• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

اقتصادی راہداری: کے پی حکومت کا ’ایم پی سی‘بلانے کا اعلان

شائع January 5, 2016

اسلام آباد: خیبر پختونخوا کی حکومت نے پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے کے مغربی حصے کے بنیادی ڈھانچے پر عملدرآمد نہ ہونے کے خلاف لائحہ عمل طے کرنے کے لیے ملٹی پارٹی کانفرنس (ایم پی سی) بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا کہ ہم وفاق کی جانب سے راہداری منصوبے میں چھوٹے صوبوں بالخصوص خیبر پختونخوا کو نظرانداز کیے جانے کے خلاف لائحہ عمل ترتیب دینے کے لیے جلد تمام اسٹیک ہولڈرز اور اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس طلب کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری کا تمام فائدہ صرف پنجاب کو پہنچایا جارہا ہے، جبکہ مغربی روٹ پر محض ایک سڑک بنائی جا رہی ہے جس کے ساتھ بجلی، گیس، ریلوے ٹریکس اور مواصلات کے نظام جیسی کوئی سہولت موجود نہیں ہے۔

پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ منصوبے پر ان کے صوبے کے علاوہ سندھ، بلوچستان اور گلگت بلتستان کو بھی نظر انداز کیا جارہا ہے۔

مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں لائحہ عمل کے حوالے سے سوال پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ ملٹی پارٹی کانفرنس میں جو فیصلہ کیا جائے گا ہم اس کے تحت اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اقتصادی راہداری منصوبے کے مشرقی روٹ پر کوئی اعتراض نہیں، لیکن دونوں حصوں کو ایک جیسی سہولیات فراہم کی جانی چاہیئیں، اگر مغربی روٹ کا بنیادی ڈھانچہ تعمیر نہیں کیا جائے گا تو وہاں اقتصادی زونز کیسے بنائے جاسکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی راہداری منصوبے پر ان کے علاوہ صوبہ سندھ، بلوچستان اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ کو بھی اعتماد میں نہیں لیا جارہا، جس سے شبہ ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت راہداری منصوبے سے متعلق کچھ چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے سے معلق مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس طلب کرے، جبکہ پارلیمنٹ کو بھی اس معاملے پر بریف کیا جائے۔

اس موقع پر پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اگر اقتصادی راہداری کے مغربی حصے میں اقتصادی زونز نہیں بنائے جائیں گے تو کوئی خیبر پختونخوا، بلوچستان اور گلگت بلتستان میں سرمایہ کاری نہیں کرے گا۔

حکومت کا ردعمل

وفاقی وزیر برائے ترقی اور منصوبہ بندی احسن اقبال نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کے دوران پرویر خٹک کے چند تحفظات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ بدھ کو ان سے ملاقات کرکے اقتصادی راہداری سے متعلق ان کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو اپنے تحفظات میڈیا کے سامنے بیان کرنے کے بجائے متعلقہ فورم میں اٹھانے چاہیئیں۔

یہ خبر 5 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad khan Jan 05, 2016 10:23pm
صوبے کے مفاد کیلئے ھم ہر ایک کی حمایت کرینگے وفاقی حکومت کو چاہئے کہ وہ صوبوں کے خدشات دور کریں حاصکر پختونخوا کے کیونکہ اس منصوبے کا ایک روٹ یہاں سے گزرتا ھے اگر وفاق یہ مانتی ھے کہ کوئی بات چھپائی نہیں جارہی ھے تو تمام معلومات صوبے کے سامنے رکھے یا پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں اگر یہ نہیں کرسکتے تو مشترکہ مفاد کونسل کا اجلاس بلائیں اور سب کو اعتماد میں لیں خیبر پختونخوا کی تمام جماعتوں کا خدشات کے حوالے سے متفقہ موقف ھے جو یہ ظاہر کرتی ھے کہ کچھ ھے جس کی پردہ داری ھے ورنہ جمیعت العلما اسلام اے این پی وغیرہ پی ٹی ائی کے سخت مخالف ھیں اگر پی ٹی آئی والے سیاست کرتے تو اپوزیشن انکی حمایت کبھی نہ کرتے

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024