عامر کو صرف کرکٹ پر توجہ دینے کی ہدایت
لاہور: محمد عامر کو نیوزی لینڈ کا ویزا جاری ہونے کے بعد پاکستان ٹیم کے منیجر انتخاب عالم نے کہا کہ عامر کو صرف کرکٹ پر توجہ دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
جمعرات کو عامر کی بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی کی آخری رکاوٹ اس وقت دور ہوگئی تھی جب نیوزی لینڈ کے ساتھ ساتھ انہیں آسٹریلیا کا ٹرانزٹ ویزا بھی جاری کر دیا گیا تھا۔
پاکستان ٹیم اپنے دورے میں نیوزی لینڈ کے خلاف تین ون ڈے اور تین ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے گی۔
انتخاب عالم نے میڈیا کو بتایا کہ قومی ٹیم ہفتے کو لاہور سے کراچی روانہ ہوگی اور ٹیم اتوار کو دبئی جائے گی جہاں سے براستہ سڈنی اگلے روز نیوزی لینڈ پہنچے گی۔
محمد عامرکو 2010 میں انگلینڈ میں سلمان بٹ، محمد آصف کے ساتھ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے پر پانچ سال پابندی کی سزا مکمل کرنے کے بعد پہلی بار قومی ٹیم میں شامل کیا گیا تھا لیکن انھیں ویزے کے حصول کے لیے کچھ قانونی پیچیدگیوں کا سامنا تھا۔
انتخاب عالم نے فاسٹ باؤلر کو بین الاقوامی کرکٹ میں دوسرا موقع ملنے کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ عامر کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ دیگر تمام چیزوں کو نظر انداز کر کے اپنی توجہ صرف کرکٹ پر مرکوز کریں۔
قومی ٹیم کے منیجر نے کہا کہ دورہ نیوزی لینڈ میں ان کی توجہ ٹیم کے نظم وضبط اور ڈریسنگ روم کے دوستانہ ماحول پر ہوگی۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ جمعرات کو قذافی اسٹیڈیم میں ختم ہونے والا قومی تربیتی کیمپ کھلاڑیوں کو جسمانی فٹنس ثابت کرنے بالخصوص ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کے لیے سود مند ثابت ہوا ہے، ٹیم کو فٹنس کے حوالے سے کسی قسم کے مسائل کا سامنا نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام کھلاڑیوں اور کوچز نے 16 روزہ کیمپ میں انتھک محنت کی جس میں کھلاڑیوں کے تمام پہلوؤں کو مدنظررکھتے ہوئے خصوصی تربیت دی گئی۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم اپنے ہوم گراؤنڈ میں مشکل حریف ثابت ہوتی رہی ہے خصوصاً حال ہی میں سری لنکا کے خلاف 5 ون ڈے میچوں کی سیریز میں ان کی کارکردگی بے مثال رہی جس میں انھوں نے 3-1 سے کامیابی حاصل کی ہے.
تاہم انتخاب نے کہا کہ پاکستان کے پاس بھی باصلاحیت کھلاڑی ہیں جو میزبان کو ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز میں مشکلات سے دوچار کرسکتے ہیں۔
انتخاب عالم کا کہنا تھا کہ جمعرات کو تفصیلی ملاقات میں کوچز نے تمام کھلاڑیوں کو کچھ ذمہ داریاں دی ہیں، امید ہے کہ منصوبہ کامیاب ہوگا۔
ادھر تجربہ کار آل راؤنڈر شعیب ملک کا کہنا ہے کہ کیمپ میں انھیں اپنے فٹنس کی سطح کو بہتر کرنے میں مدد ملی۔
شعیب ملک کا کہنا تھا کہ مجھ سمیت کئی پاکستانی کھلاڑیوں کی فٹنس کی سطح بین الاقوامی کھلاڑیوں کے مقابلے میں بہت کم تھی، امید ہے کہ ہماری فٹنس بہتر بنانے کرنے کے لیے مستقبل میں بھی مزید اسی طرح کے فٹنس کیمپ کا انعقاد کیا جائے گا۔
ایشیائی ٹیموں کی جانب سے جنوبی افریقہ، آسٹریلیا، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ جیسے ممالک میں ناسازگار ماحول کی وجہ سے خراب کارکردگی کوئی نئی بات نہیں، تاہم ملک نے ساتھ ساتھ یہ بھی باور کرایا کہ غیر ایشیائی ٹیموں کو بھی ایشیا میں بہترین کارکردگی دکھانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو ٹیم مقامی حالات میں خود کو جلد ڈھالنے میں کامیاب رہتی ہے، اس کے پاس اچھی کارکردگی دکھانے اور جیتنے کے مواقع ہوتے ہیں.
کئی سالوں تک قومی ٹیم میں واپسی کیلئے تک و دو کرنے کے بعد گزشتہ سال شاندار انداز میں بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی کرنے والے شعیب ملک کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنی غلطیوں سے بہت سیکھا ہے اور اپنی کرکٹ کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے کئی سابق کھلاڑیوں کی مدد بھی لی ہے.
"میرا ڈومیسٹک کرکٹ کھیل کو جاری رکھنے کا فیصلہ قومی ٹیم میں واپسی کے لیے مددگار ثابت ہوا"۔
قومی ٹی ٹوئنٹی کپتانی کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اگر انھیں پیش کش ہوئی تو اس کو قبول کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ اگر پی سی بی شاہد آفریدی کے بعد مجھے کپتانی کی پیش کش کرے تو میں اس پر ضرور غور کروں گا۔
یہ خبر 8 جنوری کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔