس سے بیلجیئم پہنچا سکیں۔
مزید پڑھیں : صالح عبد السلام کے وارنٹ گرفتاری جاری
فرانس سے بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز جاتے ہوئے یہ تینوں افراد بارڈر کے قریب ایک پیٹرول پمپ پر 15 منٹ کے لیے رکے تھے اور مذکورہ سی سی ٹی وی کیمرہ فوٹیج اُسی وقت کی ہے.
اس پیٹرول پمپ تک پہنچنے سے قبل 3 مقامات پر وہ پولیس چیک پوسٹس سے ہو کر گزرے تھے ،تاہم کسی بھی مقام پر پولیس نے انہیں نہیں روکا.
فرانسیسی ذرائع ابلاغ میں سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ ان افراد کو اس لیے نہیں روکا گیا تھا کیونکہ اُس وقت تک صالح عبد السلام کو پیرس حملوں میں ملوث قرار نہیں دیا گیا تھا۔
صالح عبدالسلام کو اُن کے دونوں دوستوں نے بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز پہنچایا، تاہم اس کے اگلے ہی روز بیلجیئم کے سیکیورٹی اداروں نے برسلز سے محمد عمری اور صالح حمزہ عتو کو گرفتار کر لیا تھا، صالح عبدالسلام کو گرفتار کرنے میں پولیس تاحال ناکام رہی ہے اور وہ مفرور ہے۔
پیرس میں ہونے والے حملوں کے حوالے سے خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی منصوبہ بندی بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں کی گئی تھی جبکہ سیکیورٹی اداروں نے حملوں کے فوری بعد ہی بیلجیئم سے 10 افراد کو گرفتار بھی کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں :پیرس سرچ آپریشن: ’خودکش بمبار خاتون نہیں مرد‘
صالح عبد السلام بھی بیلجیئم کا شہری ہے، اسے پیرس حملوں کا ماسٹر مائنڈ مانا جاتا ہے جبکہ اس کے ہمراہ بیلجیئم کے ایک اور شہری عبد الحامد اباعود کو بھی ماسٹر مائنڈ مانا جاتا ہے، عبد الحامد اباعود فرانس میں ہونے والے حملوں کے 5 روز بعد پیرس میں ہی ہونے والے ایک آپریشن میں ہلاک ہو گیا تھا، اس کے ہمراہ ایک خاتون حسنہ آیت بوالحسن بھی ماری گئی تھی، جو صالح عبد السلام کی کزن تھی۔
مزید پڑھیں :'پیرس حملے 3 ٹیموں نے کیے'
واضح رہے کہ بیلجیئم کا ایک اور شہری محمد عبرینی بھی تاحال مفرور ہے، محمد عبیرنی بھی اس کار میں دیکھا گیا تھا جو پیرس حملوں میں استعمال ہوئی تھی، بیلجیئم کے حکام محمد عبرینی کی گرفتاری کے بین الاقوامی وارنٹ جاری کر چکے ہیں،تاہم اس حوالے سے تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں