• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

آرمی چیف نے 9 دہشت گردوں کی پھانسی کی توثیق کردی

شائع January 1, 2016

راولپنڈی: چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے 9 دہشت گردوں کی سزا کی توثیق کردی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق فوجی عدالتوں نے ان دہشت گردوں کو راولپنڈی پریڈ لین مسجد، آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر ملتان، قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں، شہریوں کے اغواء اور قتل کے جرم ثابت ہونے پر پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سرگرم کارکن اور میڈیا سیل کا انچارج محمد غوری ولد جاوید اقبال راولپنڈی کی پریڈ لین مسجد حملے میں ملوث تھا، حملے میں 38 افراد ہلاک اور 57 زخمی ہوئے تھے۔

ملٹری کورٹ سے سزائے موت پانے والا دوسرا مجرم عبدالقیوم ولد امیر محمد حرکت الجہاد اسلامی پنجاب کا سرگرم رکن اور آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹرز ملتان پر ہونے والے حملے میں ملوث تھا، جس میں7 افراد ہلاک اور 72 زخمی ہوئے تھے۔

تحریک طالبان پاکستان کا رکن محمد عمران ولد عبد المنان اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والا اقسن محبوب ولد اصغر علی دہشت گردی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں کی مختلف وارداتوں میں ملوث تھے، جن میں کئی ہلاکتیں ہوئیں۔

دیگر مجرمان میں کالعدم سپاہ صحابہ کے کارکنان عبدالرؤف گجر، محمد ہاشم، سلیمان، شفقت فاروقی، لیاقت علی اور محمد فرحان شامل ہیں جنہیں لاہور میں شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی۔

مجرم عبدالرؤف کو چار افراد کی ٹارگٹ کلنگ میں مجرم قرار دیا گیا، جن کی سید شاکر علی رضوی، سید وقار حیدر، سید ارشد علی اور غلام مصطفیٰ کے ناموں سے شناخت ہوئی تھی۔

واضح رہے کہ 21ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم ہونے والیں فوجی عدالتوں سے اب تک دہشت گردی میں ملوث کئی مجرمان کو سزائے موت سنائی جاچکی ہے، جن میں سے کئی کو آرمی چیف کی توثیق کے بعد تختہ دار پر لٹکایا بھی جاچکا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

تبصرے (1) بند ہیں

Good Jan 01, 2016 11:40am
Is our judical system is not working properly, why all such cases are directed to these new courts ?

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024