پاکستان ہاکی کی روداد اور شہباز کے ارادے
کراچی: پاکستان کا قومی کھیل ہاکی 2015 میں بھی ناکامیوں کی لمبی داستان رقم کرگیا، کئی دہائیوں تک ہاکی کی دنیا میں حکمرانی کرنے والی قو می ٹیم گزشتہ سال تاریخ میں پہلی بار اپنی ناقص کارکردگی کے باعث عالمی کپ سے باہر ہوگئی جبکہ اولمپکس کوالیفائنگ راؤنڈ میں شکست کےبعد دنیا کی بہترین ٹیموں میں آٹھویں نمبر پر چلی گئی، اس بدترین کارکردگی پر پاکستان ہاکی فیڈریشن(پی ایچ ایف) میں بڑے پیمانے پرتبدیلیاں کی گئیں جس میں صدراختررسول اورسیکریٹری رانامجاہد کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا اوران کی جگہ خالد سجاد کھوکر کو صدر جبکہ سابق اولمپیئن شہبازاحمد سینئر کو سیکریٹری مقرر کیا گیا۔
پی ایچ ایف میں فنڈز کی کمی کےسبب قومی ہاکی ٹیم ازلان شاہ جیسے بڑے ٹورنامنٹ میں بھی شرکت سے محروم رہی دوسری جانب آسٹریلیا کے شہرہوبارٹ میں منعقد چارملکی ٹورنامنٹ میں گرین شرٹس صرف کوریا کو زیر کر پائے لیکن دورہ جنوبی کوریا میں اس جیت کے بدلے ناکامی کو گلے سے لگایا۔
پاکستان کی جونیئرہاکی ٹیم بھی اچھی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہی، سلطان آف جوہر کپ میں پاکستانی ٹیم سب سے آخری چھٹے نمبرپر رہی تاہم جونیئرایشیا کپ میں ٹیم نے سلور میڈل حاصل کیا۔ جونیئرہاکی ایشیا کپ کےفائنل میں پاکستان کو روایتی حریف بھارت کےخلاف شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
پی ایچ ایف کے سیکر ٹری شہباز احمد نے سال 2015 میں قومی ہاکی ٹیم کی ناقص کارکردگی کا ذمہ دار سابق سیکرٹری رانا مجاہد اور صدر اختر رسول کو قراردیا۔
ڈان سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ٹیم کی کارکردگی کے ساتھ ملک میں ہاکی کے فروغ کے لیے کوئی خاص اقدامات نہیں کیے گئے۔
شہباز کا کہنا تھا کہ جن ٹورنامنٹس میں ٹیم ناکام رہی اس کی ذمہ دار اس وقت کی ٹیم انتظامیہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں میں اعتماد کی شدید کمی ہے جبکہ اولمپکس تک رسائی نہ ملنے کا خمیازہ پاکستان ہاکی کو کئی سالوں تک بھگتنا پڑے گا۔
سال 2015 کے بارے میں سیکرٹری پی ایچ ایف کا کہنا تھا کہ جونئیر ہاکی ٹیم اب امیدوں کا مرکز ہے،جونئیر ایشیا کپ میں ٹیم کی کارکردگی حوصلہ افزا رہی ہے اور فیڈریشن جونئیر ٹیم کے لیے جامع پروگرام بنارہی ہےجس کے مطابق نوجوان کھلاڑیوں کو اپریل میں دورہ یورپ اور پھر دورہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ بھیجا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ 2016 میں ہونے والا جونئیر ہاکی ورلڈ کپ فیڈریشن کے لیے خصوصی اہمیت رکھتا ہے اورپوری کوشش ہے کہ جونئیر ٹیم کو زیادہ سے زیادہ دورے کراکے تجربہ فراہم کیا جائے تاکہ ورلڈ کپ تک ٹیم کا اچھا کمبینیشن بن جائے ۔
سابق اولمپئن کا کہنا تھا کہ اپریل میں سینئر ٹیم کی اذلان شاہ میں شرکت اور نومبر میں آسٹریلیا میں ہونے والے چار ملکی ہاکی ٹورنامنٹ میں قومی سینئیر ہاکی ٹیم کی صلاحیتوں کا بھی اندازہ ہوجائے گا۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔