• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ڈاکٹر عاصم کیس: مفرور ملزمان کے وارنٹ پھر جاری

شائع January 8, 2016

کراچی: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ڈاکٹر عاصم کے دہشت گردوں کے علاج سے متعلق کیس میں مفرور ملزمان نامزد میئر کراچی وسیم اختر، انیس قائم خانی، سلیم شہزاد اور قادر پیٹیل کے دوبارہ ناقابل ضمانت ورانٹ جاری کر دیئے ہیں۔

کراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں دہشت گردوں کے علاج سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

ڈاکٹر عاصم حسین کو سخت سیکیورٹی میں عدالت لایا گیا۔

کیس کے تفتیشی افسر الطاف حسین نے مفرور ملزمان کی گرفتاری سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

عدالت کو بتایا گیا کہ عثمان معظم کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ ضمانت پر رہا رؤف صدیقی عدالت میں موجود ہیں البتہ وسیم اختر، انیس قائم خانی، سلیم شہزاد اور قادر پٹیل مفرور ہیں۔

عدالت نے مفرور ملزمان کی عدم گرفتاری پربرہمی کا اظہار کیا اور چاروں ملزمان کے دوبارہ ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے۔

واضح رہے کہ اسی کیس میں گزشتہ سماعت پر بھی عدالت نے ایم کیو ایم کے وسیم اختر، انیس قائم خانی، سلیم شہزاد ، پیپلز پارٹی کے قادر پٹیل اور پاسبان کے سربراہ عثمان معظم کے وارنٹ جاری کے تھے.

یہ بھی پڑھیں :ڈاکٹر عاصم کیس: وسیم اختر کے وارنٹ گرفتاری جاری

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ وکیل صفائی کو گواہوں کے بیانات کی نقل فراہم کر دی گئی ہے۔

عدالت نے ڈاکٹر عاصم حسین کو طبی سہولیات فراہم کرنے کا حکم دیا اور کیس کی سماعت 19 جنوری تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ وسیم اختر نے سندھ ہائی کورٹ سے 25 مقدمات سے آج ہی ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر لی ہے جبکہ اس سے قبل بھی وہ 3 مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری کروا چکے تھے.

مقدمے کی سماعت سے پہلے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماء رؤف صدیقی نے عدالتی احاطے میں ڈاکٹر عاصم حسین سے مختصر ملاقات کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔

خیال رہے کہ اس کیس میں ضیا الدین ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر یوسف ستار نے یکم دسمبر 2015 کو دفعہ 164 کے تحت بیان قلمبند کراتے ہوئے ڈاکٹر عاصم پر لگائے گئے الزامات اور 28 دہشت گردوں کو طبی امداد فراہم کرنے کا اعتراف کیا تھا۔

ڈاکٹر یوسف ستار نے اپنے اعترافی بیان میں ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف درج ایف آئی آر میں تمام مندرجات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر، رؤف صدیقی، انیس قائم خانی، سیلم شہزاد اور پیپلزپارٹی کے قادر پٹیل کی ایما پر دہشت گردوں کو سہولیات فراہم کی گئیں۔

ڈان نیوز کے مطابق ایم کیو ایم کے رہنماء رؤف صدیقی کی پیشی کا بھی حکم دیا گیا البتہ عدالت کو پولیس نے آگاہ کیا کہ وہ ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر چکے ہیں۔

خیال رہے لندن میں مقیم سلیم شہزاد ایم کیو ایم کے سابق مرکزی رہنماء رہے ہیں. مارچ 2014 میں انہوں نے اپنی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا تھا کہ ایم کیو ایم میں متعدد ایسے عناصر موجود ہیں جو کراچی میں بھتہ خوری، قتلِ عام اور اسمگلنگ جیسے واقعات میں ملوث ہیں.

ایم کیو ایم نے اسی روز ان کی پارٹی رکنیت معطل کر دی اور وہ بھی تک بحال نہیں ہوسکے ہیں. انہوں نے 2 ماہ قبل 15 اکتوبر 2015 کو ایک بیان جاری کیا کہ وہ سیاست چھوڑنے کا سوچ رہے ہیں۔

انیس قائم خانی بھی متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے کنوینر رہے ہیں جبکہ وہ 2013 سے پارٹی میں غیر فعال شمار کیے جاتے ہیں۔

قادر پیٹل پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی اور کراچی کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔

پاسبان پاکستان کے سیکریٹری جنرل عثمان معظم کے بھی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں، ان کو رینجرز نے رواں برس 20 جولائی کو حراست میں لیا تھا، جس کے ایک ماہ بعد 28 اگست کو انہیں عدالت میں پیش کیا گیا.

رینجرز نے دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کے الزامات عائد کرتے ہوئے ان کا 90 روز کا ریمانڈ لیا جس کے بعد 28 نومبر کو ان کو پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا.

عثمان معظم اس وقت پولیس کی تحویل میں ہیں اور ان کے دہشت گردوں کی مالی معاونت اور کالعدم تنظیم سے روابط کے الزامات میں تحقیق جاری ہیں۔

ڈاکٹر عاصم حسین کو رواں برس 26 اگست کو کرپشن اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزامات کے تحت اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ ہائر ایجوکیشن کمیشن سندھ کے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔

27 اگست کو رینجرز نے انھیں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے 90 روز کا ریمانڈ حاصل کیا تھا اور ریمانڈ مکمل ہونے پر 25 نومبر کو پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

پولیس کی تفتیش مکمل ہونے پر نیب نے ڈاکٹر عاصم کو اپنی تحویل میں لے کر 17 دسمبر کو احتساب عدالت سے ان کا دوسری بار 7 روزہ ریمانڈ لیا تھا۔

ڈاکٹر عاصم حسین، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی ہیں اور ان کی گرفتاری کو کراچی میں جاری آپریشن کے دوران پیپلز پارٹی قیادت کے خلاف پہلا بڑا ایکشن قرار دیا گیا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024