'سعودی سلامتی کو خطرہ ہوا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا'
اسلام آباد: سعودی عرب کے وزیر دفاع اور نائب ولی عہد پرنس محمد بن سلمان خصوصی دورے پر پاکستان پہنچے جہاں انہوں نے آرمی چیف وزیر اعظم نواز شریف اور جنرل راحیل شریف سے ملاقاتیں کی.
محمد بن سلطان کا دورہ پاکستان 34 رکنی عرب فوجی اتحاد کے قیام اور حالیہ سعودیہ-ایران کشیدگی میں خاصی اہمیت کا حامل ہے.
مبصرین کے مطابق اس کا بنیادی مقصد سعودی عرب کی جانب سے ایران کے خلاف اضافی اقدامات پر غور کے لیے پاکستان کی حمایت کا حصول ہے۔
محمد بن سلمان کی پاکستان آمد پر اسلام آباد ائر پورٹ پر پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف اور مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز نے ان کا استقبال کیا.
وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف سے ملاقاتیں
محمدبن سلمان اوروزیراعظم کے درمیان ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اورخطے کی صورتحال پرتبادلہ خیال کیاگیا۔
نواز شریف کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کشیدگی میں کمی کیلئے اسلامی ممالک کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ۔
اس سے قبل شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان پہنچنے کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی جس میں علاقائی سیکیورٹی کی صورتحال اور دونوں ملکوں میں دفاعی تعاون جیسے امور پر بات چیت کی گئی.
ڈان نیوز کے مطابق آرمی چیف نے واضح کیاکہ سعودی عرب سے تعلقات اہم ہیں اوراس کی سالمیت کوخطرہ لاحق ہوا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا۔
ملاقات میں سعودی فوجی اتحاد میں پاکستان کے ممکنہ کردار پربھی تبادلہ خیال کیاگیا اور سعودی وزیردفاع نےدہشت گردی کیخلاف آپریشن ضرب عضب میں کامیابیوں پرپاک فوج کی تعریف کی ۔
اس موقع پر آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سعودی عرب اور دیگر خلیجی ریاستوں کے ساتھ قریبی اور برادرانہ تعلقات ہیں.
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزیر دفاع محمد بن سلمان پاکستان کی دعوت پر اسلام آباد آئے ہیں.
واضح رہے کہ 3 روز کے دوران یہ کسی بھی اہم سعودی سرکاری اعلیٰ عہدیدار کا پاکستان کا دوسرا دورہ ہے۔
اس سے قبل سعودی عرب کے وزیر خارجہ عدیل الجبیر نے رواں ہفتے میں اسلام آباد کا تین روزہ دورہ مکمل کرکے سعودی عرب واپس لوٹے ہیں.
مزید پڑھیں: سعودی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان مکمل
انھوں ںے اپنے دورے میں ریاض اور تہران کے درمیان جاری کشیدگی اور سعودی عرب کی جانب سے اعلان کئے جانے والے انسداد دہشت گردی عرب ممالک کے اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔
سعودی وزیر دفاع اپنے ایک روزہ مختصر دورے کے دوران وزیر اعظم نواز شریف، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف اور چیف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کریں گے۔
خیال رہے کہ سعودیہ-ایران تنازع سے قبل پاکستان نے انسداد دہشت گردی کے حوالے سے 34 ممالک کے اتحاد میں شمولیت کے اشارے دے دیئے تھے تاہم اس حوالے سے اب تک سرکاری طور پر اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔
اسلام آباد نے سعودی عرب میں شیخ نمر النمر کی سزائے موت پر ایرانی رد عمل پر تنقید کی ہے اور اسے سعودی عرب کے داخلی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی وزیر خارجہ، نواز شریف کا علاقائی سلامتی پر غور
ادھر سعودی وزیر خارجہ الجبیر نے خلیجی تعاون کونسل کے وزراء خارجہ کے اجلاس میں کہا کہ اگر کیشدگی میں اضافہ کیا گیا تو سعودی عرب ایران کے خلاف مزید اقدامات اٹھنے کا سوچ سکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ سعودی وزیر دفاع اپنے دورے میں فوجی تعاون کے حوالے سے انتظامات کو حتمی شکل دے گے، جس پر دونوں جانب سے حال ہی میں گفت وشنید ہوئی ہے۔
اس سے قبل سعودی نائب وزیر دفاع محمد بن عبداللہ نے جی ایچ کیو کا دورہ کیا تھا۔ جس میں انھوں نے مختلف امور پر بات چیت کی تھی۔ تاہم تعاون کے معاہدے کی تفصیلات کو خفیہ رکھا جا رہا ہے۔
دوسری جانب چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود کا رواں ماہ میں سعودی عرب کا دورہ متوقع ہے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔