• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

ڈی ایچ اے فراڈ کیس: تحقیقات کے لیے گرین سگنل

شائع January 11, 2016

اسلام آباد: آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ڈی ایچ اے فراڈ کیس میں ملوث سابق فوجی افسران اور سویلینز کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا گرین سگنل دے دیا۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ادارے نے 6 ماہ قبل سامنے آنے والے 62 ارب کے ڈی ایچ اے فراڈ کیس کے سلسلے میں کارروائی شروع کردی ہے۔

نیب کے اعلیٰ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کو گزشتہ سال جولائی میں پیغام بھجوایا کہ ڈی ایچ اے فراڈ کیس میں کسی کے ساتھ رعایت نہ کی جائے اور جو کوئی بھی اس میں ملوث پایا جائے اسے قانون کے مطابق سزا دی جائے۔

بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض، سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے بھائیوں اور چند ڈی ایچ اے عہدیداران کے خلاف نیب پہلے ہی تحقیقات کا آغاز کرچکی ہے، جبکہ اب روات کے قریب ڈی ایچ اے ویلی کی تعمیر میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا بھی آغاز کردیا گیا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے رابطہ کرنے پر اس حوالے سے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کیا، تاہم یہ بات پہلے ہی سامنے آچکی ہے کہ ڈی ایچ اے نے معاملے کی تحقیقات کے لیے نیب میں باضابطہ طور پر شکایت درج کرائی تھی۔

واضح رہے کہ ڈی ایچ اے میں فراڈ کی تحقیقات کے لیے ستمبر 2010 میں لیفٹیننٹ کرنل (ر) محمد طارق کمال کی جانب سے شکایت درج کرائی گئی تھی، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ ڈی ایچ اے ویلی جس زمین پر قائم کی گئی ہے وہ مجوزہ دادھوچہ ڈیم کی تعمیر کے لیے مختص کی گئی تھی۔

13 جون 2011 کو الزام کی تصدیق کے بعد نیب نے 3 جولائی 2012 کو تحقیقات کا آغاز کردیا تھا۔

جنرل کیانی کے بھائیوں کا ردعمل

بریگیڈیئر(ر) امجد پرویز کیانی نے تمام معاملے کے حوالے سے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کا اپنے بھائیوں کے اقدامات اور کاروباری مفادات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے بھائی کامران کیانی، جو ڈی ایچ اے سٹی لاہور کے فراڈ کیس کے ملزم ہیں، ڈی ایچ اے لاہور اور ایڈن پرائیوٹ کے مشترکہ منصوبے میں پارٹنر نہیں تھے، اور نہ ہی انہوں نے ایڈن سٹی کے حق میں دونوں پارٹیز کے درمیان ڈیل میں کوئی کردار ادا کیا۔

امجد پرویز کیانی نے مزید کہا کہ کامران کیانی کا 2009 میں ڈی ایچ اے اسلام آباد اور ایلیشیم کمپنی کے درمیان طے پانے والے مشترکہ منصوبے سے بھی کوئی تعلق نہیں۔

یہ خبر 11 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (2) بند ہیں

Najam Yusuf Jan 11, 2016 02:05pm
Why NAB needs permission from anybody?what happens ,if somebody do not give permission?
Israr Muhammad Khan Yousafzai of Shewa Jan 11, 2016 11:45pm
جرنل کیانی کا ضرب غضب پر اعتراض اسکے بھائی کو مہنگا پڑ رہا ھے کیانی کے بھائی کو خوامخواہ بیج میں لایا جارہا ھے حالانکہ انہوں نے وضاحت کی ھے کہ انکا ڈی ایچ اے سے کوئی تعلق ہی نہیں ڈی ایچ اے اصل فریق ھونا چاہئے کیونکہ انہوں نے 2009 میں منصوبہ شروع کیا تھا فراڈ کی معلومات انکو اج یاد آرہی ھے درمیان عرصے میں یہ لوگ کہیں سوگئے تھے یقیناﹰ دال میں کالا ھے نیب کو سب سے پہلے ڈی ایچ اے کے زمہ داروں. کو پکڑنا ھوگا

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024