سعودیہ۔ایران کشیدگی:’فرقہ وارانہ تقسیم بڑھنے کا خدشہ‘
واشنگٹن: سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں حالیہ کشیدگی کے حوالے سے امریکا کے معروف ریسرچ سینٹر کے سروے میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر دونوں ممالک کے درمیان معاملات اسی طرح چلتے رہے تو مشرق وسطیٰ میں فرقہ وارانہ تقسیم مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
امریکا کے معروف پیو ریسرچ سینٹر کے حالیہ سروے میں حاصل ہونے والے نتائج کے مطابق اردن میں، جہاں سنی مسلمانوں کی بڑی تعداد آباد ہے، 78 فیصد عوام موجودہ صورتحال میں سعودی عرب کے حق میں دکھائی دیتے ہیں، جبکہ 8 فیصد لوگ ایران کے موقف کو درست ٹھہراتے ہیں۔
فلسطین میں بھی، جو ایک سنی مسلم ملک ہے، 51 فیصد افراد سعودی عرب کے حق میں دکھائی دیتے ہیں، جبکہ 34 فیصد افراد ایران کے لیے مثبت رائے رکھتے ہیں۔
لبنان میں مجموعی طور پر 48 فیصد افراد سعودی عرب اور 41 فیصد ایران کو درست قرار دیتے ہیں، تاہم لبنان کے معاملے میں یہ رائے ملک کے تین بڑے مذہبی گروپوں، سنی مسلم، شیعہ مسلم اور عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے حوالے سے تقسیم کی گئی ہے۔
لبنان میں سنی مسلمانوں کے اکثریتی علاقوں میں سعودی عرب اور شیعہ مسلمانوں کے اکثریتی علاقوں میں ایران کے لیے مثبت رائے پائی جاتی ہے، جبکہ عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے 54 فیصد افراد سعودی عرب اور 29 فیصد ایران کے حق میں دکھائی دیتے ہیں۔
ترکی میں تقریباً ہر دس میں دو افراد سعودی عرب جبکہ دو ایران کے موقف کو صحیح سمجھتے ہیں۔
اگر اسرائیل کی بات کی جائے تو اس کی عرب آبادی کے 37 فیصد افراد سعودی عرب اور 34 فیصد ایران کو درست ٹھہراتے ہیں، جبکہ اسرائیل کی یہودی آبادی کے بڑے حصے کو دونوں ممالک کے موقف سے کوئی سروکار نہیں ہے۔
یہ خبر 8 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔